نواز شریف کا اے پی سی میں شرکت سے انکار
شیئر کریں
سابق وزیر اعظم نوازشریف نے مولانا فضل الرحمان کی اے پی سی میں شرکت کے حوالے سے فی الحال انکار کردیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق نوازشریف کسی بھی نوع کے احتجاج کو شروع کرنے سے پہلے آصف زرداری کے حزب اختلاف کے ساتھ اپنے پورے ایجنڈے کی وضاحت تک اپنے کردار کو مبہم رکھنا چاہتے ہیں جو پہلے سے ہی مختلف مقدمات کے نرغے میں ہیں اور کسی بھی وقت دوبارہ جیل جاسکتے ہیں۔ اگر چہ نوازشریف نے مولانا فضل الرحمان سے کوئی بھی وعدہ کرنے سے قبل شہبازشریف سے مشاورت کے لیے وقت مانگا ہے.
نمائندہ جرأت سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگی قیادت سے قریبی تعلق رکھنے والی ایک شخصیت نے بتایا کہ نوازشریف نے ابھی کسی بھی سیاسی سرگرمی میں شرکت کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ وہ خود کو اپنی قیام گاہ میں محض ملاقاتوں تک محدود رکھے ہوئے ہیں۔ اس طرح مولانا فضل الرحمان جاتی امرا سے اپنے اہداف میں پوری طرح کامیاب نہیں لوٹے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق شہباز شریف کے آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر اُن سے مشاورت ضرور کی جائے گی مگر حتمی طور پر اے پی سی میں شرکت کے لیے مسلم لیگ نون کا ایک اعلیٰ سطحی وفد کا ہی فیصلہ کیا جا سکے گا۔ اس طرح نوازشریف حکومت اور متعلقہ حلقوں کو کسی بھی نوع کا پیغام نہیں دینا چاہیں گے جو پہلے سے ہی اُن کی سیاسی قسمت کے فیصلے کو اپنے ہاتھ میں لے چکے ہیں۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان اور نوازشریف کے درمیان دوگھنٹے تک ملاقات جاری رہی۔ جس میں ملک کے موجودہ سیاسی حالات پر تفصیل سے گفتگو ہوئی۔ذرائع کے مطابق نوازشریف کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہ ملنے کے باعث ہی اے پی سی کا انعقاد مشکل میں پڑ گیا ہے۔ یاد رہے کہ اے پی سی کے لیے سب سے پہلے 31اکتوبر کی تاریخ سامنے آرہی تھی مگر اب خود مولانا فضل الرحمان کے بھائی مولانا عطاء الرحمان کی جانب سے 6؍ نومبر کی نئی تاریخ کا اشارہ دیا جارہا ہے۔