ملک بھر میں سول، کنٹونمنٹ علاقوں سے بل بورڈز، ہورڈنگز ہٹانے کا حکم
شیئر کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈیڑھ ماہ میں ملک بھر کے تمام سول اور کنٹونمنٹ علاقوں سے بل بورڈز اور ہورڈنگز ہٹانے کا حکم دیدیا۔ بدھ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے لاہور میں بل بورڈز کے معاملے کی سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ریلوے، پارکس اینڈ ہورٹی کلچر اتھارٹی (پی ایچ اے)، کنٹونمنٹ بورڈ اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کی حدود میں بل بورڈز لگے ہیں، بتائیں کس انتظامی حصے میں بل بورڈز کا مسئلہ ہے؟چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں آرڈر کیا تھا کہ سڑکوں سے بل بورڈ ہٹائے جائیں، وہاں کیا گیا آرڈر یہاں بھی لاگو ہوگا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پبلک پراپرٹی پر بل بورڈز نہیں لگائے جاسکتے، اگر کسی نے لگانے ہیں تو ذاتی پراپرٹی پر لگائے، کراچی والے آرڈر کے مطابق پبلک پراپرٹی پر بل بورڈز نہیں لگ سکتے۔انہوں نے کہا کہ بل بورڈ ہٹانے کی وجہ سے کراچی بہت صاف ستھرا ہو گیا ہے، کراچی کے فیصلے کو پورے ملک پر لاگو کردیں گے۔اس موقع پر پی ایچ اے کے وکیل نے کہا کہ ہم نے کوئی بل بورڈ پبلک پراپرٹی پر نہیں لگایا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فٹ پاتھ عوام کے چلنے کیلئے ہیں ٗ ان پر بل بورڈز کے لیے بڑے بڑے کھمبے لگا دیے گئے، روڈز پر کیسے بل بورڈز کی اجازت دے سکتے ہیں؟اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ یہ عوام کی جان کیلئے بھی خطرہ ہے جس پر ڈی ایچ اے کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ ہم قانون کے مطابق بل بورڈز کی اجازت دیتے ہیں۔