میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پرائیویٹ اسکولوں اورجامعات کی بھاری فیس

پرائیویٹ اسکولوں اورجامعات کی بھاری فیس

منتظم
جمعه, ۱۳ اپریل ۲۰۱۸

شیئر کریں

مکرمی
جملہ مشہورہے کہ جس معاشر ے میں حصول علم کامقصدفقط نوکر ی ہوپھراس معاشرے میں نوکرہی پیداہوتے ہیں۔آج ہم اسکول سے لے کرجامعات تک اگرنگاہ ڈالیں تواک چیزبے حد دکھ دیتی ہے ۔اوروہ ہے فیس جو آسمان سے باتیں کررہی ہوتی ہے۔کہیں نہ جائیں اپنے شہرکراچی کی ہی مثال لے لیں یہاں لوگوں کی اکثریت اپنے بچوں کااچھے تعلیمی ادارو ںمیں پڑھاناتوچاہتی ہے ۔لیکن اس بات سے ڈرتی ہے کہ وہ فیس کہاں سے بھرے گی۔چونکہ جس وقت ہماری نگاہ پرائیویٹ اسکولز اور جامعات کی طرف اٹھتی ہے تولبوں سے بے ساختہ بس ایک ہی جملہ نکل پڑتاہے اوروہ یہ کہ’’ان کابس چلے توسیدھاجائیدادمیں ہی حصہ مانگ لیں‘‘۔میں آپ کے اخبارکے توسط سے تمام اسکولوں اورجامعات سے دست بستہ گزارش کرناچاہتی ہوں کہ اپنی جامعات کی فیس کوعام آدمی کی جیب کے مطابق رکھیںتاکہ متوسط طبقے کے بچے بھی اعلی تعلیم حاصل کرکے ملک کی خدمت کافریضہ انجام دے سکیں۔جامعات کی بھاری فیسوں کے باعث ملک بالخصوص کراچی کے جوانوں کواپناہنردکھانے کاموقع نہیں مل رہااورعلم کی دوڑمیں پیچھے ہوتے جارہے ہیںیہ سب بس اب ختم ہوناچاہیے۔بقول اقبالؒ
وہ علم نہیں زہرہے اصرارکے حق میں
جس علم کاحاصل ہوفقط دوکف جوـ
(سیدہ مریم زہرہ۔۔زیدی‘جامعہ کراچی )


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں