میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
امریکی عہدیدار کا ٹرمپ انتظامیہ کو پاکستان پر دباؤ بڑھانے کا مشورہ

امریکی عہدیدار کا ٹرمپ انتظامیہ کو پاکستان پر دباؤ بڑھانے کا مشورہ

منتظم
پیر, ۱۹ مارچ ۲۰۱۸

شیئر کریں

ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے پاکستان پر پھر یہ بے بنیاد الزام لگایا ہے کہ وہ طالبان اور دہشت گرد گروپوں کے خلاف ہماری توقعات کے مطابق کام نہیں کر رہا حالانکہ وہ ایسا کر سکتا ہے اور ایسا کرنے کا اہل بھی ہے۔ مذکورہ اہلکار نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ دو سو دن قبل ٹرمپ نے جس افغان حکمت عملی کا اعلان کیا تھا، اسکے اثرات ظاہر ہونے لگے ہیں اور اس کا ثبوت وہ معمولی اشارہ ہے کہ پاکستان نے طالبان کی حمایت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ پاکستان پر دباؤ بڑھانا چاہئے۔ بآلفاظ دیگر ’’ڈومور‘‘ کی تکرار جاری رکھنی چاہئے۔

امریکی اہلکار اور ٹرمپ انتظامیہ کی اگر عام سوچ یہ ہے کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور طالبان کی حمایت ختم کرنے کا ’’فیصلہ‘‘ ٹرمپ کی کسی ’’بے پناہ بصیرت کی حامل پالیسی‘‘ کا نتیجہ ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے، پاکستان کی حکومت اور عوام کبھی بھی شدت پسندی کے حامل نہیں رہے۔ بعض گمراہ عناصر کی طرف سے جہاد کے نام پر انتہا پسندی کی تحریکوں کی علمائے کرام اور سیاست دانوں کی طرف سے ہمیشہ شدومد سے مذمت کی جاتی رہی ہے بلکہ اس قسم کی کارروائیوں میں ملوث اور بے گناہوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والوں کی دینِ اسلام سے لاتعلقی کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے اسے لانے اور پاکستان کے سر پر مسلط کرنے کی ذمہ دار امریکا کی اپنی عاقبت نااندیشانہ پالیسیاں ہیں۔ افغانستان پر حملہ سے باز رکھنے کے لیے امریکہ کے فیصلہ ساز اداروں کو یہ سمجھانے کی انتہائی کوشش کی گئی کہ وہ اور کچھ نہیں تو چند سال پہلے کے واقعات کو ہی پیش نظر رکھیں کہ سوویت یونین کو افغان جارحیت کا کتنا خوفناک خمیازہ بھگتنا پڑا۔ ٹوئن ٹاور کے سانحہ کے بعد مقتدر طبقہ کا یہ عالم تھا کہ اسکے ہوش و حواس پر انتقام کے جوش نے غلبہ پا لیا تھا چنانچہ پاکستان بھی، افغان جارحیت کے نتیجے میں پیدا ہونیوالی دہشت گردی کی لپیٹ میں آ گیا۔ پاکستان کی جانباز محب وطن سپاہ اور بہادر عوام نے دہشت گردی کیخلاف ایسی بھرپور جنگ لڑی کہ ہماری مالی و جانی قربانیوں کا دوستوں اور دشمنوں نے اعتراف کیا۔ افسوس کہ امریکہ کی آنکھوں پر بندھی تعصب کی پٹی حقائق نہیں دیکھنے دے رہی۔ پاکستان خطے سے دہشت گردی کو ہمیشہ کے لیے نیست و نابود کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی امن کے لیے افغانستان سے رابطے اور مذاکرات جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔ اندریں حالات امریکا کا دہشت گردوں کے گڑھ افغانستان کی جانب سے آنکھیں بند کر لینا اور پاکستان سے ڈومور کے تقاضے کرنا اسکے کردار اور قربانیوں کو جھٹلانے کے مترادف ہے۔ ایسا مطالبہ کرنے والوں کی بصیرت کا یہ عالم ہے کہ وہ پاکستان کی امن کوششوں کا کریڈٹ، ٹرمپ کی ’’غیرمعمولی‘‘ بصیرت کی حامل دور اندیشانہ پالیسیوں کو دے رہے ہیں۔ (تجزیہ)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں