میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بھارتی آبی جارحیت سے منگلا ڈیم خالی

بھارتی آبی جارحیت سے منگلا ڈیم خالی

منتظم
پیر, ۲۶ فروری ۲۰۱۸

شیئر کریں

عبدالماجد قریشی
بھارت کی طرف سے دریائے جہلم کا پانی روکے جانے سے منگلا ڈیم خالی ہوگیا ۔جبکہ تربیلا ڈیم میں بھی پانی کی کمی کے باعث ملک میں لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں اضافہ کا خدشہ بڑھ گیا۔ منگلا ڈیم میں پانی ڈیڈلیو ل پر پہنچنے سے 970 میگاواٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی جس سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں اضافے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ جس کاسارا ملبہ جنوبی پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے صارفین پر ڈالا جائیگا۔

ارسا نے غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرتے ہوئے فوری طور پر چشمہ جہلم لنک کینال کھولنے کا فیصلہ کرلیا گزشتہ روزمنگلا ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچ گیا جس پر انڈس واٹر سسٹم اتھارٹی نے ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ اجلاس میں کثرت رائے سے چشمہ جہلم لنک کینال کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم سندھ نے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے کیونکہ سندھ کو پہلے ہی بتا دیا گیا ہے انہیں رواں سال مارچ کے دوسرے ہفتے سے صرف پینے کا پانی ہی ملے گا۔ آبپاشی کے لیے پانی کی فراہمی معظل ہو جائیگی جبکہ سکھر بیراج پر بھی پانی کا لیول صفر ہوگا جس پر صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی اور سینٹرز نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ارسا ترجمان کے مطابق درجہ حرارت میں اضافے کے باعث پانی کا بہاؤبڑھ جائے گا جس کے بعد صورتحال معمول پر آنے کا امکان ہے۔

ترجمان نے صورتحال کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ منگلا سے بجلی کی پیداوار ایک ہزار میگاواٹ سے کم ہوکر صرف 30 میگاواٹ رہ گئی ہے ۔ جیسے ہی پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوگا اور ڈیم پانی سے بھرنے لگے گا تو بجلی کی پیداوار میں بھی اضافہ ہو جائیگا۔ تربیلا ڈیم میں بجلی کی پیداور 3470 میگاواٹ سے کم ہو گئی۔ تربیلا ڈیم میں بجلی کی پیداوار630 میگا واٹ رہ گئی۔ تربیلہ ڈیم کے 14 میں سے 5 یونٹ بند کر دیے گئے جبکہ تربیلا ڈیم کی نو پیداواری ٹربائیز یونٹ میں سے 630 میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ تربیلا ڈیم میں جمعہ کے روز تک کے اعدا د وشمار کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد 10200کیوسک ہے جبکہ پانی کا اخراج 40000 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ تربیلہ ڈیم میں واٹر لیول 1400 فٹ ہو گیا ہے۔

بھارت نے دریائے چناب پر ایک اور پن بجلی منصوبے کی تعمیر شروع کر دی ہے۔ دستاویزات کے مطابق منصوبے سے دریائے چناب کے بہاؤ میں 14فیصد کمی کا خدشہ ہے۔ ’’ریٹل‘‘ نامی پن بجلی کا منصوبہ دریائے چناب پر ضلع کشتواڑ میں تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کا حجم نیلم جہلم ہائیڈرو منصوبے جتنا ہے جو 6 سال میں مکمل کیا جائے گا۔ 30 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے پانی کی بہت زیادہ مقدار درکار ہے۔

بھارت 2022ء تک مقبوضہ کشمیر میں دریاؤں سے 23ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ ابھی تک بھارت نے 330میگاواٹ کا دلہستی ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، 450میگاواٹ کا بگلیہار پراجیکٹ مکمل کرلیا ہے اور کشن گنگا تکمیل کے مراحل میں ہے جبکہ ریٹل پراجیکٹ بھی شروع ہو گیا ہے۔ بھارت نے دریائے نیلم پر بھی جو پاکستان میں دریائے جہلم سے ملتاہے یوری I ،یوریII ہائیڈرو پراجیکٹس مکمل کرلیا ہے۔ اس نے مقبوضہ علاقے میں نیمو بازگو اور چٹک ہائیڈرو پاور پراجیکٹس بھی مکمل کرلیے ہیں۔ پاکستان نے کشن گنگا اور ریٹل کے علاوہ بھارت میں دریائے چناب میں بنائے جانے والے دوسرے تین پراجیکٹس پر بھی اپنی تشویش ظاہر کی ہے جن میں پاک دل 1000میگاواٹ، میار 120میگاواٹ اور لوئر کالنائی 48میگاواٹ شامل ہے۔330 میگاواٹ کا کشن گنگا ڈیم تعمیر کے آخری مراحل میں ہے۔ یہ ڈیم دریائے کشن گنگا کے پانی کو دریائے جہلم کے پاور پلانٹ کی طرف موڑنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ کثیر المقاصد ڈیم مقبوضہ کشمیر میں نندی پور سے 5کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ 850میگاواٹ کا ریٹل پراجیکٹ دریائے چناب پر واقع ہے، اس کی تکمیل میں تقریبا ًایک سال لگے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگر بھارت چناب پر اس کے موجودہ قابل اعتراض ڈیزائن کے مطابق ریٹل ہائیڈرو پراجیکٹ بنا لیتا ہے تو مرالہ ہیڈ پر دریائے چناب کے پانی کے بہاؤ میں 40فیصد تک کمی آ جائے گی جو پاکستان میں پنجاب اور سندھ کے صوبوں میں ایریگیشن کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

آبی ماہرین نے کہا ہے بھارت کشن گنگا ڈیم تعمیر کر کے سندھ طاس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ معاہدے کے مطابق بھارت کسی دریا کا رخ نہیں موڑ سکتا جبکہ کشن گنگا پراجیکٹ کے تحت دریائے نیلم کا رخ موڑ کر دریائے جہلم میں ڈالا جا رہا ہے۔پاکستان آبی معالات پر اس طرح سنجیدگی نہیں دکھا رہا جس کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو بھارت کی آبی جارحیت کے خلاف پوری دنیا میں آواز بلند کرنی چاہئے تاکہ پاکستان کی زراعت اور معیشت تباہ ہونے سے بچ سکے۔کہتے ہیں کہ آئندہ جنگیں پانی پر ہونگی۔ پاکستان کی حد تک تو یہ بات بڑی حد تک ٹھیک ہے کیونکہ ایٹمی و زرعی پاکستان کو بھارتی آبی جارحیت کا سامنا ہے۔ بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہر سال دو ہائیڈرو پراجیکٹ مکمل کررہا ہے اور اب تک سندھ طاس معاہدے کے بعد 37 ہائیڈرو منصوبے مکمل کرچکا ہے جبکہ پاکستان کو ریگستان میں تبدیل کرنے کے لیے 62 ڈیموں کی تعمیر مختلف مراحل میں ہے۔ دوسری طرف یہ بات بھی کھل کر سامنے آ چکی ہے کہ کالاباغ ڈیم کی مخالفت کے پیچھے بھی بھارتی ’’را‘‘ کی فنڈنگ تھی۔ ماہرین لگی لپٹی رکھے بغیر بھارتی ڈیموں کی تعمیر پر بروقت اعتراضات نہ اٹھانے اور کالا باغ ڈیم پر قومی اتفاق رائے نہ ہونے دینے کے پیچھے لابی کو بے نقاب کرتے رہے ہیں۔

ہیگ کی عالمی عدالت انصاف نے فروری 2013ء میں جو حکم جاری کیا تھا بھارت اس پر عملدرآمد نہیں کررہا۔ عدالت نے کشن گنگا ہائیڈرو پراجیکٹ سے 24گھنٹے پانی کے ماحولیاتی بہاؤ کو جاری رکھنے کے لیے 9کیوبک میٹر فی سیکنڈ پانی چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ بھارتی حکومت کی تجویز 4.25کیوبک میٹر فی سیکنڈ تھی جس پر بھارت عمل کر رہا ہے۔

ایل او سی پربلااشتعال فائرنگ کے بعد بھارت نے ایک اور جارحانہ وار کرتے ہوئے ربڑ ڈیم ٹیکنالوجی کی مدد سے دریائے جہلم کا پانی روک دیا ہے جس سے پنجاب میں تیرہ لاکھ ایکڑ رقبے پر گندم کی فصل شدید متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔بھارت نے دریائے جہلم پر وولر بیراج کے قریب ربڑ ڈیم تعمیر کرلیا۔پنجاب حکومت نے بھارتی سازش بے نقاب کرتے ہوئے انڈس واٹر کمشنر کو خط لکھ کر معاملہ بھارت کے ساتھ اٹھانے کی درخواست کردی ہے۔دریائے جہلم کی بندش سے منگلا ڈیم مکمل طور پر خالی ہوگیا۔جنوبی پنجاب کے لیے چشمہ جہلم لنک کنال کھول دی گئی ہے جبکہ چشمہ جہلم لنک کنال کو تربیلا ڈیم سے پانی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں