میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
افغانستان قیام امن کے لیے تعاون کرے

افغانستان قیام امن کے لیے تعاون کرے

منتظم
جمعه, ۲۳ فروری ۲۰۱۸

شیئر کریں

شہزاد احمد
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے میونخ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار بے مثال ہے۔ افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ ہم نے دہشت گرد تنظیموں کو شکست دی، پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی منظم کیمپ نہیں۔ دہشت گردوں کے ٹھکانے افغانستان میں ہیں۔ افغانستان سے پاکستان میں حملے ہورہے ہیں۔

انتہا پسندی کو جہاد نہیں دہشت گردی کہا جائے۔ پاکستان اور افغانستان خودمختار ملک ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام ممالک کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں دہشت گردوں کی موجودگی پر پاکستان کو تشویش ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔ افغانستان کے ساتھ سرحد پر بائیو میٹرک نظام نصب کیا گیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صرف ملٹری آپریشن نہیں کررہے، پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام بھی شروع کررکھا ہے۔

ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے نہیں۔ انتہا پسندی سے پاک آرمی نے خونی جنگ لڑی۔ ہم وہ کاٹ رہے ہیں جو 40 سال پہلے بویا گیا۔ وقت آگیا ہے کہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جائے۔ الزام کی بجائے امریکا اور نیٹو افغانستان میں ناکامی کی وجوہات تلاش کریں۔ ہم نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی۔ پوری قوم کی مشترکہ کوششوں سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا گیا۔ تمام مکاتب فکر کے علماء نے مذہب کے نام پر کی جانے والی دہشت گردی کیخلاف فتویٰ دیا۔ پاکستان اور افغانستان کی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کررہے ہیں۔ ہم نے القاعدہ، طالبان اور جماعت الاحرار کو شکست دی۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی ریاستی دہشت گردی کے پیچھے بھارت ہے اور اس کے واضح ثبوت اقوام متحدہ کو فراہم کر دیئے گئے ہیں۔ بھارت ورکنگ باؤنڈری اور کنٹرول لائن پر سیز فائز کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے اور ہمارے ملک میں ریاستی دہشت گردی کے پیچھے بھی بھارت کا ہی ہاتھ ہے۔ ہم مذاکرات کرنا چاہتے ہیں لیکن بھارت الزام تراشی کر رہا ہے۔ بھارت بلوچستان، فاٹا اور کراچی میں دہشت گردی میں ملوث ہے جس کے ثبوت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو فراہم کر دیئے ہیں۔

15 ممالک کو بھارتی جارحیت سے آگاہ کردیا ہے۔ روس کے شہر اوفا میں طے پایا کہ دونوں ممالک تمام معاملات پر مذاکرات کریں گے لیکن بھارتی حکومت چاہتی ہے کہ مذاکرات ان کی مرضی کے مطابق ہوں۔ امریکا نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکراتی عمل کی حمایت کی جب کہ پاکستان افغانستان میں مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے۔ افغانستان میں امن کے لیے چین کا کردار بھی مثبت اور مثالی ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت میں ملوث ہونے کے ثبوت کی 3 فائلیں سیکرٹری جنرل کے حوالے کیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو فراہم کیے گئے ثبوتوں میں آڈیو، ویڈیو اور تحریری مواد شامل ہے۔

بھارت افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ افغانستان میں حقانی نیٹ ورک، تحریک طالبان پاکستان، جماعت الاحرار، القاعدہ کے ٹھکانے موجود ہیں جو دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کررہے ہیں۔ ’’را‘‘ افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کرا رہی ہے۔حالیہ دہشت گردی میں باہر کے لوگ ملوث ہیں جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ہماری خفیہ ایجنسیوں نے انکشاف کیا ہے کہ ہمارے بعض علماء اور سیاسی شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ میں بھارتی ملوث ہیں۔دہشت گرد پاکستانی ہیں، نہ مسلمان ، بلکہ دشمنوں کے تیارکردہ ہیں، جنہیں مسلمان اور پاکستانی کا لبادہ اوڑھا کر استعمال کیا جاتا ہے۔

خود کش حملوں میں مدارس کے وہ بچے استعمال کیے جاتے ہیں جن کا کوئی والی وارث نہیں ہوتا۔ نام نہاد مولوی اپنے بیرونی عناصر کے نظریات کی بنا پر ان کی ٹریننگ کرتے ہیں اور انہیں خود کش حملوں کے لیے بھیج دیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں افغانستان میں موجود بھارت کے قونصل خانے بہت سرگرم ہیں۔ طالبان کے دور میں افغانستان میں بھارت کا ایک بھی قونصل خانہ موجود نہیں تھا، مگر نائن الیون کے بعد بھارت امریکا کی شہ پر افغانستان میں قدم جما چکا ہے۔

بھارت نے افغانستان سے یتیم بچے اپنے ملک میں لا کر ان کو دہشت گردی کی ٹریننگ دی، پھر ان کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے بھیج دیا۔ اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ وطن عزیز میں فرقہ وارانہ (شیعہ سنی)فسادات کے پیچھے ’’را‘‘ کا ہاتھ ہے۔ پاکستان میں مختلف وارداتوں میں گرفتار ہونے والے افراد یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ انہوں نے بھارت میں ’’را‘‘ کے تربیتی کیمپوں سے دہشت گردی کی تربیت حاصل کی۔

بلوچستان بدستور غیرملکی سازشوں کا نشانہ بنا ہواہے۔ راکٹ فائرنگ اور بارودی سرنگیں پھٹنے کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی،بلکہ ان میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ایک اطلاع کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے 1200 سے زائد ایجنٹ افغانستان میں اسی بات کے لیے تعینات کیے گئے ہیں کہ وہ بھارتی اسلحہ پاکستان میں اپنے ٹاؤٹوں اور ایجنٹوں کو فراہم کریں تاکہ وطن عزیز میں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوتا رہے۔ہمارے بعض سیاسی عناصر، خصوصاً بلوچ سردار دشمن قوتوں کے ہاتھوں میں کھلونا بنے ہوئے ہیں اور ان قوتوں کے مذموم عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ان کے مدد گار ہیں جس کے عوض میں انہیں بھاری مالی امداد، جدید اسلحہ اور گاڑیاں فراہم کی جاتی ہیں۔

پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے شمالی وجنوبی وزیرستان، فاٹا اور سرحدی علاقوں میں بلاتفریق آپریشن کیا۔ اس آپریشن کا مقصد نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے سے دہشت گردی کا خاتمہ کرکے اسے محفوظ بنانا تھا لیکن دہشت گردی کا پہلے سے شکار افغانستان پاکستان سے فرار ہونیوالے دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کر رہا ہے جبکہ وہ دہشت گرد موقع پا کر افغان سرحد سے جتھوں کی شکل میں پاکستان داخل ہوتے ہیں اور سکیورٹی فورسز پر حملے کر کے انہیں جانی و مالی نقصان پہنچارہے ہیں۔

وزیر خارجہ پاکستان خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ یہاں سے بیس پچیس کلو میٹر دور مشرق میں جس دشمن کی سرحد ہے وہی دشمن ہماری مغربی سرحد سے بھی آپریٹ کر رہا ہے۔ ہماری گلی کوچوں میں جو دہشت گردی ہے، وہ افغانستان کی سرزمین سے ہو رہی ہے۔ لائن آف کنٹرول یا ورکنگ باؤنڈری کے اوپر جو خلاف ورزیاں ہوتی ہیںاور ہمارے پرامن شہری شہید کیے جاتے ہیں، اس کا سارا منبع ہمارا مشرقی ہمسایہ بھارت ہے۔ جب جنگ مسلط کی جائے گی چاہے وہ دہشت گردی کی صورت میں ہو یا لائن آف کنٹرول، ورکنگ باؤنڈی کی خلاف ورزی کی صورت میں ہو تو اس کا ٹھوک کر منہ توڑ جواب دیا جائیگا۔

دہشت گردی کے خلاف ہمارے بیٹوں ، فوجیوں ، پولیس، رینجرز اور پیرا ملٹری کے جوانوں نے جانوں کی قربانی دی۔ دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں کہتی ہیں کہ ہم نے دہشت گردی ختم کرلی ہے۔ 16، 16 سال سے افغانستان میں بیٹھے ہوئے ہیں کچھ بھی حاصل نہیں کیا جب کہ پاکستان کی بہادر افواج ، پولیس اور قوم نے متحد ہو کر حاصل کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں