”برگزٹ“ کے منفی اثرات کا آغاز.... 2020 تک برطانوی مالیات میں25 ارب پونڈ خسارے کاخدشہ
شیئر کریں
یہ وقتی ابال اورماہرین معاشیات کے اندازوں کی غلطی ہے اور تمام معاملات جلد ہی معمول پر آجائیں گے،سابق وزیر خزانہ کااستدلال
ایچ اے نقوی
یورپی یونین سے علیحدگی (برگزٹ)کے فوری بعد برطانیہ کی معیشت پر اس کے منفی اثرات پڑنا شروع ہوگئے ہیں ،جس کا اندازہ برطانیہ میں موجود بڑی بین الاقوامی کمپنیوں خاص طورپر بڑے بینکوں کی جانب سے اپنے دفاتر برطانیہ سے باہر منتقل کرنے کے فیصلوں اور اس پر فوری طورپر عملدرآمد شروع کیے جانے سے ہوتاہے، اگرچہ تھریسا مے کی حکومت اور خاص طورپرسابق برطانوی وزیر خزانہ چانسلر بورس جانسن کا استدلال ہے کہ یہ وقتی ابال اورماہرین معاشیات کے اندازوں کی غلطی ہے اور تمام معاملات جلد ہی معمول پر آجائیں گے لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آتا اور اب برطانیہ کے ایک بااثر تھنک ٹینک نے خبردار کیا ہے کہ رواں برس مارچ میں پیش ہونے والے بجٹ کے بعد سے برطانیہ کی عوامی مالیات میں کمی کے آثار ظاہر ہوئے ہیں جو 2020 تک 25 ارب پونڈ تک بڑھ سکتے ہیں۔
قبل ازیںانسٹی ٹیوٹ فار فِسکل اسٹڈیز نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ معیشت کی کمزور نمو کی وجہ سے توقع سے کم ٹیکس وصول ہوں گے، جس کے سبب 2019 سے 2020تک 25 ارب پاو¿نڈ مزید قرض لینا پڑ سکتا ہے۔ادارے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کمزور معیشت کی پیش گوئی کی وجہ سے خسارے میں خاصا اضافہ ہو سکتا ہے۔برطانیہ کی معیشت میں سست روی بلکہ جمود جیسی کیفیت کی یہ پیش گوئی معیشت کے بارے میں پیش کی جانے والی اس سرکاری رپورٹ سے پہلے آئی ہے جو 23 نومبر کو پیش کی جائے گی۔برطانوی معیشت کو درپیش یہ چیلنج یا یہ صورت حال فلپ ہیمنڈ کے چانسلر بننے کے بعد سے ان کا پہلا اہم امتحان ہو گا۔
آئی ایف ایس کے تحقیق کار ٹامس پوپ نے بھی پیش آمدہ صورتحال کو سنگین قرار دیتے ہوئے خیال ظاہر کیا ہے کہ نئے چانسلر کا پہلا مالیاتی ایونٹ آسان نہیں ہو گا۔ یہ بات یقینی ہے کہ نمو کی پیشگوئی میں کمی لائی جائے گی، جس سے خسارے میں کافی اضافہ ہو گا، چاہے وہ اس کے لیے اخراجات میں مجوزہ کمی لے بھی آئیں۔
فلپ ہیمنڈ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنے پیش رو جارج اوس برن کی جانب سے 2020 تک کھاتے متوازن کرنے کے ہدف کی بجائے نئے گھروں اور ٹرانسپورٹ پر خرچ کو ترجیح دیں گے۔ جبکہ آئی ایف ایس کے مطابق انھیں اب بڑے فیصلے کرنا پڑیں گے۔ ایک تو یہ کہ وہ معیشت کو تقویت دینے کے لیے اخراجات میں اضافہ یا ٹیکسوں میں کمی لائیں، دوسرے یہ کہ نئے مالیاتی اہداف کا اعلان کیا جائے۔
پوپ نے بھی برطانیہ کی معاشی حالت پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ معاشی صورتِ حال میں فلپ ہیمنڈ کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا چاہیے، اور نئے مالیاتی اہداف کو خاصا لچکدار ہونا چاہیے۔اس کے علاوہ کئی اور اداروں نے بھی بریکزٹ کے بعد سے برطانیہ کی نمو کی پیش گوئیوں میں کمی اور افراطِ زر میں اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ آئی ایم ایف نے برطانیہ کی 2017 کی نمو میں 1.1 فیصد کی کمی کی پیش گوئی کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ معیشت کی بحالی کمزور اور پرخطر ہو گی۔پچھلے ہفتے بینک آف انگلینڈ نے اس سال کے نمو کی پیش گوئی میں ترمیم کرتے ہوئے اسے 1.8فیصد سے کم کر کے 1.5 فیصد کر دیا تھا۔ تاہم برطانوی ہائیکورٹ کی جانب سے بریگزٹ کے معاملے پر پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط عاید کیے جانے کے بعدڈالر کے مقابلے میں برطانوی پونڈکی قدر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے،اگرچہ برطانوی ہائی کورٹ کے آرٹیکل 50 پر فیصلے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں برطانوی پونڈ کی قدر میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے لیکن ایف ٹی ایس ای (فنانشیل ٹائمز اسٹاک ایکسچینج )میں گراوٹ دیکھی گئی ہے۔فیصلے کے بعد برطانوی پونڈ کی قدر بڑھ کر 1.24 ڈالر ہو گئی ہے لیکن ایف ٹی ایس ای 100 میں 16 پوائنٹس کی کمی ہوئی ہے۔ ای ٹی ایکس کیپیٹل کے نیل ولسن کا کہنا ہے کہ عدالت کے فیصلے نے بریکزٹ کو مزید مشکل بنا دیا ہے اور پونڈ کو بڑا دھچکا پہنچایا ہے۔بینک آف انگلینڈ کی تازہ انفلیشن رپورٹ جو گزشتہ روز شائع کی گئی ہے، اس سے پونڈ بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔توقع ہے کہ بینک کی جانب سے شرح سود کو بھی 0.25 فیصد پر ہی منجمد کر دیا جائے گا لیکن اس کے ساتھ ہی وہ برطانیہ کی معاشی شرح نمو اور افراط زر کے بارے میں اپنی پیش گوئی بہتر بنائے گا۔برطانوی پونڈ کی قدر میں یورو کے مقابلے میں بھی 1.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ایف ٹی ایس ای 100 میں سب سے زیادہ بہتری رائل بینک آف اسکاٹ لینڈ میں ہوئی جو 6.3 فیصد رہی جبکہ رینڈگولڈ ریسورسز میں سب سے زیادہ 6.7 فیصد گراوٹ دیکھی گئی۔موریسنز کے حصص میں بھی 2.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔تاہم یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کا کہنا ہے کہ برطانیہ کو تجارتی فوائد صرف یورپی یونین میں رہنے سے ملیں گے، برطانیہ کے لیے یورپی یونین کو چھوڑنے کا متبادل صرف یہ ہے کہ وہ یورپی یونین کا حصہ رہے۔برسلز میں بات کرتے ہوئے انھوں نے برطانیہ کو خبردار کیا کہ اگر وہ سنگل مارکیٹ تک رسائی چاہتا ہے تو افرادی قوت کی بلاروک ٹوک آمد و رفت اس کی ایک شرط ہوگی۔خیال رہے ڈونلڈ ٹسک برطانیہ کی جانب سے یورپی یونین کو چھوڑنے کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کی صدارت کریں گے۔ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کو چھوڑنے کے لیے چلائی جانے والی مہم میں یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ برطانیہ یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرنے کے باوجوداس کے ممبران ممالک کو حاصل تجارتی فوائد سے مستفید ہوتا رہے گا اور وہ یورپ سے تارکین وطن کی آمد کو بھی روک سکے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بھی وعدہ کیا گیا تھا کہ یورپی عدالتوں کے فیصلوں کا بھی ملک پر
اطلاق نہیں ہوگا۔یورپی کونسل کے صدر کے بقول ’ کڑوا سچ یہ ہے کہ برطانیہ کے ای یو کو چھوڑنے سے ہم سب کا نقصان ہوگا، کسی کے لیے کوئی کیک نہیں ہوگا بلکہ صرف کڑوا سرکا اور نمک ہی رہ جائیں گے کھانے کے لیے۔‘ڈونلڈ ٹسک نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ آخر کار ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ برطانیہ ای یو کو چھوڑنے کا فیصلہ بدل لے۔