سانحہ ماڈل ٹائون پر پانامہ طرز کی جے آئی ٹی بنائی جائے،عدالتی رپورٹ نے سب کو ننگا کردیا،طاہرالقادری
شیئر کریں
لاہور (بیورو رپورٹ) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے سانحہ ماڈل پر پاناما طرز کی جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ کردیا۔مصطفیٰ کمال کی سربراہی میں پاک سرزمین پارٹی کے وفد نے لاہور میں ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی۔اس موقع پر مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہم ڈاکٹر طاہر القادری کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ مستعفی ہوں۔سربراہ پاک سرزمین پارٹی کا کہنا تھا کہ پہلے دن سے ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کے ساتھ ہیں، بڑا ظالم ہے وہ جو بربریت پر خاموش رہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ تو قانون ہی کرے گا لیکن ہم طاہرالقادری کے مطالبے کی حمایت کر رہے ہیں کہ ذمہ داروں کو قانون کے حوالے کیا جائے۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اگر ماڈل ٹاؤن جیسی نا انصافیاں جاری رہیں تو پاکستان میں کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ نے قاتلوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر پاناما طرز کی جے آئی ٹی کا مطالبہ بھی کیا۔ ڈاکٹرطاہرالقادری کا کہنا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کو حاصل کرنے کے لئے ساڑھے 3 سال جدوجہد کی اور جیسے ہی رپورٹ سامنے آئی سب ننگے ہوگئے۔پی ایس پی کے چیرمین مصطفیٰ کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہر القادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے ججز کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے یہ رپورٹ لکھی اور اسے منظر عام پر لانے کا حکم دیا، ہم نے اس رپورٹ کے لئے ساڑھے 3 سال جدوجہد کی لیکن حکومت کی ملی بھگت سے رپورٹ کو چھپایا جاتا رہا لیکن اب جب رپورٹ سامنے آگئی ہے تو سب ننگے ہوگئے ہیں۔طاہر القادری کا کہنا تھا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ میں سب واضح ہوگیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے پہلے تعینات آئی جی پنجاب اور ڈی سی او لاہور ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کے لئے تیار نہیں تھے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے آپریشن کو فوری روکے جانے کا بیان بھی جھوٹ پر مبنی ہے۔عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ میں مائنس ون اور ٹو نہیں بلکہ مائنس ظالمان کا قائل ہوں ہمارا مطالبہ صرف اتنا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں نامزد پولیس افسران اور سرکاری افسران کو انکے عہدوں سے ہٹایا جائے اور قتل عام ثابت ہوجانے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور وزیرقانون رانا ثنااللہ کو طلب کرکے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اگر ایسا نہ ہوا تو ہم آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے۔