میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ کے سرکاری اسکولوں میں تشدد ---- وزیر اعلی سندھ نوٹس لیں

سندھ کے سرکاری اسکولوں میں تشدد ---- وزیر اعلی سندھ نوٹس لیں

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۳ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

محمد اکرم خالد
ستر برسوں میں جہاں ہم بہت سے معاملات میں ناکام ہوئے ہیں وہاں ہم بہتر تعلیمی نظام کو قائم کرنے میں بھی برُی طرح ناکام رہے ہیں جس نے پاکستان کے روشن مستقبل کو بڑا نقصان پہنچایا ہے اس وقت پاکستان کے سرکاری تعلیمی ادارے مفلوج ہوچکے ہیں اس وقت پاکستان کے مختلف صو بوں کے سرکاری تعلیمی ادارے جہاں حکمرانوں کی عدم توجہ کے باعث تعلیمی شعور اُجاگر کرنے میں ناکام ہورہے ہیں وہاں دوسری جانب مختلف سرکاری اسکولوں میں ایسے اساتذہ بھی موجود ہیں جو بچوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہے ہیں اس وقت ہمارا میڈیا پاکستان بھر میں اساتذہ کی جانب سے بچوں پر تشدد کے واقعات کو اُجاگر کر رہا ہے، پنجاب میں رونما ہونے والے اکثر واقعات نے والدین کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے، اسکول بسوں میں بے زبان بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو پاکستان کے تمام ٹی وی چینلز نے نشر کیا جس کے باوجود بے حس حکمرانوں کی آنکھیں ابھی تک بند ہیں ان واقعات کی کیسی جانب سے مئوثر انداز میں جواب طلبی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے سرکاری اسکولوں میں آئے دن تشدد کے وقعات رونما ہورہے ہیں۔
پاکستان کے سب سے بڑے صوبے سندھ اور اس کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سرکاری تعلیمی نظام مفلوج ہوکر رہے گیا ہے اس وقت کراچی کے سرکاری اسکولوں کی حالت زر پر افسوس ہوتا ہے جو اس وقت حکومت سندھ کی عدم توجہ کا نتیجہ ہے گذشتہ کئی برسوں سے اس صوبے کا تعلیمی نظام مفلوج ہوچکا ہے پیپلز پارٹی کی حکومت کے ماتحت چلنے والے سرکاری تعلیمی ادارے بے حسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں شاید پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت کو اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر سندھ کے غریب عوام تعلیم یافتہ ہوگئے تو وڈیرہ شاہی کا خاتمہ ہوجائے گا ،غلامی کا نظام ختم ہوجائے گا، ہاری کسان کی اولادیں ہماری آکسفورڈ میں پڑھنے والی اولادوں کے مقابلے میں آن کھڑی ہونگی ووٹ کی اہمیت اُجاگر ہوجائے گی ہماری حکمرانی کا خاتمہ ہوجائے گا شاید یہ وہ خوف ہے جس کی وجہ سے سندھ کی حکمران جماعت تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے کوئی جدوجہد کرتی نظر نہیں آتی گذشتہ چند سالوں سے کراچی کے اکثر سرکاری اسکولوں کو کمپس میں تبدیل کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس سے تعلیمی نظام میں بہت سی خرابیاں پیدا ہوئیں با ئیو میڑک سسٹم کا نظام فلاپ ہوچکا ہے سرکاری اسکولوں کو کمپس میں تبد یل کرنے کا تجربہ ناکام ہوچکا ہے اس تجربے کی وجہ سے کراچی کے اکثر اسکول بہتر نتیجہ نہیں دے پا رہے اس نظام کی وجہ سے اکثر اساتذہ کو بھی پریشانی کاسامنا ہے اکثر اسکولوں میں کوئی مستقل آرڈر کے تحت ہیڈ ماسڑ موجود نہیں ہیں اساتذہ کونگراں انچارچ کے طور پر اسکول کا نظام سونپ دیا گیا ہے کراچی کے اکثر سرکاری اسکول جو کمپس میں تبدیل ہوچکے ہیں جو ایک ناکام تجربہ رہا ہے جس کو اپ تک بحال نہیں کیا گیا جس سے تعلیمی نظام کی بہتری میں مشکلات بڑھ رہی ہیں اس وقت سندھ کے پانچ ہزار سے زائد اسکول بحالی کے منتظر ہیں جس کی وجہ سے ایک بڑی تعداد تعلیم کے زیوار سے محروم ہے جس پر حکومت سند ھ کو بھر پور انداز میں توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔
دوسری جانب اسکولوں میں اساتذہ کی جانب سے چھوٹے بچوں پر تشدد کے واقعات کو روکنے کے لیے بھی مئو ثر اقدامات کی ضرورت ہے یوں تو ہمارا پرنٹ میڈیا اور الیکڑانک میڈیا اسا تذہ کی جانب سے بچوں پر ہونے والے تشدد کی نشاندہی کرتا رہا ہے مختلف سرکاری اسکولوں میں جمعدارہونے کے با وجود تعلیم حاصل کرنے آنے والے بچوں سے کچرا اُٹھوایا جاتا ہے جو ان بچوں کی تذلیل کا سبب بنتا ہے دوسری جانب حکومت سندھ اور وزیر تعلیم سندھ کی توجہ دیلانے کے لیے ان کی آسانی کے لیے ہم یہاں ایک سرکاری اسکول کی مثال دینا ضروری سمجھتے ہیں پنجاب کالونی میں واقع ایک سر کاری اسکول جہاں پر دوپہر کی شفٹ میں تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان لڑکوں کو ایک استاد جن کا نام حاکم خان ہے ان کی جانب سے نوجوان بچوں پر تشدد کیا جاتا ہے ان کو اس اسکول کے ٹیچرز اور بچے طالبان کے نام سے بھی پکار تے ہیںیہ محترم اپنا ایک پرائیوٹ اسکول بھی چلاتے ہیں جہاں بچوں پر تشدد کی ممانیت ہے مگر سرکاری اسکول میں آنے والے نوجوان لڑکوں پر ان کی جانب سے تشدد کیا جاتا ہے اکثر والدین کی جانب سے ان کی شکایت موصول ہوئی ہیں مگر ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔
یہاں ہم محترم وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ صاحب وزیر تعلیم سندھ پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری صاحب سے اپیل کرتے ہیں کہ سندھ کے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے اپنا اہم اور فوری کردار ادا کریں سندھ کے تعلیمی نظام میں موجود خرابیوں کو اور تشدد کرنے والے اساتذہ کے خلاف فور ی کاروائی کریںاساتذہ کو درپیش مشکلات کو فوری حل کیا جائے ایسے لوگوں کو اسکولوں کی زمے داری سونپی جائے جو تعلیم کا شعور پیدا کرنے میں اپنے پیشے سے مخلص ہوں اسکول کا نظام خراب کرنے والے اساتذہ کے خلاف فوری کاروائی کی جائے سندھ حکومت کی جانب سے اسٹاف کو سہولتیں فراہم کی جائیں جس کا وزیر تعلیم اور محترم وزیر اعلی کو فوری نوٹس لے کر محکمہ تعلیم کے اسٹاف کو انصاف فراہم کیا جائے اور رشوت خور اساتذہ کے خلاف بھر پور کاروائی کی جائے کیوں کے یہ لوگ اداروں کے نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کے بھی دشمن ہیں سندھ کے غریب عوام وزیراعلی مراد علی شاہ بلال بھٹو زرداری صاحب سے اُمید رکھتے ہیں کہ وہ سندھ اور کراچی کے مفلوج تعلیمی نظام کی فوری بحالی پر توجہ دیں گے اور سرکاری اسکولوں میں تشدد کرنے والے اساتذہ کے خلاف بھر پور کار وائی کیا جائے گی
تاکہ تعلیمی ماحول خوشگوار ہوسکے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں