کسی کی تنقید سے ہماری شان میں کمی نہیں آئیگی،عدلیہ کو نشانہ بنانا کہاں کی حب الوطنی ہے، چیف جسٹس
شیئر کریں
اسلام آباد(بیورورپورٹ) پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ’ہمارے اصبر کی داد دیں کہ عدالت کے باہر عدلیہ کے بارے میں جو کچھ کہا جارہا ہے اس پر ہم ٹس سے مس نہیں ہو رہے‘۔اْنہوں نے کہا کہ ’کسی کے کہنے سے ہماری شان یا انصاف میں کمی نہیں آئے گی‘۔حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور جنرل سیکریٹری جہانگیر ترین کی نااہلی کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت کے باہر عدلیہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اْنہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور یہ کہاں کی حب الوطنی ہے۔واضح رہے کہ بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ جج صاحبان بغض سے بھرے بیٹھے ہیں۔اس کے بعد حکمراں جماعت کے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں نظرثانی کی درخواست میں میاں نواز شریف کے خلاف اْن کے بقول سخت الفاظ کہنے پر بھی سپریم کورٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔چیف جسٹس نے کہا ہے کہ عدلیہ ان تمام باتوں کے باوجود ایسے واقعات کو مقدمات پر اثرانداز نہیں ہونے دیتی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کسی کے لیے اپنے کام میں ڈنڈی کیوں ماریں۔ اْنہوں نے کہا کہ عدلیہ کے جج صاحبان کو جتنی عزت ملی ہے اس سے بڑھ کر اور کوئی کیا دے سکتا ہے۔چیف جسٹس نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس اس وقت دیے جب درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے1997 میں ہونے والے عام انتخابات میں اپنے اثاثے ظاہر نہیں کیے تھے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 1997 میں ہونے والے انتخابات میں عمران خان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عمران خان2002 میں ہونے والے عام انتخابات میں وزیر اعظم کے امیدوار بھی تھے۔ چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسی باتیں باہر جا کر کریں۔عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ اگر اْن کے موکل کے کاغذات نامزدگی میں کوئی کمی رہ جاتی تو وہ مسترد کردی جاتی۔ اْنہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے پر بھی دلائل دینے کو تیار ہیں، لیکن اْنھیں کچھ وقت دیا جائے، عدالت نے ان درخواستوں کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی۔