میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
متحدہ نہیں مہاجروں سے ہمدردی ہے، پرویز مشرف،

متحدہ نہیں مہاجروں سے ہمدردی ہے، پرویز مشرف،

ویب ڈیسک
جمعرات, ۹ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

کراچی(اسٹاف رپورٹر/ نیوز ایجنسیاں) فاروق ستار اور مصطفی کمال کی پریس کانفرنس نے ملکی سیاست میں ہلچل مچادی۔ سیاسی رہنماؤں کی جانب سے مختلف ردعمل ظاہر کیا گیا ہے۔ سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ کے صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ کراچی میں مہاجر کمیونٹی کے ایک مرتبہ پھر سے متحد ہونے پر خوشی ہے۔میری ہمدردی ایم کیو ایم کے ساتھ نہیں بلکہ مہاجر برادری کے ساتھ ہے۔مہاجر برادی کو ایم کیو ایم کا ٹھپہ اتار کر پاکستانیت کا آغاز کرنا چاہئیے۔مہاجر برادری ایک نئی سوچ کا آغاز اپنے آپ سے شروع کرے۔ ان خیالات کا اظہار بدھ کو اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کیا۔انہوں نے کہا کہ پی ایس پی اور ایم کیوایم پاکستان باہم مل رہی ہیں،مہاجر برادری کے ایک مرتبہ پھر سے متحد ہونے پر خوشی ہے۔ مجھے ایم کیو ایم سے نہیں مہاجر برادری سے ہمدردی ہے۔ ایم کیو ایم نے مہاجر برادری کو ملک بھر میں بدنام کیا۔ایم کیو ایم کی وجہ سے مہاجر برادری تکلیفیں اٹھا رہی ہے۔ ایم کیو ایم کا سیاسی مستقبل نظر نہیں آتا، مگر مہاجروں کو متحد ہونا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ میری سوچ قومیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ پاکستان کی بنیاد پر ہے۔اس لئے میں چاہتا ہوں کے مہاجر برادری کے اتحاد کے بعد دیگرقوموں سندھی، پنجابی،پٹھان،بہاری،بلوچ اور بنگالیوں سمیت سب کو ساتھ لے کر ایک نئی طاقت سامنے لانا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ یہ طاقت سندھ کے دیہی علاقوں کی سیاسی طاقتوں کو ساتھ ملا کر سندھ میں پیپلز پارٹی کو مات دے سکتی ہے۔آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجدنے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کی قیادت میں20سیاسی جماعتوں پر مشتمل اتحاد تشکیل پاچکا ہے جس کا اجلاس 10 نومبرکو اسلام آباد میںہورہا ہے، الطاف حسین مہاجروں کو نہیںبلکہ پاکستان مخالف قوتوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم اور پاک سر زمین پارٹی ہمارے اتحاد کا حصہ بنے تو پرویز مشرف قیادت کر سکتے ہیں ۔ آل پاکستان مسلم لیگ اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ 2018کے انتخابات میں حصہ لے گی۔کراچی میں ایک لاکھ سے زائد افراد پر مشتمل جلسے سے مشرف ٹیلیفونک خطاب میں دسمبر کے مہینے میں ہی پاکستان واپسی کا اعلان کریں گے۔سابق گورنر سندھ عشرت العباد نے فاروق ستار اور مصطفی کمال کی مشترکہ پریس کانفرنس پر درعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں کاایک دوسرے سے رابطہ خوش آئند ہے، دونوں طرف اچھے لوگ موجود ہیں،امیدہے کچھ نہ کچھ کرلیں گے۔عشرت العباد نے کہا کہ انتخابات بتائیں گے بانی ایم کیوایم کا سیاست میں کردار ہے یانہیں،ایم کیوایم لندن کے ملنے یا نہ ملنے کی اہمیت نہیں، فیصلہ آنے کے بعد ردعمل دوں گا، میرے سیاست میں شامل ہونے کا تعین وقت کرے گا۔تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل نے کہا کہ دونوں نے کوئی بات کرکے پریس کانفرنس ختم کردینی ہے، ہوسکتا ہے دونوں کوآپس میں ملنے سے کوئی فائدہ ہو، لوگ بیووقوف نہیں ہیں،وہ سب سمجھتے ہیں۔عمران اسماعیل نے کہا کہ ڈپٹی میئرکہتے ہیں وسیم اخترکی کام کرنے کی نیت نہیں، جو لوگ ایم کیوایم چھوڑ کر گئے وہ کیابات کریں گے، دونوں اقدام کی گہرائی کاجائزہ لینا چاہ رہے ہیں، کبھی یہ حامی ہوتے ہیں،کبھی لڑناشروع کردیتے ہیں۔جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ دونوں جماعتوں کاملنانئی بات نہیں، یہ دونوں اب نہ ملتے تو بعدمیں مل جاتے، سب جانتے ہیں دونوں کیاکچھ کرتے رہے ہیں۔رکن سندھ اسمبلی امیر حیدر شاہ شیرازی نے کہا کہ یہ دونوں پارٹیاں پس منظر میں ایک تھیں، اب یہ دونوں پارٹیاں ظاہرمیں ایک ہو جائیں گی۔رکن صوبائی اسمبلی نصرت سحر عباسی نے کہا کہ چونکا دینے والی خبر ہے،اچھا ہے یہ دونوں پارٹیاں ایک ہوجائیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں