میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
خانہ کعبہ اور مقام ِ ابراہیم ؑ

خانہ کعبہ اور مقام ِ ابراہیم ؑ

ویب ڈیسک
بدھ, ۸ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

پروفیسر محمد عبداﷲ بھٹی
خالقِکائنات کی محبت اور عبادت انسان کی تخلیق میں شامل ہے ‘حضرت آدم علیہ السلام کو جب جنت سے نکال کر زمین پر بسایا گیا زمین پر حضرت آدم ؑ اداس رہنے لگے تو انہوں نے یاد کیا کہ ملا ئکہ جنت میں اللہ تعالی کی عبادت کر تے ہیں‘ فرشتے عبا دت کے لیے بیت المعمور کا طواف کر تے ہیں آسمانوں پر تو ایسی عبادت گاہ موجود تھی لیکن زمین پر ایسی عبا دت گا ہ نہیں تھی اب آدم علیہ السلام نے خدا ئے بزرگ و برتر کے حضور دعا شروع کر دی کہ مجھے اپنی عبا دت سے محروم نہ رکھا جا ئے مجھے زمین پر عبا دت کی اجا زت دی جا ئے‘ رحیم کریم خا لق ارض و سما نے آپ کی دعا قبو ل کی اور قدسی ملا ئکہ کو حکم دیا کہ زمین پر جا کر آدم علیہ السلام کی مدد کر و اور زمین پر بھی آسمانو ں کی طرح عبا دت گاہ کی جگہ کا انتخاب کرو‘فرشتوں نے آدم علیہ السلام کے ساتھ مل کر زمین پر خدا کا پہلا گھر قائم کیا اور پھر زمین پر خدا کے پہلے گھر میں عبادت شروع ہو ئی یہ وہی جگہ ہے جہاں آجکل خا نہ کعبہ مو جو د ہے۔
حضرت آدم ؑ کے لیے بنا ئی گئی عبا دت گاہ حضرت نو ح علیہ السلام کے زمانے تک قائم رہی پھر طو فان نوح آیا زمین پر مو جود عما رتوں کے نشانات تک مٹ گئے ،اِس طو فان میںکعبہ کے آثار بھی با قی نہ رہے اب کچھ عرصے کے لیے زمین پر خدا کی پہلی عبا دت گا ہ یعنی گھر موجود نہیں تھا وقت کا پہیہ چلتا رہا پھر پر دہ ا سکرین پر بہت بڑے پیغمبر کا ظہور ہو تا ہے، حضرت ابراہیم ؑ پھر جب خدا کے دوست خلیل اللہ تو حید کے مختلف مراحل سے گزرے تو خداکے حکم سے حضرت ابراہیم ؑ نے کعبہ کے از سر نو تعمیر کا ارادہ کیا اب انہیں یہ مسئلہ درپیش تھا کہ خا نہ کعبہ کی اصل جگہ کو نسی تھی جہاں پر خا نہ کعبہ طو فان نوح سے پہلے مو جو د تھا اب حضرت ابراہیم ؑ نے با رگاہِ الٰہی میں عرض کیا کہ اے پروردگار مجھے معلوم نہیں کہ کعبہ کس جگہ پر واقع تھا اب میری مدد فرمائی جا ئے کہ میں تیرے گھر کی تعمیر کس جگہ پر کروں ارشاد با ری تعالی ہوا دیکھو اِس وقت تمہا رے سامنے با دل کا ٹکڑا جو آسمان پر حرکت کر رہا ہے تم اِس کے سائے کے پیچھے پیچھے چلو جہا ں جا کر بادل کا ٹکڑا رک جا ئے یہ وہی مقام ہو گا جہاں پر کعبہ موجود تھا اب حضرت ابراہیم ؑ اُس با دل کے ٹکڑے کے سائے کے پیچھے چلنے لگے چلتے چلتے آخر ایک جگہ جا کر با دل کا ٹکڑا رک گیا، حضرت ابراہیم ؑ نے اُسی جگہ طو ل عرض پر نشان لگا دیے یہ وہی مقام تھا جہاں پر پہلے کعبہ مو جود تھا ۔ اب کھدائی کا عمل شروع کر دیا گیا تھو ڑی کھدا ئی کے بعد ہی پرانی عما رت کے آثار نظر آنا شروع ہو گئے اب اُس پرا نی عما رت پر کعبہ کی تعمیر شروع کر دی گئی کعبہ کی تعمیر میں سعادت مند بیٹے حضرت اسما عیل ؑ نے بھی بھر پو ر حصہ لیا۔
دونوں با پ بیٹے نے ایک چار دیواری نما عما رت کھڑی کی جب دیواریں قد آدم سے اونچی ہونے لگیں تو دیواروں کو مزید اونچا کر نے کے لیے سہا رے کی ضرورت محسوس ہوئی چنا نچہ اب حضرت ابراہیم ؑ ایک پتھر پر کھڑے ہو کر تعمیر کر نے لگے یہ پتھرآج ’’مقام ابراہیم ؑ ‘‘ کے نام سے موجود ہے ،جب دیواریں اونچی ہو گئیں اور حجر اسود کی تنصیب کی جگہ پر پہنچ گئیں تو آپ ؑ نے فرما یا بیٹا پتھر لے کر آئو تا کہ میں پتھر کو یہاں دیوار پر لگائوں حضرت اسما عیل ؑ جیسے ہی پتھر کی تلا ش میں نکلے تو خدا کے حکم سے جبرائیل ؑ جنت سے پتھر لے کر حاضر ہو گئے پھر اُس جنتی پتھر کو دیوار میں نصب کر دیا گیا آج طواف اِسی پتھر کے سامنے سے شروع ہو تا ہے مقام ابراہیم ؑ سے مراد وہ پتھر ہے جس پر خلیل اللہ کے پا ئوں کے واضح نشان موجود ہیں قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ یہ’’ مصلے یا نماز کی جگہ ہے‘‘ یہ وہ پتھر ہے جو حضرت اسما عیل ؑ کعبہ کی تعمیر کے دوران وادی سے اٹھا لا ئے تھے تا کہ اُن کے والد اُس پتھر پر کھڑے ہو کر خانہ کعبہ کی تعمیر کر سکیں خدا کی قدرت دیکھیں جیسے جیسے کعبہ کی دیواریں اونچی ہو تی گئیں ویسے ویسے یہ پتھر بھی اونچا ہو تا گیا اللہ تعالی نے اِس پتھرکو بھی فضلیت بخش دی مسلمانوں کو حکم دیا کہ اِس پتھر کے قریب جا کر نماز ادا کریں کیونکہ یہاں دعائیں قبو ل ہو تی ہیں چار ہزار قبل کعبہ کی تعمیر کے دوران پتھر میں ثبت ہو نے والے پا ئوں کے نشان آجتک موجود ہیں۔
قرآن مجید سورۃ ال عمران ’’وہ ہی ہے جو مکہ میں ہے بڑابرکت والا ہدایت کا سر چشمہ ہے سب جہانوں کے لیے اِس میں روشن نشانیاں ہیں ( ان میںسے ایک ) مقام ابراہیم ؑ ہے اور جو بھی داخل ہوا اُس میں ہو جا تا ( بر خطرہ ہے ) محفوظ اور اللہ تعالی کے لیے فرض ہے لوگوں پر حج اس گھر کا جو طا قت رکھتا ہو وہاں تک پہنچنے کی اور جو شخص ( اُس کے با وجود )انکار کر ے تو بے شک اللہ بے نیاز ہے سارے جہاں سے‘‘ ۔ اگر آپ اِس پتھر کو غور سے دیکھیں تو ایک قدم مبا رک کے نشان دس سینٹی میڑ گہرے جبکہ دوسرے قدم مبا رک کے نشان 9سینٹی میٹر گہرے ہیں ہر قدم کی لمبا ئی 22سینٹی میٹر جبکہ چوڑائی 11سینٹی میٹر ہے اِ س پتھر کو اللہ تعالی نے لوگوں کی پو جا پا ٹ سے پا ک رکھا اِس پتھر کو چاندی کے صندوق میں محفوظ کیا گیا اوپر کمرہ بنا یا گیا جب طواف کر نے والوں کی تعداد میں بہت اضا فہ ہوا تو کمرہ رکا وٹ بننے لگا لہذا کمرے کو ختم کر دیا گیا اب پتھر کو ایک خو ل میں رکھ دیا گیا اور اس کے گر دمضبو ط جالی لگا دی گئی جس کو سنگ مرمر کے ایک بڑے پتھر پر لگا دیا گیا اب اِ س خو ل کے ڈھانچے کو آہنی پیتل سے بنا کر اندر سونے کی پا لش کر دی گئی بیرونی جانب دس میٹر شفاف شیشہ لگا یا گیا یہ مضبو ط شیشہ شدید درجہ حرارت برداشت کر نے کی بھر پو ر صلا حیت رکھتا ہے جو طا قتور ضر ب سہنے کی ہمت رکھتا ہے آپ کے پائوں مبا رک کے نشانات واضح طو ر پر دیکھ سکتے ہیں پا ئوں مبا رک کے نیچے خو بصورت دلکش سنگ مرمر نصب ہے گردش زمانہ کے حوا دث کی وجہ سے ایک مرتبہ طغیانی آئی جو پتھر کو بہا لے گئی کو شش کر کے پتھر کو ڈھونڈا گیا اب پتھر کو پرانے مقام پر نصب کر نے کی بجا ئے اِس کو خا نہ کعبہ کے اندر رکھ دیا گیا۔
قافلہ شب و روز گزرنے کے بعد اِ س مبا رک پتھر کو ایک بار پھر خانہ کعبہ سے نکا ل کر ایک اورمقام پر رکھ دیا گیا اِس طرح یہ مبا رک پتھر اپنی جگہیں بدلتا رہا مو جودہ سعودی حکمرانوں نے اِس مقدس پتھر کو کا نچ کے صندوق کے اندر رکھ دیا تا کہ دنیا بھر سے آئے ہو ئے زائرین اِس مبا رک پتھر کی زیا ر ت کر سکیں جس پر خدا کے خلیل کے پا ئوں مبا رک کے نشان ثبت ہیں پتھر پر پائوں کے نشان کس طرح آئے روایات میں آتا ہے اِسی پتھر پر کھڑے ہو کر خلیل اللہ نے سرور کونین وجہ تخلیق کا ئنات محبوب خد ا نبی کریم ﷺ کی ولادت با سعادت کی فریاد کی تھی آپ کی دعا کے بعد خالقِ کائنات نے فرمایا اے بے جان پتھر تجھے خبر ہے تجھ پر کھڑے ہو کر ابراہیم ؑ نے ہم سے کیا مانگ لیا ہے اُس لمحے کو اپنے سینے میں محفوظ کر لے یہ قبو لیت کی گھڑی ہے اِس وقت میرے محبوب ﷺکا ذکر ہو رہاہے سرور کائنات ﷺ کی روح پرنور کا ذکر ہو رہاہے اُس ہستی کا ذکر جس کا انتظار ہزاروں سالوں سے ہر ذی روح کو ہے اِس وقت کا ئنات کا ذرہ ذرہ معطر اور خو شی سے جھوم رہا ہے قدرت خدا وندی ہے اُسی لمحے وہ پتھر بھی سرکار دوجہاں ﷺ کے ذکر سے موم ہو گیا او ر حضرت ابرا ہیم ؑ کے پا ئوں کے نشان قیامت تک کے لیے پتھر میں پیوست ہو گئے پتھر کو یہ اعزاز ملا کہ اللہ کے خلیل نے اِس پر کھڑے ہو کر خالقِ کائنات کے لا ڈلے محبوب کا تذکرہ کر دیا محبوب خدا ﷺ کے ذکر سے پتھر بھی موم ہو گیا اور قیامت تک کے لیے امر ہو گیا خدا کا حکم ہواکہ اِس پتھر کو کعبہ کے سامنے گاڑھ دو میر ے گھر کا طواف اُس وقت تک مکمل نہ ہو گا جب تک طواف کر نے والے اِس پتھر کے سامنے سے آغا ز نہ کریں بلا شبہ گلشنِ حیات کائنات محبوب خدا ﷺ کے لیے ہی تخلیق کی گئی ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں