لندن سے آج وطن واپسی پر نوازشریف کو گرفتار کرنے کا امکان، نیب نے طیارے تک رسائی مانگ لی
شیئر کریں
اسلام آباد/ لندن(بیورورپورٹ/ نیوز ایجنسیاں) سابق وزیراعظم نوازشریف کی آج لندن سے وطن واپس پر گرفتاری کا امکان، نیب نے طیارے تک رسائی مانگ لی۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میاں نوازشریف برطانیہ سے(آج) جمعرات کی صبح وطن واپس پہنچیں گے۔ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے وطن واپسی کے لیے ٹکٹ بک کرایا وہ لندن سے پی آئی اے کی پرواز ’پی کے 786‘ کے ذریعہ(آج) جمعرات کی صبح 9 بجے اسلام آباد پہنچیں گے اور(کل)جمعہ تین نومبر کو احتساب عدالت میں پیش ہوںگے۔قبل ازیں لندن میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اپنے صاحبزادے سلمان شہباز اور صاحبزادی کے ہمراہ پارک لین فلیٹ پہنچے اور بھابھی بیگم کلثوم نواز کی عیادت کی۔علاوہ ازیں نیب کی 10رکنی ٹیم ایئر پورٹ پر سابق وزیراعظم نواز شریف سے سمن کی تعمیل کرائے گی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق نیب راولپنڈی اور نیب لاہور کے حکام پر مشتمل دس رکنی ٹیم بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر نواز شریف کے جہاز تک جائے گی نیب کی جانب سے چیف سیکورٹی آفیسر ایئرپورٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ نیب کی ٹیم احتساب عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے سمن کی نوا زشریف سے تعمیل کرائے گی۔ ذرائع کے مطابق نیب حکام نوازشریف کو گرفتار کرسکتے ہیں۔علاوہ ازیںقومی احتساب بیورو لاہور نے زیر التواء کیسز پر بھی کام شروع کر دیا، چودھری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی کے بعد تحریک انصاف پنجاب کے صدر عبد العلیم خان کو بھی طلب کرلیا گیا،نیب نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو خط لکھ کر تمام ہائوسنگ سوسائٹیوں کا ریکارڈ بھی مانگ لیا۔نجی ٹی وی کے مطابق نیب لاہور نے اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ اور ان کے بچوں کو آج دو نومبر کو طلب کررکھا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اور بچوں سے اثاثوں سے متعلق پوچھ گچھ کی جائی گی اور اگر اسحاق ڈار اور ان کا خاندان نیب ٹیم کو مطمئن نہ کر سکا تو اثاثے منجمد بھی کیے جاسکتے ہیں۔دوسری جانب نیب نے تحریک انصاف پنجاب کے صدر عبد العلیم خان کو بھی طلب کر لیا ہے اور انہیں پیش ہونے کے لیے تین سمن جاری کیے جا چکے ہیں۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ عبدالعلیم خان کی دوہائوسنگ سوسائٹیاں ہیں جن میں سے ایک زرعی زمین پر غیر قانونی طور پر بنائی گئی ہے۔ پی ٹی آئی رہنما عبدالعلیم خان زرعی اراضی پرسوسائٹی بنا کر دھوکا دہی کے مرتکب ہوئے۔ نیب نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو خط لکھ کر تمام سوسائٹیوں کا ریکارڈ مانگ لیا ہے۔واضح رہے کہ نیب نے مسلم لیگ(ق) کے چودھری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی کو بھی 6 نومبر کو طلب کر لیا ہے۔علاوہ ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ احتساب کے نام پر انتقام کا نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے، مگر وہ پاکستان کے عدالتی نظام کے احترام میں عدالتوں کے سامنے پیش ہورہے ہیں۔فرد جرم عائد ہونے کے بعد نیب عدالت میں پیشی کے لیے وطن روانہ ہونے سے پہلے لندن میں میڈیا کو خصوصی انٹرویو میں نواز شریف نے کہا کہ جو احتساب کیا جارہا ہے اس کا مقصد انصاف نہیں، بلکہ سیاسی انتقام ہے پھر بھی تین نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے وہ پاکستان جارہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شریف خاندان کے ذرائع آمدن اور وسائل 1937 سے چلے آرہے ہیں، پاناما کے معاملے میں ان کے خلاف کچھ بھی نہیں ملا۔سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ’’اقامہ کو بنیاد بناکر جو نااہلی کی گئی اس سے پاکستان کو بڑا نقصان پہنچا، سیسیلین مافیا اور گاڈ فادر جیسے ریمارکس دینے والی عدالت کا ہم نے بہادری سے سامنا کیا، جانبداری چاہے کتنی ہی کیوں نہ ہو میں عدالتوں اور احتساب کا سامنا کروں گا۔‘‘نواز شریف نے کہا کہ ڈاکٹرز نے انہیں کلثوم نواز کے ساتھ رہنے کو کہا ہے مگر وہ عدالتوں کا سامنا کرنے پاکستان جارہے ہیں۔سابق وزیراعظم نے استفسار کیا کہ "میرے خلاف چارج شیٹ کیا ہے؟ میرے خلاف اسکینڈل کیا ہے؟ معاملہ کیا ہے؟ "۔انہوں نے کہا کہ پاناما میں ان کا نام نہ ہونے کے باوجود کیس شروع کیا گیا لیکن ابھی تک پاناما میں کچھ نہیں ملا اور انہیں اقامہ پر نااہل کردیا گیا۔دوسری جانب سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے چوہدری نثار کے بیان کا جواب دے دیا۔انہوں نے کہا کہ کیا انصاف کا حصول عدم تنقید سے مشروط ہے، کیا تنقید کریں گے تو انصاف نہیں ملے گا اور تنقید نہیں کریں گے تو انصاف مل جائے گا؟مریم نواز کا کہنا تھا کہ کیا ہمارے لیے انصاف کا معیار یہ ہے، اس کا مطلب ہے اْدھر غصہ ہے اور فیصلہ عجلت میں دیا گیا ہے، یہی تو ہمارا مؤقف ہے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کو بطور وزیراعظم سمجھوتے نہیں کرنے چاہیے تھے ان کے سمجھوتوں کو کمزوری کے طور پر لیا گیا۔میاں نواز شریف کی صاحبزاد ی کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب نواز شریف کو گرانے کے لیے استعمال ہورہے ہیں، ان کو سمجھنا چاہیے کہ نواز شریف تو پھر بھی قابل قبول ہیں۔ زرداری صاحب تو کسی کو قبول نہیں۔مریم نواز شریف نے سوال کیا کہ جب نواز شریف سے فراغت ہو جائے گی تو باقیوں کے ساتھ کیا حال ہوگا؟
احتساب عدالت