کراچی سٹی کونسل کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا، چور میئر چور کے نعروں کی گونج
شیئر کریں
کراچی( اسٹاف رپورٹر۔ عمران علی شاہ)کراچی (این این آئی)ڈپٹی میئرکراچی ارشد وہرا کی پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کے بعد سٹی کونسل کاپہلا اجلاس ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کے باعث شروع ہوتے ہی ختم کردیاگیا۔ اپوزیشن اراکین نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں جبکہ ایم کیو ایم کے ارکان نے میئر کراچی وسیم اختر کے حق میں نعرے لگائے۔کے ایم سی بلڈنگ میں میئر کراچی کے خلاف بینرلگائے گئے تھے اورنامنظور کرپٹ میئر نامنظور کے بینربھی آویزاںکردیئے گئے ۔تفصیلات کے مطابق منگل کو کراچی سٹی کونسل کا اجلاس شور شرابے اور نعرے بازی کے باعث شروع ہوتے ہی ختم ہوگیا۔ مئیرکراچی وسیم اختر اجلاس کی صدارت کرنے بلدیہ عظمی کے مرکزی دفتر پہنچے تو اپوزیشن نے ان کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مئیرکراچی پر کرپشن کے الزامات لگائے گئے جب کہ ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دی گئیں۔ اپوزیشن کے شورشرابے اور نعرے بازی کے دوران مئیرکراچی نے امپریس الاؤنس کی منظوری کی قرارداد منظور کرلی ۔اپوزیشن لیڈر کرم اللہ وقاصی اور ایم کیو ایم کے کارکنان کے درمیان شدیدنعرے بازی کے باعث ایوان مچھلی بازار بن گیا اور میئر کراچی نے اجلاس بغیر کسی کارروائی کرکے ختم کردیا اور اپنے چیمبر میں چلے گئے۔اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلیے ملتوی کیا گیا۔اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ اگر میئرکراچی وسیم اختر ہمیں وقت دیتے اور ہماری بات سن لیتے تو ان کا پول کھل جاتا اسی وجہ سے 5 منٹ بعد ہی اجلاس ملتوی کردیا گیا۔ اجلاس کو ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی مانیٹر کررہی تھی۔ اپوزیشن رہنماں کا کہنا تھا کہ مئیرکراچی کو ان کی کرپشن کی وجہ سے ان کے ساتھی چھوڑ کر جارہے ہیں، 26 ارب روپے میں سے ایک روپیہ بھی کراچی پر خرچ نہیں کیا گیا۔بعدا زاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اخترنے کہا کہ پی ایس پی ہمارا سیف ڈپازٹ اکونٹ ہے جو ادھر لگ رہا ہے وہ منافع کے ساتھ 2018 میں واپس ملے گا۔ بہت سے لوگ پی ایس پی میں گئے ہوئے ہیں ۔ جو پی ایس پی میں گئی ہیں وہ ہمارے بھائی ہیں۔ اپوزیشن کی پریس کانفرنس اور عمارت میں لگے بیئنرز کا مقصد میڈیا میں جگا بنانا ہے۔ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیئے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔میرے پاس اطلاعات تھیں کہ اپوزیشن بچپنا کرنے جا رہی ہے۔ ہمارا کوئی اراداہ نہیں تھا کہ ہم ارشد وہرہ کے خلاف عدم اعتماد لایں۔ میئر کراچی کا کہنا تھا کہ ڈپٹی میئر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی ہمیں ضرورت نہیں، وہ خود ٹی وی پر اپنے استعفیٰ کا عندیہ دے چکے ہیں، اگر انہوں نے استعفیٰ نہ دیا تو قانونی طریقہ اختیار کریں گے، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان پارلیمانی طریقوں سے نابلد اور صرف اور صرف شور وغل کرکے میڈیا کی توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں، شاید انہیں علم نہیں کہ اس قسم کی قرارداد لانے کے لئے الگ اجلاس بلایا جاتا ہے جس میں دو تہائی اکثریت ثابت کرنا پڑتی ہے، ڈپٹی میئر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں اب بھی ان کو اپنا بھائی سمجھتا ہوں ہمارے درمیان کوئی اختلاف نہیں،وہ پریشر میں تھے اور انہوں نے اپنے لئے جو فیصلہ بہتر سمجھا وہ کیا ، پاکستان میں ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا ۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل میں اپوزیشن رہنائوں نے کہا ہے کہ کے ایم سی کا سارا پیسہ مافیا کے پاس جارہا ہے فاروق ستار میئر کراچی پر نظر رکھیں کہیں وہ بھی پی ایس پی میں نہ چلے جائیں۔ ایم کیو ایم صرف اختیارات کا رونا جانتی ہے۔ ان کے پاس بلدیاتی مسائل کے حل کے لئے کوئی وژن نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار سٹی کونسل کے اجلاس کے بعد اپوزیشن لیڈر کرم اللہ وقاصی نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کے ایم سی اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہم نے تو یہی دیکھا ہے کہ جو بھی کسی جائم میں ملوث ہوتا ہے وہ پی ایس پی میں چلا جاتا ہے اگر ڈپٹی میئر ارشد وہرہ کے خلاف ایم کیو ایم تحریک عدم اعتماد لائے گی تو اپوزیشن اس کا ساتھ نہیں دے گی۔ انہوں نے میئر کراچی وسیم اختر سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میئر کراچی کا رویہ مناسب نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ایک ارب روپے کے خسارہ کے ایم سی کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو محسوس ہوگیا ہے کہ دوبارہ اقتدار میں نہیں آسکتی اس لئے ایک بار پھر لوٹ مار کرنا چاہتی ہے۔