وفاقی حکومت نے پی آئی اے کی مالی مشکلات کے حل کیلئے 13 ارب روپے کا بیل آئوٹ پیکیج دینے کی تیاریاں مکمل کرلیں
شیئر کریں
وفاقی حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی مالی مشکلات کے حل کے لیے 13 ارب روپے کا بیل آئوٹ پیکیج دینے کی تیاریاں مکمل کرلیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آئندہ ہفتے بلایا جائے گا جس میں پی آئی اے کو بیل آئوٹ پیکیج، پائیدار ترقی کے اہداف پر کام کرنے والے افسران کو خصوصی معاضے اور پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو چار ماہ کی تنخواہ دینے کی منظوری دی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ متعلقہ وزارتوں کو ای سی سی کے اجلاس کے بارے میں آگاہ کردیا گیا ہے جو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی پاکستان واپسی کے بعد منعقد کیا جائے گا۔خیال رہے کہ پی آئی اے اپنے خسارے کے باعث وفاقی بجٹ یا بینکوں سے قرضہ لینے کی صورت میں بیل آئوٹ پیکیج کا دائمی وصول کنندہ ادارہ بن چکا ہے۔قومی ایئرلائن کی کرنٹ واجب الادا رقوم 3 کھرب روپے سے تجاوز کر گئی ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق 13 ارب روپے کے بیل آئوٹ پیکیج کی منظوری کے لیے تیار ہے جو ادارے کے موجودہ واجبات اور قرضوں کو ادا کرنے کے لیے دیا جارہا ہے تاہم ادارہ سرکاری پیٹرولیم کمپنی پاکستان اسٹیٹ آئل کے ایدھن کی ادائیگی کے حوالے سے نادہندہ ہی رہے گا۔یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے پی آئی اے کو فوری طور پر درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے اپنی ضمانت کی حد 10 ارب 50 کروڑ سے بڑھا کر ایک کھرب 61 ارب 50 کروڑ روپے کردی تھی۔علاوہ ازیں ای سی سی کی جانب سے قومی بچت کے پنشنرز فوائد اکائونٹ، بہبود بچت سرٹیفکیٹ اور بہبود بچت اکائونٹ کو 10 فیصد آمدنی ٹیکس سے استثنیٰ دیا جاسکتا ہے۔قومی بچت اسکیم کی یہ خدمات پنشنرز اور بیوائوں کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں اور ودہولڈنگ ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں تاہم ان خدمات پر سے ٹیکس کو ختم کرنے کے لیے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کی ہدایات پر ریونیو ڈپارٹمنٹ نے سمری ای سی سی کو بھجوادی۔