نیب ریفرنسز، نواز شریف کو گرفتار کرنے کا حکم، احتساب عدالت نے وارنٹ جاری کردئیے
شیئر کریں
اسلام آباد(بیورو/خبر نگار/ ایجنسیاں) احتساب عدالت نے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم کے 2ریفرنسز العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے، جبکہ عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کے ضامن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 3نومبر تک کے لئے ملتوی کردی ،اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی سماعت کیاس موقع پر مریم نواز اور کیپٹن رمحمد صفدر چوتھی مرتبہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے جب کہ نواز شریف کی جانب سے ان کے نمائندے ظافر خان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ نیب ریفرنسز کی سماعت شروع ہوئی تو سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل پر فرد جرم عائد ہو چکی ہے اس لیے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے ،اس موقع پر نیب نے حاضری سے استثنیٰ کی شدید مخالفت کی اور نیب پراسیکوٹر عمران شفیق نے کہا کہ عدالت نے 15دن کا وقت دیا تھا اور اب ملزم کو یہاں ہونا چاہیے تھا لگتا ہے کہ ملزم عدالت کوایزی لے رہے ہیں، نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ نوازشریف والدہ کے ساتھ سعودی عرب میں ہیں ان کی اہلیہ کی بلڈ ٹرانسفیوژن ہونی ہے، جبکہ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کردی گئی۔ نیب پراسیکوٹر افضال قریشی کی جانب سے عدالت نے اس سے قبل بھی 15دن کا استثنیٰ دیا 24اکتوبرکو استثنیٰ کی مہلت ختم ہو چکی ہے۔ نمائندے کے ذریعے استثنیٰ کی درخواست نہیں کی جا سکتی، نمائندے ظافر خان کی جانب سے دائردرخواست ناقابل سماعت ہے، عدالت کو بہت ایزی لیا جا رہا ہے۔ جج محمد بشیرنے نیب پراسیکوٹر افضال قریشی کو جھاڑ پلادی اور ریمارکس دیے کہ ان کے کہنے پر چلوں گا نہ آپ کے کہنے پر میں قانون کے مطابق چل رہا ہوں تبصرہ نہ کریں یہ بھی نہ کہیں عدالت کو ایزی لیا جارہا ہے، صرف قانونی بات کریں یہاں مجمع نہیں لگا کہ آپ ایسی باتیں کر رہے ہیں جس پر نیب پراسیکوٹر نے کہا کہ آج کی درخواست میں کوئی میڈیکل نہیں لگایا گیا جس کے بعد استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تین ریفرنسز کو یکجا کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست زیر سماعت ہے جس پر 2نومبر کو سماعت ہوگی، استغاثہ کے گواہ جہانگیر احمد اور سدرہ منصور عدالت میں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے موجود تھے، لیکن نواز شریف کی استثنیٰ کی درخواست کے باعث گواہان کے بیانات قلمبند نہیں کیے جاسکے ۔