کمزور مالی حیثیت کا مالک کوئی شخص امریکا کا صدر بننے کاخواب نہیں دیکھ سکتا
شیئر کریں
اب تک برسراقتدار رہنے والے43امریکی صدور میں سے کوئی بھی عام اور کم مالی حیثیت کافرد نہیں تھا
کسی امریکی صدر نے اپنی دولت غریبوں کیلئے وقف نہیں کی، بل گیٹس اپنی پوری دولت غریبوں کو دینے کااعلان کرچکے ہیں
ایچ اے نقوی
امریکہ میں اب صدارتی انتخابا ت میں دو ہفتے سے بھی کم عرصہ رہ گیاہے ، اس دوران اس عہدے کیلئے میدان میں موجود دو اہم اور مضبوط امیدواروں کی ہر پہلو سے اسکریننگ کی جاتی رہی ہے او ر ان امیدواروں کی تمام بشری اوراخلاقی کمزوریوں کو اجاگر کئے جانے کے بعد اب دونوں امیدواروں کی دولت کے اندازوں کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع کردی گئی ہیں،یہ بات واضح ہے کہ امریکہ میں اب تک مسند صدارت پر براجمان ہونے والے 44 میں سے کوئی بھی صدر مالی اعتبار سے کمزور حیثیت کا مالک نہیں تھا، اگر چہ اب تک برسراقتدار اآنے والے بارک اوباما سمیت امریکہ کے تمام صدور مالی اعتبار سے اتنے مستحکم تھے کہ ان کی آئندہ کئی نسلیں کچھ کئے بغیر ہی ان کی جمع کی ہوئی دولت ہی سے عیش کی زندگی گزار سکتی ہیںلیکن اب تک برسراقتدار آنے والے کسی بھی صدر نے دوران صدارت اور صدارت کی کرسی سے اترنے کے بعد بھی مزید دولت کمانے کی کوششیں ترک نہیں کی ہیں، امریکی عوام کا خیال ہے کہ امریکہ میں کوئی معمولی حیثیت کاشخص صدر بننا تو کجا کانگریس کارکن بھی نہیں بن سکتااور امریکہ کے صدارت کے منصب پر فائز ہونے کی خواہش رکھنے والے شخص کو کم از کم ارب پتی ضرور ہونا چاہئے ورنہ اس دوڑ میں اس کاشامل ہونا اپنی دولت برباد کرنے کے مترادف ہوگا۔اگرچہ امریکہ کے صدارتی امیدوار خواہ ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے انتخابی مہم چلانے کیلئے باقاعدہ عوام سے چندہ جمع کرتے ہیں او ر اس مقصد کیلئے ایک پوری ٹیم منصوبہ بندی کرتی ہے کہ عوام سے اس مقصد کیلئے زیادہ سے زیادہ رقم کس طرح حاصل کی جاسکتی ہے۔ اور سرمایہ داروں کو ان کے انتخابی اخراجات پورے کرنے کیلئے اپنا حصہ ڈالنے پر کس طرح رضامند یامجبور کیاجاسکتاہے۔
امریکہ میں ہر 4 سال بعد صدارتی انتخابات ہوتے ہیں، جس کی مہم اکتوبر اور نومبر میں تیز ہو جاتی ہے اور جلد ہی نئے صدر کا انتخاب کیا جائے گا، جس کی دوڑ میں ہلیری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑے ہیں۔اس موقع پر جہاں امریکہ کی آنے والی قسمت کا فیصلہ کیا جارہا ہے، وہیں ایک نظر امریکہ کے ماضی میں بننے والی شخصیات کی دولت پر ڈالیں، جو امریکہ کے صدر منتخب ہوچکے ہیں۔
اس وقت امریکہ میں صدارت بارک اوباما نے سنبھالی ہوئی ہے، جو کہ امریکہ کے 44ویں صدر ہیں، ان کی کمائی 70 لاکھ ڈالر (70 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) ہے۔دولت کے اعتبار سے اس وقت صدارتی انتخاب کے اکھاڑے میں موجود ہلیری کلنٹن ہی ایک ایسی امیدوار نظر آتی جو اپنی ذاتی دولت کے اعتبار سے سب سے کم حیثیت نظر آتی ہیں کیونکہ ان کی اعلان کردہ دولت کی مالیت صرف 60ملین یعنی6کروڑ ڈالر ہے جبکہ ان کے پاس موجود اثاثوں کی مالیت 80ملین یعنی 8کروڑ ڈالر بتائی جاتی ہے۔
بل کلنٹن امریکہ کے 42ویں صدر تھے جن کی کل کمائی 5 کروڑ 5 لاکھ ڈالر ہے۔وہ 19 اگست 1946 میں پیدا ہوئے، اور انھوں نے 1993 سے 2001 تک صدارت سنبھالی۔اب ان کی اہلیہ ہیلری کلنٹن 2016 کے انتخابات میں صدارت حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل ہوئیں۔
امریکہ کے 32ویں صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ نے 1933 سے 1945 تک امریکا کی صدارت سنبھالی تھی۔ان کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے تھا جن کی کل کمائی 6 کروڑ ڈالر تھی۔
امریکہ کے 31ویں صدر ہربرٹ ہوور کا تعلق ری پبلکن پارٹی سے تھا ان کی اعلان کردہ کل کمائی 7 کروڑ 5 لاکھ ڈالر تھی، وہ 1929 سے 1933 تک امریکہ کے صدر رہے۔
لنڈن بی جانسن ریاست ٹیکساس کے ایک قصبے میں پیدا ہوئے تھے جو امریکہ کے 36ویں صدر منتخب ہوئے تھے۔ان کی کل کمائی 9 کروڑ 8 لاکھ ڈالر تھی۔ انہوں نے 1963 سے 1969 تک امریکا کی صدارت سنبھالی۔
ڈیموکریٹک-ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے جیمز میڈیسن امریکہ کے چوتھے صدر منتخب ہوئے تھے۔انھوں نے 1809 سے 1817 تک صدارت سنبھالی ان کی کل کمائی 10 کروڑ ایک لاکھ ڈالر تھی۔
امریکہ کے ساتھویں صدر اینڈریو جیکسن کی کل کمائی 11 کروڑ 9 لاکھ تھی۔ان کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے تھا انھوں نے 1829 سے 1837 تک امریکی صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
تھیوڈور روزویلٹ امریکہ کے 26ویں صدر تھے وہ1901 سے 1909 تک امریکی صدارت کے عہدے پر فائز رہے۔ ان کا تعلق ری پبلکن پارٹی سے تھا جن کی کل کمائی 12 کروڑ 5 لاکھ ڈالر تھی۔
ٹامسن جیفرسن امریکہ کے تیسرے صدر تھےانھیں اعلان آزادی کو قلمبند کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ان کی کل کمائی 21 کروڑ 2 لاکھ ڈالر تھی، ان کا تعلق ڈیموکریٹک سے تھا جو 1801 سے 1809 تک امریکہ کے صدر رہے۔
امریکہ کے پہلے صدر جارج واشنگٹن نے منصب صدارت 1789 تا 1797 تک سنبھالے رکھا۔ان کی کل کمائی 52 کروڑ 5 لاکھ ڈالر تھی۔
جان ایف کینیڈی ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے 35 ویں صدر تھے جن کی کل کمائی ایک ارب ڈالر تھی۔ان کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے تھا انھوںنے 1961 سے 1963 تک صدارت کے فرائض انجام دئے۔
امریکہ کے مذکورہ بالا صدور کی دولت مندی کا اندازہ ان کے اعلان کردہ اثاثوں سے ہوجاتاہے، ان میں سے بعض نےاگرچہ امریکہ کے بعض فلاحی اداروں کے ساتھ مل کر کچھ فلاحی کام بھی کئے ہیں لیکن اتنی دولت اور آمدنی کامالک ہونے کے باوجود ان میں سے کسی نے بھی اپنی دولت میں غریبوں معذوروں اور ضرورت مندوں کو شریک کرنے اور اپنی دولت سے ان کو فائدہ پہنچانے کےلئے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا ، لیکن ان دولت مندامریکی صدور کی نسبت ما ئیکرو سافٹ کے بانی اور 81.7 ارب ڈالرز کے اثاثوں کے ساتھ دنیا کے امیر ترین شخص بل گیٹس نے اپنی زندگی بھر کی کمائی میں سے کچھ بھی اپنے لئے نہ رکھنے کافیصلہ کیا وہ اپنے بچوں کے لیے ترکے میں کچھ بھی نہ چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔اس بات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز لندن میں ایک ٹی وی شو میں شرکت کے دوران کیا۔ان کا موقف یہ ہے کہ ہمارے بچوں کو اچھی تعلیم ملی ہے اور کچھ دولت بھی انہیں دی جائے گی، مگر انہیں اپنے پیروں پر خود کھڑا ہونا ہوگا۔60 سالہ بل گیٹس نے کہا کہ ان کی دولت کا بڑا حصہ ملنے پر ہوسکتا ہے کہ ان کے بچے زندگی میں کچھ کرنے سے کترانے لگیں۔اس کے بجائے اب میری دولت غریب افراد کی مدد میں کام آئے گی، جبکہ میرے بچے بھی سمجھتے ہیں کہ میری دولت بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاو¿نڈیشن کو کیوں دی جارہی ہے اور انہوں نے اس کے کچھ پراجیکٹس میں حصہ بھی لیا ہے۔ان کا کہنا تھا ‘ہم اپنے بچوں کے لیے ترکے میں بہت کم اثاثے چھوڑ کر جائیں گے۔