شہداءجموں۔قربانیوں کی لازوال داستان
شیئر کریں
یحییٰ مجاہد
مقبوضہ کشمیر کی تاریخ یوں تو بھارتی مظالم سے رنگین ہے اور ہر روز ایک نیا سلسلہ شروع ہوتا ہے لیکن چھ نومبر کا دن بھارتی ظلم و دہشت گردی کا سیاہ ترین دن ہے جب لاکھوں مسلمانوں کا خون بہایا گیا۔اسوقت بھی کشمیریوں کا جرم صرف اور صرف پاکستان سے محبت ہے اور اب بھی یہی ہے ۔بھارت سرکار نے قیام پاکستان کے بعد سے ہی کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ شروع کر دیا تھا کیونکہ کشمیری الحاق پاکستان چاہتے تھے لیکن بھارت نے زبردستی فوج داخل کر کے قبضہ جما لیا۔چودہ اگست1947کو پاکستان قیام عمل میں آیا اور 28اکتوبر کو بھارت نے اپنی فوج کشمیر میں داخل کی۔6نومبر جموں کشمیر کے مسلمانوں کے لئے ایک ایسا دن ہے جو قربانیوں کی لازوال داستان رقم کر گیا۔جموں سے پاکستان لانے کاکہہ کر کشمیریوں کاقتل عام کیا گیا ۔ کئی علاقوں میںمسلمان بچیوں اور عورتوں کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا۔، آچاریہ کرپلانی جو اس وقت آل انڈیا کانگرس کاصدر تھا اس نے مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کا بازار گرم کرنے کا خود حکم دیا۔کشمیری نوجوانوں نے نہایت بہادری سے ہندوﺅں اور ڈوگرہ فوجوں کا مقابلہ کیا ،جب مکار ہندوﺅں نے دیکھا کہ مسلمان کسی طور پر انکے قابو میں نہیں آ رہے تو انہوں نے اعلان کیا کہ مسلمانوں کے پاکستان جانے کے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں اس لئے تمام مسلمان پولیس لائن گراﺅنڈ جموں میں پہنچ جائیں۔مسلمانوں کے اس وقت کے گورنر جموں سے مذاکرات ہوئے اور یہ طے پایا کہ مسلمان پاکستان ہجرت کر جائیں اور جب جموں میں حالات ٹھیک ہو جائیں تو واپس جموں آ جائیں۔ مسلما ن دھوکہ میں آگئے اور انہیں شدید سردی میں دو دن اس گراﺅنڈ میں بھوکا پیاسا رکھا گیا۔5نومبر 1947 کی دو پہر 26 گاڑیوں میں مسلمانوں کو بٹھا کر کہا گیا کہ انہیں سوچیت گڑھ کے راستے سیالکوٹ پہنچایا جائے گا لیکن آگے جا کر قافلہ کا رخ موڑ کر کٹھوعہ کی جانب سانبہ روڈ کی طرح موڑ دیا گیا لوگ حیران تھے کہ یہ سڑک پاکستان نہیں جاتی ہے اور ایک دوسرے سے پوچھتے لیکن کسی کے پاس کوئی جواب نہیںتھا سانبہ پہنچ کر قیامت برپا ہو گئی مسلح ہندو ، سکھ گور کھے اور ڈوگرے کلہاڑیاں ،تلواریں ،اور نیزے لے کر قافلہ پر ٹوٹ پڑے جو بھاگنے لگے ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کی گئی اور چند ہی لمحوں میں لاشوں کے ڈھیر لگ گئے اور بہت تھوڑے لوگ جان بچانے میں کامیاب ہوئے تھے جو لہولہان سب کچھ لٹا کر پاکستان پہنچ سکے۔6نومبر کو مسلمانوں کا دوسرا قافلہ جموں سے روانہ ہوا جو شہر سے تین میل دور شنواری کے مقام پر قافلہ کو روک کر مشین گنوں سے بھون دیا گیا تلواروں کلہاڑیو ں سے مسلمانوں کے سر تن سے جدا کر دیے گئے ۔بھارت نے قیام پاکستان کے بعد سے ہی کشمیریوں کے جذبہ کو کچلنے کی کوشش کی مگر اس میں کامیاب نہیں ہو سکا، بھارتی فوج نے لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا ، ہزاروں کشمیری ماﺅں بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت دری کی گئی، بچوں و بوڑھوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔کشمیر کا بچہ بچہ آج بھی اسلام اور پاکستان کے نام پر مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کے خلاف نہتے ہونے کے باوجود نبردآزماءہے اور یہ جد و جہد کشمیری کی آزادی اور تکمیل پاکستان تک جاری رہے گی اور جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوتا جنوبی ایشیاءمیں پائیدار امن کسی صورت ممکن نہیں ہو سکتا۔ 1947 سے لیکر آج کے دن تک الحاق پاکستان کے لیے دی گئی قربانیوں سے ثابت ہوتا ہے کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے ، یہی وجہ ہے کشمیری مسلمان الحاق پاکستان کے لیے قربانی مسلسل دے رہے ہیں ، قابض بھارتی فوج کشمیریوں کے جذبہ آزادی اور الحاق پاکستان کی خواہش کو دبا نہیں سکی ہے۔آئے روز کرفیو کے باوجود پاکستان کے پرچم مقبوضہ کشمیر میں لہرائے جاتے ہیں۔ جموں کے لاکھوں شہداءکا خون قرض ہے ۔اگر انکا قصاص لیا جاتا تو آج کشمیر پاکستان کا حصہ ہوتا۔کشمیر ی کسی صورت انڈیا کے ساتھ نہیںرہ سکتے، گجرات کے مسلمانوں کے قاتل نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد کشمیریوں کے قتل عام میں تیزی آئی ہے۔پاکستانی حکمران دنیا بھر میں اپنے سفارت خانوں کو متحرک کریںاور کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو اجاگر کیا جائے۔ کشمیری پاکستان کو اپنا وکیل سمجھتے ہیں اور الحاق پاکستان کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں ہمیں ان کی ہرممکن مددوحمایت کرنی چاہیے۔کشمیری مسلمان جدوجہد آزادی میں خود کو تنہا نہ سمجھیں پوری پاکستانی قوم ان کی پشت پر کھڑی ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کی آٹھ لاکھ فوج مسلط ہے اور نت نئے طریقوں سے نہتے کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ نہروسلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کو لے کر گیاتھا اس نے وہاں کہاتھاکہ مجاہدین کے قدموںکونہ روکا گیا تو کشمیرکے ساتھ ساتھ ہندوستان بھی دینا پڑے گاسب نے ملکر قرارداد منظورکی،لیاقت علی خان نے اس قرارداد پر دستخط کیے ، اس کافائدہ بھارت نے اٹھاتے ہوئے سیزفائرلائن قائم کی اور اپنے آئین میں ترمیم کرکے کشمیر کو بھارت کا حصہ قراردیا ۔آج 8لاکھ فوج کشمیر میں قتل وغارت گری کررہی ہے ۔بھارتی وزیر اعظم مودی کا کوئی سیاسی،معاشی ایجنڈا نہیں بلکہ اسکا ایجنڈاجارحیت،قتل،اور مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی ہے وہ کشمیر سمیت بھارت کے اندر بھی ایسی ہی صورت حال برپا کیے ہوئے ہے ۔ایک طرف کشمیر میں مسلمانوں پرعرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے تو دوسری جانب کنٹرول لائن اور ورکنگ باﺅنڈری پر بھی بھارتی جارحیت جاری ہے۔بھارت کو یہ بات یا د رکھنی چاہئے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان کیلئے زندگی اور موت کی حیثیت رکھتا ہے۔کشمیری مسلمان پاکستان سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ کے نعرے لگاتے ہوئے اپن
ے سینوں پر گولیاںکھارہے ہیں تو پاکستانی قوم بھی کشمیریوں سے اسی کلمہ طیبہ کی بنیاد پر وابستہ ہے۔بھارت اگر سمجھتا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کچلنے میں کامیاب ہو جائے گا تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔ کشمیریوں کی جدو جہدا ٓزادی جاری ہے۔ کشمیری اکیلے نہیں پاکستانی قوم ان کے ساتھ ہے۔شہادتوں سے تحریک ہمیشہ مضبوط اور متحرک ہوتی ہے ختم نہیں ہوتی۔بھارت سلامتی کونسل میں منظور کی جانے والی قرارداد کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دے عالمی برادری اقوام متحدہ کشمیریوں سے کیے ہوئے وعدے پر ایفا کرے اور انہیں اپنا پیدائشی حق دے تا کہ خطہ میں امن قائم ہو سکے۔