فوجی ضروریات کیلئے امریکا پر انحصار کا وقت گزر گیا، وزیراعظم خاقان عباسی
شیئر کریں
اسلام آباد (بیورو رپورٹ)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وہ وقت گزر گیا ہے جب پاکستان اپنی فوجی ضروریات پوری کرنے کے لیے امریکا پر انحصار کرتا تھا ٗہمار ے خلاف کوئی بھی پابندی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کمزورکرتی ہے ٗ دنیا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی کوششوں کااعتراف کرے ٗعام انتخابات وقت پر ہی 2018 میں اگست کے آغاز میں ہوں گے ٗ خیبرپختونخوا میں وفاق کے زیرانتظام ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل یقینی بنائیں گے ۔عرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ وہ وقت گزر گیا ہے جب پاکستان اپنی فوجی ضروریات پوری کرنے کے لیے امریکا پر انحصار کرتا تھا،دنیا کو پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو تسلیم کرنا ہوگا۔وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان پر لگائی جانے والی ہر قسم کی پابندی نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متاثر کرے گی، بلکہ اس سے خطے میں بھی عدم استحکام پیدا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ ہمارے خلاف کوئی بھی پابندی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کمزورکرتی ہے۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ چاہے جتنی مہنگی پڑے دہشتگردی کے خلاف جنگ ہر حال میں لڑنی ہے، انہوںنے کہاکہ ایک ذریعہ ختم ہو جائے تو دوسرے ذرائع کی جانب بڑھنے کے سوا چارہ نہیں ہونا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ایک بار پر کہاکہ دنیا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی کوششوں کااعتراف کرے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے چینی اور یورپی ہتھیار بھی اسلحہ خانے میں شامل کیے، جبکہ حال ہی میں پہلی بار روسی جنگی ہیلی کاپٹر بیڑے میں شامل کیے گئے ہیں اور اب پاکستان کے امریکا پر انحصار کے دن ختم ہوگئے ہیں۔دریں اثناء وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے واضح کیا ہے کہ 37 ارکان پارلیمنٹ کے حوالے سے سامنے آنے والی دستاویز جعلی ہے‘ میڈیا کے کسی حصے پر دبائو نہیں ڈالنا چاہتے ٗ پیمرا قانون کے مطابق جعل سازی کی تحقیقات ہورہی ہیں ٗجن ممبران کا فہرست میں نام آیا ہے ان کی تشویش درست ہے ۔ پیر کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایوان کے 37 ممبران کے خلاف ایک نجی ٹی وی چینل پر الزام لگانے کے حوالے سے آگاہ کیا کہ اس بارے میں حقائق سامنے لانا ضروری ہے، ٹی وی پروگرام پر ایک دستاویز لہرائی گئی کہ وزیراعظم ہائوس نے آئی بی سے کالعدم تنظیموں کے ساتھ تعلق کے حامل اراکین کی فہرست مانگی ہے‘ جب یہ پروگرام چلا تو اگلے روز آئی بی نے اس کی تردید کی اور کہا کہ یہ دستاویز جعلی ہے۔ اسی روز کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں جن وزراء کے اس فہرست میں نام تھے انہوں نے یہ معاملہ اٹھایا۔ ہم نے انہیں بتایا کہ اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے‘ وزیراعظم ہائوس سے ایسا کوئی خط جاری نہیں ہوا جبکہ ساتھ ہی آئی بی کو ہدایت کی گئی کہ وہ پیمرا کو شکایت کرے کہ یہ جعلی دستاویز ہے اور ایک قومی ادارے اور لوگوں کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جن ممبران کے نام رپورٹ میں شامل تھے انہیں بھی کہا گیا کہ وہ بھی پیمرا میں اس حوالے سے شکایت کریں کہ انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ آئی بی کو ہدایت کی کہ اس جعلی دستاویز کے معاملے پر ایف آئی آر درج کرائے کہ کس نے یہ جعل سازی کی، پیمرا اس حوالے سے کارروائی کر رہی ہے، آئی بی نے بھی کارروائی شروع کردی ہے۔ یہ بات عوام کے سامنے آنا ضروری ہے کہ ایک ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کیوں کی گئی‘ اس سے ممبران اور ہائوس کی بدنامی ہوئی