میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
گزشتہ سال دنیا بھر میں8 ہزار بچے مسلح تنازعات کا شکار ہوئے، اقوام متحدہ

گزشتہ سال دنیا بھر میں8 ہزار بچے مسلح تنازعات کا شکار ہوئے، اقوام متحدہ

منتظم
اتوار, ۸ اکتوبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

شام، یمن، کانگو، افغانستان میںبچوں کی ہلاکت یا ان کا زخمی ہونا ہولناک اور ناقابل قبول بات ہے،بیان
اقوام متحدہ نے کہاہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں جاری مسلح تنازعات میں گزشتہ سال آٹھ ہزار بچے ہلاک یا زخمی ہوئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہاکہ شام، یمن، کانگو، افغانستان اور دیگر کئی ممالک میں جاری مسلح تنازعات میں بچوں کی ہلاکت یا ان کا زخمی ہونا ہولناک اور ناقابل قبول بات ہے۔سب سے زیادہ بچوں کی ہلاکتیں افغانستان میں ہوئیں جہاں ایک سال کے عرصے میں کل 3,512 بچے ہلاک یا زخمی ہوئے، جبکہ یمن میں قریب ساڑھے 13 سو بچے زخمی یا ہلاک ہوئے، جن میں سے 50 فیصد کی ذمہ دار امریکا کی حمایت یافتہ کولیشن ہے۔گوٹیرش کے مطابق 2015 کے مقابلے میں پچھلے سال یعنی 2016ء میں شام اور صومالیہ میں مسلح کارروائیوں کے مقصد سے بچوں کی بھرتی کی شرح دو گنا سے بھی زیادہ بڑھی ہے۔عالمی تنظیم نے ایسے 169 کیسز کی نشاندہی کی ہے، جن سے جنوبی سوڈان میں مجموعی طور پر 1,022 بچے متاثر ہوئے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں