میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آپ کے مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں 

آپ کے مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں 

ویب ڈیسک
جمعه, ۶ اکتوبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

مفتی غلام مصطفی رفیق
پرائزبانڈکی خریدو
فروخت جائزنہیں
سوال:مجھے پرائزبانڈ کے بارے میں بتائیں کہ آیاپرائز بانڈ خریدناجائز ہے یا نہیں کیونکہ ہمارے معاشرے میں بہت سارے لوگ پرائز بانڈ کی خرید وفروخت کرتے ہیں ۔
جواب : پرائز بانڈکے ذریعہ حاصل ہونے والی رقم میں’’ سود‘‘ اور ’’جوا‘‘دونوں حیثیتیں موجودہوتی ہیں ، اس لیے پرائز بانڈکی خریدوفروخت ناجائز اور حرام ہے، جو لوگ پرائزبانڈ کی خرید و فروخت کرتے ہیں وہ سخت گناہ کے مرتکب ہیں۔
پرفیوم لگاکرنماز پڑھنا
سوال:پرفیوم لگاکر نماز پڑھنا صحیح ہے یا نہیں،بعض لوگ کہتے ہیں اس میں الکحل ہوتا ہے اور کچھ کہتے ہیں کہ اس کا لگانا ٹھیک ہے۔
جواب:پرفیوم میں اگر انگوریا کھجور سے کشید کیا گیا الکحل شامل ہے تو اس کا استعمال جائز نہیں ہے اور اگر گنے ،سبزیوں وغیرہ سے بنا الکحل ملا گیا ہے تو اس کا استعمال جائز ہے،عام طور یہی دوسری صورت ہوتی ہے ،لہذا پرفیوم کے استعمال کی گنجائش ہے اور ایسے کپڑوں میں نمازبھی درست ہے۔البتہ اگرکوئی احتیاط کرتاہے تو زیادہ بہترہے۔
طلاق کے وسوسے سے طلاق نہیں ہوتی
سوال:کسی شخص کے دل میں بار بار صرف طلاق کا خیال آتاہو ،جب کہ وہ شخص اپنی بیوی کو طلاق دینانہیں چاہتا،توایسے شخص کے بارے میں کیاحکم ہے؟
جواب:خیال اور وسوسے آنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔لہذا صورت مسئولہ میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، البتہ بار بار اس طرح کے خیالات لانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ (فتاویٰ شامی،2/570،ط:سعید)
وارث کا حق غصب کرنا
سوال: اگر کوئی شخص والد مرحوم کی جائیداد میں سے اپنی بہن کو حصہ نہیں دیتا اور اس جائیداد کو کہیں اور خرچ کرناچاہتاہے تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب:کسی وارث کے حصہ کوغصب کرنایاکسی وارث کو اس کا شرعی حصہ نہ دیناسخت گناہ اور جرم ہے،حدیث شریف میں اس کی سخت ممانعت آئی ہے ، چنانچہ بخاری شریف کی روایت میں ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس شخص نے دوسرے کی کچھ بھی زمین ناحق لے لی توقیامت کے دن وہ زمین کی وجہ سے (اور اس کی سزامیں)زمین کے ساتوں طبق تک دھنسایاجائے گا۔کسی وارث کی اجازت کے بغیر اس کے حصہ کوکسی بھی مصرف میں خرچ کرنا(اگرچہ نیک کام ہی کیوں نہ ہو)جائز نہیں ۔ لہذا اگر کوئی شخص والد کی جائیداد میں سے بہن کا حصہ دیئے بغیراس کسی کارخیر میں بھی خرچ کرتاہے تب بھی وہ سخت گناہ گار ہو گا۔ (معارف الحدیث 7/535، ط : دارالا شاعت )
جمعہ کی نمازکے بعد سورۂ کہف پڑھنا
سوال:جمعہ کے دن سورہ کہف اگر نماز سے پہلے نہ پڑھ سکیں ، توکیا نماز کے بعد پڑھ سکتے ہیں؟
جواب:جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھنے کی حدیث شریف میں بڑی فضیلت آئی ہے،مشکوۃ شریف میں ہے: ’’ حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن سورت کہف پڑھتا ہے تو اس کے لیے دوسرے جمعہ تک ایک نورروشن رہتا ہے(یعنی اس کا دل ایمان وہدایت سے منور رہے گا)۔‘‘سورۂ کہف جمعہ کی شب یاجمعہ کے دن کے اوّل حصہ میں پڑھناافضل ہے،البتہ اگرکوئی اول حصہ میں نہ پڑھ سکے تو نمازِجمعہ کے بعد بھی سورۂ کہف پڑھ سکتے ہیں۔فتاوی شامی میں ہے:’’قولہ ( قراء ۃ الکہف ) أی یومہا ولیلتہا والأفضل فی أوّلہما مبادرۃ لِلخیر وحذرا من الإہمال‘‘۔
(مشکوۃ المصابیح، کتاب فضائل القرآن ، 1/189، ط: قدیمی کراچی – فتاویٰ شامی،مطلب ما اختص بہ یوم الجمعۃ، 2/164، ط: دارالفکر بیروت)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں