کردستان میں آزادی ریفرینڈم ترکی کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار
شیئر کریں
امید ہے کردقیادت ریفرینڈم کو منسوخ کرے دی گی،ترک کابینہ کے اجلاس کے بعد ترجمان کی پریس کانفرنس
ترکی کی حکومت نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ عراق کے نیم خودمختار علاقے کردستان میں علیحدگی کے لیے ہونے والا متوقع ریفرینڈم ترکی کی قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ترک حکومت کے ترجمان بکر بوز داج نے صدر طیب ایردوآن کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کو بتایا کہ اگر عراقی کردستان میں آزادی کے لیے ریفرینڈم کا انعقاد کیا جاتا ہے تو یہ ترکی کی قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ کردستان کی قیادت عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے علیحدگی کی خاطر کرائے جانے والے ریفرینڈم کو منسوخ کرے دی گی۔ اگرایسا نہ کیا گیا تو ترکی، کردستان پر پابندیاں عاید کرنے پر مجبور ہو گا۔ترک حکومت کے ترجمان نے کہا کہ حکومت عراقی کردستان پر پابندیاں عاید کرنے کی پہلے بھی دھمکی دے چکی ہے مگر ترجمان نے ان پابندیوں کی تفصیل نہیں بتائی۔جمعہ کے روز ترکی کی قومی سلامتی کونسل نے بھی کردستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ آئندہ سوموار کو ہونے والے ریفرنڈم کے انعقاد کو منسوخ کرنے کا اعلان کرے کیونکہ یہ ریفرینڈم غیرقانونی اور ناقابل قبول ہوگا۔صدر طیب ایردوآن کی زیر صدارت ترکی کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شمالی عراق میں واقع کردستان کی حکومت پر زور دیا گیا کہ آزادی کے لیے ریفرینڈم کو اس وقت تک ملتوی کر دے جب تک اس کے لیے حالات سازگار نہیں بن جاتے۔خیال رہے کہ عراق کے شمالی صوبہ کردستان کی حکومت نے 25 ستمبر کو کردوں کی علاحدہ مملکت کے قیام کے لیے اپنے طور پر عوامی ریفرینڈم کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔ عراقی حکومت سمیت دیگر پڑوسی ملکوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔