سائٹ میں 120 سے زائد مکانات پر زیر زمین پانی نکالا جارہا ہے، صنعتوں نے متوازی نظام قائم کر رکھا ہے، کمیشن کے سامنے اعتراف
شیئر کریں
پانی چوری کو کیسے روکا جاسکتا ہے وہ بااثر لوگ ہیں، واٹر کمیشن، سخت کارروائی ہونی چاہئے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ
واٹر کمیشن نے ٹاسک فورس کو پانی چوری روکنے کیلئے سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 9ستمبر تک ملتوی کردی ۔کمیشن نے سینئر ریسرچر ڈاکٹر غلام مرتضیٰ کو وفاق کے زیر انتظام اسپتالوں کا دورہ کرنے،تمام اسپتالوں میں فضلہ ٹھکانے لگانے کا اپنا انتظام جبکہ سیشن جج لاڑکانہ کو چانڈکا اسپتال کا دورہ کرکے رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایات جاری کی ہیں جبکہ تو ہین عدالت کے معاملے پر طرفین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ بھی آئندہ سماعت تک محفوظ کرلیا گیا ۔ہفتے کو جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کمیشن پینے کے صاف پانی کے منصوبوں کی صورتحال کو بہتر بنانے سے متعلق معاملے کی سماعت کی ،واٹر کمیشن کی سماعت کے دوران اعلیٰ حکام کو جاری کیے جانے والے توہین عدالت کے نوٹسز پر ایڈووکیٹ جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے چیف سیکر یٹری سمیت دیگر کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے تھے اور نوٹسسز احکامات پر عمل درآمد پر تاخیر پر جاری کیے گئے تھے جبکہ واٹر کمیشن سپریم کورٹ کے حکم پر قائم ہوا تھا ، حکم کے تحت واٹر کمیشن کو پانی کے مسائل سے متعلق محدود اختیارات دیئے گئے ہیں ، کمیشن کا کام سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کرانا اور پیش رفت سے سپریم کورٹ کو آگاہ کرنا ہے ، کمیشن کے پاس توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار نہیں ، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کی جانب سے توہین عدالت کی کارروائی کے اپنے اختیارات ہیں، سپریم کورٹ کے حکم کے تحت قائم کمیشن توہین عدالت کی کارروائی نہیں کرسکتا ، کمیشن شواہد جمع کرکے سپریم کورپورٹ پیش کرسکتا ہے ، کمیشن کی کارروائی کے دوران جاری ہونے والے تمام احکامات حتمی فیصلے کا حصہ ہوں گے ، سپریم کورٹ کے حکم مطابق ٹاسک فورس متواتر کمیشن کو رپورٹ پیش کررہی ہے ، نساسک کے خاتمے سمیت دیگر احکامات پر بھی مکمل عمل درآمد کیاگیا ہے ، جس پر واٹر کمیشن کے سر براہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کمیشن کو احکامات پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دیا ہے ،بتائیں کمیشن کیسے عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے ؟ کیا طریقہ ہوگا عمل درآمد کرانے کا ؟ اگرسپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہورہا تو کمیشن کیا کرے ؟ ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ خود آئین کے تحت قائم ہوئی ہے سپریم کورٹ نئی عدالت نہیں بنا سکتی ، سپریم کورٹ اپنے حکم پر عدم عمل درآمد پر صرف خود توہین عدالت کی کارروائی کرسکتی ہے کمیشن نے کہا کہ شہریوں کو گندا پانی مل رہا ہے، صاف پانی کی فراہمی کیلئے جلد اقدامات کیے جائیں ، کمیشن میں چیئرمین ٹاسک فورس کا ضلع غربی میں پانی چوری کا اعتراف بھی کیا جس میں کہا گیا کہ تحقیقات سے پتا چلا ہے ان علاقوں میں پانی چوری کی شکایت درست ہے ، پانی چوری کرنے والے بااثر اور مسلح ہیں واٹر بورڈ ان کا مقابلہ نہیں کرسکتا ، صنعتوں کو زیرزمین پانی کے لیے کنویں کھودنے کی اجازت دی گئی ، سپریم کورٹ زیر زمین پانی نکالنے پر پابندی عائد کرچکی ہے ، کمیشن نے کہا کہ سندھ حکومت بتائے کہ پانی چوری کرنے والوں کے خلاف کیسے کارروائی ہوگی وہ بااثر لوگ ہیں ؟ ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ پانی چوری کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے ، دوران سماعت کمیشن کی جانب سے رپورٹ بھی پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ سائٹ ایریا میں پانی کی چوری کا سب سے بڑا نقصان بلدیہ ٹاون کو ہورہا ہے چوری روکنے کے لیئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھہ مل کلر بھرپور آپریشن کی ضرورت ہے ۔ایم ڈی واٹر بورڈ نے کمیشن میں اعتراف کیا کہ سائٹ میں 120سے زائد مقامات پر زیر زمین پانی نکالا جارہا ہے، صنعتوں نے متوازی نظام قائم کررکھا ہے ، غیرقانونی کنکشنزکا جال بچھا ہوا ہے ، تمام صنعتی علاقوں میں بڑے پیمانے پر پانی چوری ہورہا ہے ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ قانون بنانے کی ذمہ داری سیکریٹری قانون کی ہے جس پر کمیشن کا کہنا تھا کہ توکیا ہم سیکریٹری اسمبلی اور سیکریٹری قانون کو بلائیں، ھم نے حکومت کو قانون سازی کیلئے ایک ماہ کی مہلت دی تھی لیکن اس کے باوجود قانون سازی کے حوالے سے رپورٹ تاحال پیش نہیں کی گئی۔