ایسا لگتا ہے صوبے میں سب فرشتہ صفت ہیں، نیب حکام کرپشن کرنیوالے اور فساد کی جڑکا پیچھا کیوں نہیں کرتے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ
شیئر کریں
کراچی (کورٹ رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سمیت دیگر پولیس افسران کے خلاف غیرقانونی بھرتیوں اور اربوں روپے کرپشن میں نیب سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ پتا لگایا جائے کہ کس کے کہنے پر یا کس کی پرچی پر افسران نے پولیس میں غیر قانونی بھرتیاں کیں۔جمعہ کوچیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سابق آئی جی غلام حیدر جمالی سمیت دیگر پولیس افسران کے خلاف غیرقانونی بھرتیوں اور اربوں روپے کرپشن کا معاملہ پردرخواست ضمانت کی سماعت ہوئی نیب پراسیکوٹر کے مطابق پولیس میں غیر قانونی بھرتیوں پر تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں ایک ریفرنس بھی دائر کردیا ہے نیب پراسیکوٹر نے بتایا کہ سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، سابق اے آئی جی فنانس فدا حسین شاہ سمیت آٹھ ملزمان نامزد ہیں۔ ملزمان نے آٹھ سو اکیاسی غیر قانونی بھرتیاں کیں۔ بھرتیاں ایس آر پی حیدرآباد کے لئے کی گئیں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جعلی بھرتیوں کے زریعے پچاس کروڑ چھیالیس لاکھ اکسٹھ روپے قومی خزانے سے لوٹ لئے گئے بھرتیاں کانسٹیبلز، کمپیوٹر آپریٹر، اور دیگر عہدوں پر کی گئیں۔ ملزمان کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کرپشن اقربا پروری اور دیگر دفعات کے تحت ریفرنس دائر کیا گیا ہے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ بھی بتایا جائے افسران نے کس کے کہنے پر سندھ ریزو پولیس میں غیر قانونی بھرتیاں کیں۔ کسی نے تو ان کو پرچی دی ہوگی کہ پولیس میں ہمارے بندے بھی لگاؤ۔ چیف جسٹس نے نیب سے سوال کیا کہ کرپشن کرنے والے اور فساد کی جڑ کا پیچھا کیوں نہیں کرتے؟ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا ریفرنس سابق آئی غلام حیدر جمالی سمیت سندھ پولیس کے اعلی افسران بھی نامزد ہیں۔ عدالت نے سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور دیگر درخواست ضمانت کو یکجا کردیا سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے تفصیلات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے رفاہی پلاٹوں، رہائش گاہوں کو شادی ہالز میں تبدیل کرنے کے کیس میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیا کرپشن کا پیسہ مرنے کے بعد ساتھ لے جائو گے جمعہ کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے رفاہی پلاٹوں، رہائش گاہوں کو شادی ہالز میں تبدیل کرنے کے کیس میں ملوث نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے 6 عہدیداروں کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ ملزمان میں عبدالغفار، یامین، اکرم جمیل، امان اللہ اور ابرار شامل ہیں چیف جسٹس نے رفاہی پلاٹوں کو رہائش گاہوں اور شادی ہالز میں تبدیل کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیے کہ کیا کرپشن کا پیسہ مرنے کے بعد ساتھ لے جائو گے۔ درخواست گزاروں نے کہا کہ ہم نے کرپشن نہیں کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے جیسے سب فرشتہ صفت ہوں۔ عدالت نے 29 ستمبر تک سماعت ملتوی کردی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب سے ریفرنس کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔