کرپٹ افسران کو بحال کرکے اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا گیا، سندھ ہائیکورٹ
شیئر کریں
کراچی(کورٹ رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث سرکاری افسران کی بحالی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ سے جواب طلب کرلیاہے۔جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ نے کرپٹ افسران کی رضاکارانہ رقم واپسی اور عہدوں پر بحالی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے معاشرے میں اخلاقیات کا بھی جنازہ نکل گیا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے والے افسران کو کیسے عہدوں پر بحال کردیا گیا؟، کروڑوں روپے واپس کرنے کا مطلب تو اعترافِ جرم ہے۔نیب کے پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ اکائونٹس افسر غلام مصطفی اور محمد نذیر نے 80 کروڑ روپے سے زائد کی کرپشن کی۔دوسری جانب ملزمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ غلام مصطفی اور محمد نذیر نے رضاکارانہ طور پر رقم واپسی کی درخواست دے دی ہے اور انہیں عہدوں پر بحال کردیا گیا ہے۔عدالت نے کرپٹ افسران کو سرکاری عہدوں پر بحال کرنے پر چیف سیکریٹری سے جواب طلب کرتے ہوئے پوچھا بتایا جائے کرپٹ افسران کو سرکاری عہدوں پر کیسے بحال کردیا گیا اور کروڑوں روپے ہڑپ کرنیوالے افسران کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟ عدالت نے ملزمان کی رضاکارانہ رقم واپسی کی درخواست پر نیب کو بھی نوٹس جاری کردیے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے سندھ میں کرپشن کی رقم رضاکارانہ واپسی کے بعد بحال کیے گئے تمام سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے کا حکم دیا تھا۔