میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نیب کو سندھ میں کارروائی جاری رکھنے کا حکم، خصوصی عدالتوں کو تالے نہیں لگاسکتے، چیف جسٹس

نیب کو سندھ میں کارروائی جاری رکھنے کا حکم، خصوصی عدالتوں کو تالے نہیں لگاسکتے، چیف جسٹس

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۷ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

کراچی(کورٹ رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے نیب کوصوبے میں کارروائی جاری رکھنے کاحکم دیتے ہوئے کرپشن میں ملوث ارکان پارلیمنٹ اورسرکاری افسران کی فہرست طلب کرلی ہے، خصوصی عدالتوں کوتالے نہیں لگاسکتے ۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے نیب کو صوبے میں کام جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کیسز میں ملوث ارکان پارلیمنٹ اور سرکاری افسران کی فہرست طلب کرلی ہے۔عدالت نے مزید سماعت 22 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔ بدھ کوسندھ ہائی کورٹ میں نیب قانون کو کالعدم قرار دینے کے خلاف ایم کیو ایم پاکستان کے فاروق ستار، فنکشنل لیگ کے شہریار مہر اور نصرت سحر عباسی، ن لیگ، پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان، علی زیدی اور سول سوسائٹی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے آئندہ سماعت تک نیب کو سندھ میں بھی کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے نیب انکوائریز کا سامنا کرنے والے ارکان پارلیمنٹ اور سرکاری افسران کی فہرست طلب کرلی۔درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت سندھ افسران کو ہدایت کر رہی ہے کہ کوئی ریکارڈ نہ دیا جائے۔ روز نیب کورٹ میں درخواست دائر کی جاتی ہے کہ سماعت نہ کی جائے۔ نیب کے پراسیکیوٹر جنرل وقاص ڈار نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت کے قانون سے ہمارا کام متاثر ہورہا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت سندھ اسمبلی کواس بل کی منظوری کااختیارہے۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ اسکامطلب ہے وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ پرتالے ڈال دیں۔انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالتیں، اینٹی نارکوٹکس کورٹ پر بھی تالے ڈال دیں؟۔ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ سندھ میں نیب آرڈیننس منسوخ کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر التوا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں جائے گا؟، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ وفاق اور صوبے کے مابین تنازعہ ہو تو معاملہ سپریم کورٹ جاتا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر ہونے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسی کوئی اطلاع نہیں۔ نیب کے پراسیکوٹر جنرل وقاص ڈار نے بھی کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ سے اس حوالے سے کوئی کاپی نہیں ملی ہے۔عدالت نے درخواستوں کی سماعت 22 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے عارف علوی، سول سوسائٹی اور دیگر کی درخواستوں پر بھی فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔واضح رہے کہ اپوزیشن رہنمائوں نے درخواست میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ نیب آرڈیننس کالعدم قراردیاجائے اور الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی کے وزراء اورمشیر کرپشن میں ملوث ہیں۔علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ نے بلدیہ عظمی کراچی کی اراضی کی غیرقانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے پیش نہ ہونے پر کے ایم سی افسر ذیشان حیدر کی ضمانت منسوخ کردی۔دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے ریماکس دیئے کہ ایک وقت آئے گا جب کراچی میں تدفین کی جگہ بھی نہیں بچے گی اور قبرستان تک بیچ دیے جائیں گے۔تفصیلات کے مطابق بدھ کوسندھ ہائی کورٹ نے بلدیہ عظمی کراچی کی اراضی کی غیرقانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس میں کے ایم سی افسران کی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے پیش نہ ہونے پر کے ایم سی افسر ذیشان حیدر کی ضمانت منسوخ کردی۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے غیرقانونی الاٹمنٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسی طرح الاٹمنٹ ہوتی رہی تو قبرستان بھی بیچ دیے جائیں گے اور ایک وقت آئے گا جب تدفین کی جگہ بھی نہیں رہے گی۔ملزم ذیشان حیدر کے وکیل نے کہا کہ ملزم راستے میں ہے اور پہنچنے والا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ دائو پیچ ہم جانتے ہیں ہمیں نہ سکھائیں، سماعت کے دوران پیش ہوگئے تو ضمانت بحال ہوسکتی ہے، بدعنوانوں کو بیرون ملک جانے دیا جاتا ہے اور وہاں سے وکالت نامہ آجاتا ہے۔نیب پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان اسلم پراچہ، ذیشان حیدر اور دیگر کلفٹن میں پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ میں ملوث ہیں۔ملزمان کے وکیل نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب سندھ میں نیب آرڈیننس منسوخ ہونے کے بعد نیا قانون بن گیا ہے اور نیب کے کیسز اینٹی کرپشن کو منتقل ہورہے ہیں، جس پر چیف جسٹس احمد علی شیخ نے کہا کہ آپ کو اینٹی کرپشن کا حال معلوم ہے، ان کے اعلیٰ حکام تو خود مقدمات میں ملوث ہیں، غیرقانونی الاٹمنٹ میں کتنے قوم کے خادم ملوث ہیں، انہوں نے بڑی خدمت کی ہے، جب کلفٹن یا صدر ٹائون کا معاملہ ہو تو کوئی بات ضرور ہوتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں