ملک سے جزام کا خاتمہ کرنیوالی پاکستانی ’’مدر ٹریسا‘‘ چل بسیں، 19اگست کو آخری رسومات ادا ہوں گی
شیئر کریں
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستانی مدرٹریسا اور جذام کے مریضوں کے لیے کام کرنیوالی ڈاکٹر رتھ فائو کراچی کے نجی اسپتال میں شدید علالت کے باعث 88 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں ،جو طویل عرصے سے سانس کی تکلیف اورعارضہ قلب میں مبتلا تھیں۔ڈاکٹر روتھ فائو کی آخری رسومات 19 اگست کو سینٹ پیٹرکس چرچ صدر میں ادا کی جائیں گی۔میری ایڈیلیڈ سوسائٹی آف پاکستان کی سربراہ اور ملک میں جذام کے مرض کے خاتمے کے لیے جدوجہد کرنے والی جرمن خاتون ڈاکٹرروتھ فاو کی گزشتہ کئی ماہ سے طبیعت ناساز تھی، وہ 2ہفتے سے نجی اسپتال میں زیر علاج تھیں۔سی ای او میری ایڈیلیڈ سینٹر ڈاکٹرمارون لوبونے بتایاکہ ڈاکٹرروتھ فائو کاانتقال رات ساڑھے 12 بجے ہوا ۔ 1960 کے دوران مشنری تنظیم نے ڈاکٹر روتھ فائو کو پاکستان بھجوایا، یہاں آکر انہوں نے جذام کے مریضوں کی حالت زار دیکھی تو واپس نہ جانے کا فیصلہ کر لیا، 1963 میں ایک باقاعدہ کلینک خریدا گیا جہاں کراچی ہی نہیں، پورے پاکستان بلکہ افغانستان سے آنے والے جذامیوں کا علاج کیا جانے لگا۔ان کی بے لوث کاوشوں کے باعث پاکستان سے اس موذی مرض کا خاتمہ ممکن ہوا اور اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے1996 میں پاکستان کو ایشیا کے ان اولین ممالک میں شامل کیا جہاں جذام کے مرض پر کامیابی کے ساتھ قابو پایا گیا۔حکومت نے 1988 میں ان کو پاکستان کی شہریت دے دی، ڈاکٹر روتھ فائو کی گراں قدر خدمات پر حکومت پاکستان، جرمنی اور متعدد عالمی اداروں نے انہیں اعزازات سے نوازا جن میں نشان قائد اعظم، ہلال پاکستان، ہلال امتیاز، جرمنی کا آرڈر آف میرٹ اور متعدد دیگر اعزازت شامل ہیں۔آغا خان یونیورسٹی نے انہیں ڈاکٹر آف سائنس کا ایوارڈ بھی دیا، ڈاکٹر روتھ فائو جرمنی اور پاکستان دونوں کی شہریت رکھتی ہیں اور گزشتہ 56 برس سے پاکستانیوں کی خدمت میں مصروف عمل ہیں، انہیں پاکستان کی مدر ٹریسا بھی کہا جاتا ہے۔ ڈاکٹر رتھ فائو کے انتقال پر گورنر، وزیر اعلیٰ سندھ، فاروق ستار، مصطفی کمال نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔