کیا خطرناک ترین دہشت گرد قانون کی پکڑ میں آسکیں گے؟
شیئر کریں
84 خطرناک دہشت گردوں پرمشتمل سی ٹی ڈی کی جاری ریڈبک میں 70کاتعلق کالعدم تنظیموں سے ‘14ٹارگٹ کلرزہیں
لشکرجھنگوی کے مطیع الرحمن عرف حسین پرایک کروڑ‘داعش کے عبداللہ یوسف اورمحمود پر25‘25لاکھ روپے انعام مقررہے
سی ٹی ڈی کی کارروائیوں میں 200دہشتگردوں کی گرفتاری یاہلاکت کے باجودفہرست میں شامل چند نام چھلاوابنے ہوئے ہیں
الیاس احمد
کائونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) ان دنوں دہشت گردوں کے خلاف سینہ سپر ہے سی ٹی ڈی نے جس طرح دہشت گردوں کو پکڑا ہے یا ان کو مقابلوں میں مارا ہے اس کی مثال پہلے نہیں ملتی حال ہی میں سی ٹی ڈی نے 84 خطرناک ترین دہشت گردوں کی فہرست پر مشتمل ریڈ بک کا آٹھواں ایڈیشن شائع کر دیا ہے۔ اس ریڈ بک میں شکار پور، جیکب آباد، خان پور میں خود کش حملوں کے ماسٹر مائنڈ حفیظ بروہی عرف حفیظ پندھ رانی کا نام بھی شامل ہے۔ ریڈ بک میں شامل 70 خطرناک دہشت گردوں کا تعلق کا لعدم تنظیموں سے بتایا گیا ہے جبکہ 14 خطرناک دہشت گردوں کی ایک فہرست دکھائی گئی ہے تاہم ان کو کرائے کا قاتل بتایا گیا ہے ۔سی ٹی ڈی کی اس فہرست میں سنی گروپوں سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب ترین دہشت گردوں کی تعداد 49 ہے جبکہ شیعہ گروپوں سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب ترین دہشت گردوں کی تعداد 21 بتائی گئی ہے۔ 14 خطرناک دہشت گردوں کا کسی بھی کالعدم تنظیم سے تعلق نہیں بتایا گیا ان کو کرائے کا قاتل بتایا گیا ہے۔
’’جرأت‘‘ کو موصول ہونے والی فہرست میں بتایا گیا ہے کہ داعش کے 4 القاعدہ کے 9تحریک طالبان پاکستان کے 17، لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ کے 11 جند اللہ کے 8 اور سپاہ محمد، تحریک جعفریہ پاکستان کے خطرناک دہشت گردوں کی تعداد22 بتائی گئی ہے۔ داعش کے عبداللہ یوسف پر 25 لاکھ روپے، داعش کے محمود پر 25 لاکھ روپے، لشکر جھنگوی کے مطیع الرحمان عرف حسین پر ایک کروڑ روپے، لشکر جھنگوی کے محمد علی عرف اختر پر 5 لاکھ روپے، قاری جمیل بروہی پر 5 لاکھ روپے، جند اللہ کے سید کاشف علی شاہ عرف شاہین پر 5 لاکھ روپے، حماد پر 5 لاکھ روپے، بلال پر 5 لاکھ روپے مہتاب پر 5 لاکھ روپے، رضا امام عرف منظر پر 10 لاکھ روپے، مولانا سید ذوالقرنین حیدر نقوی پر 10 لاکھ روپے، سید محب علی رضوی عرف یاور عباس پر 10 لاکھ روپ، سید محسن مہدی رضوی عرف گڈو پر 10 لاکھ روپے، علی مستحسن عرف سید وسیم احسن نقوی پر 5 لاکھ روپے، سید آصف حسین زیدی پر 5 لاکھ روپے کا انعام رکھا گیا ہے۔ ریڈ بک کے مطابق داعش کے عبداللہ یوسف، محمود، ذیشان، شرمیلا پٹھان، القاعدہ کے علی محسود عرف معاذ، فضل غنی، عبدالباط، مولوی اسلام عرف مولوی حمزہ، ابوبکر، فرحان یوسف، محمود برھی، خالد، طلعت محمود یوسف عرف عبداللہ، مصطفیٰ عرف حاجی، غلام اسحاق عرف موسیٰ،خضراب خان، شمس القیوم، محمد رحیم، سردار علی عرف سردار، سعید عالم محسود، منصور عرف ابراہیم، امجد ضمیر عرف حسرت، محمد اعظم، خان زماں محسود، فدا محسود، طیب محسود، لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ کے مطیع الرحمان، محمد علی عرف اختر، قاری جمیل برمی، مقصود احمد، فاروق احمد شاہ، عبدالحیفظ بروھی عرف عبدالحفیظ پندھرانی، حماد، جمیل ، دلدار حسین، گل زریں، عبدالباسط، جند اللہ گروپ کے سید کاشف علی شاہ عرف شاہین، حماد، بلال، شہاب، غلام مصطفی، عجب
خان، بادشاہ خان، اسحاق عرف گل خان، سپاہ محمد اور تحریک جعفریہ پاکستان کے رضا امام عرف منظر، مولانا سید ذوالقرنین حیدر نقوی، سید محب علی رضوی، علی مستحسن عرف سید وسیم احسن نقوی، سید آصف حسین زیدی عرف قریشی، مظفر علی عرف بلوچ، سید سلیم حیدر زیدی، سید معجز عباس رضوی، سید قلب عباس کاظمی، سید محمد عسکری عابدی، ہاشم رضا سید محمد علی رضوی، عمران عرف موٹا، نام نامعلوم عرف مچھڑ، عدنان عرف منجھن، نام معلوم عرف بچہ، گل عرف عبداللہ، ساجد ، کاشف عرف عارف، عباس عرف گورا جبکہ سنگین جرائم میں ملوث کرائے کے قاتلوں میں صفدر عباس، سید اظہر علی، حیدر عباس، ذیشان عرف بوبی، جیدی حسن، حسن رضا، عابد، محبوب، اعجاز، ضیاء احسن، صفدر عباس، حسین، عباس رضا
اور کامران شامل ہیں۔
سی ٹی ڈی نے جب یہ ریڈ بک جاری کی تو اس وقت بھی کراچی اور لاڑکانہ ڈویژن میں دہشت گردوں کے خلاف سخت آپریشن جاری تھا۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی سی ٹی ڈی نے ریڈ بک جاری کی ہے۔ ریڈ بک اصل میں خطرناک ترین دہشت گردوں کے لیے جاری کیا جاتا ہے ان پر انعامی رقم رکھی جاتی ہے تاکہ کوئی بھی ان کو پکڑے تو فوری طور پر انہیں انعام دیا جائے۔ سی ٹی ڈی نے اب تک 500 سے زائد خطرناک ترین دہشت گردوں کی فہرست جاری کر چکا ہے اور ان میں سے200 سے زائد دہشت گرد گرفتار اور ہلاک کیے جاچکے ہیں مگر چند نام ایسے ہیں جو حکومتی اداروں کے لیے چھلاوا بنے ہوئے ہیں اور وہ جب تک نہیں پکڑے جاتے اس وقت تک نئے دہشت گرد پیدا ہوتے رہیں گے ان میں سرفہرست نام ذوالقرنین حیدر کی ہے جس کے بارے میں اطلاع ہے کہ وہ اس وقت ایک پڑوسی ملک میں روپوش ہے اس طرح ماضی میں ریاض بسرا کی طرح دیگر درجنوں دہشت گرد بھی حکومتی اداروں کے لیے چیلنج بنے ہوئے تھے لیکن پھر ریاستی اداروں نے ان کا صفایا کیا تو کسی حد تک امن امان بھی بحال ہوا اور ملک بھر میں خود کش حملوں میں بھی کمی آئی اب سی ٹی ڈی نے بڑی محنت سے ان دہشتگردوں کی تفصیلات حاصل کی ہیں ان کے فوٹو بھی حاصل کیے ہیں اور تفصیلات بھی شائع کی ہیں تاکہ وہ جلد قانون کی گرفت میں آسکیں۔