میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاکستان فلم انڈسٹری میں تین دہائیاں گزرنے کے باوجود سینئر اداکاروں کا متبادل سامنے نہ آسکا

پاکستان فلم انڈسٹری میں تین دہائیاں گزرنے کے باوجود سینئر اداکاروں کا متبادل سامنے نہ آسکا

منتظم
هفته, ۵ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

کم از کم 10سال پہلے توجہ دی ہوتی تو آج فلم انڈسٹری لاوارث اور بحرانی کیفیت سے دوچار نہ ہوتی ‘ فلم انڈسٹری کے حلقوں کی گفتگو
پاکستان فلم انڈسٹری میں تین دہائیاں گزرنے کے باوجود سینئر اداکاروں کا متبادل سامنے نہ آسکا۔ تفصیلات کے مطابق فلم انڈسٹری میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرنے والے اداکاروں لالہ سدھیر ، یوسف خان ، اسلم پرویز ، محمد علی ، ندیم ، وحید مراد ، سنتوش ، درپن ، سلطان راہی ، مصطفی قریشی ، الیاس کشمیری ، غلام محی الدین ، منور ظریف ، ننھا ، لہری ، علی اعجاز ، رنگیلا ، شمیم آراء ، صبیحہ خانم ، نیئر سلطانہ ، بہار بیگم ، زیبا ، نشو ، دیبا ، سنگیتا ، بابرہ شریف ، شبنم ، کویتا، نیلی ، انجمن ، ممتاز ، نغمہ ، فردوس سمیت دیگر اداکار شامل ہیں جن کا تین دہائیاں گزرنے کے باوجود بھی کوئی متبادل تلاش نہ کیا جا سکا۔ ان اداکاروں میں صبیحہ خانم ، سنتوش ، نیئر سلطانہ ، درپن ، محمد علی ، زیبا ، ندیم ، شبنم ، وحید مراد ، شمیم آراء ، دیبا ، مصطفی قریشی ، آسیہ ، انجمن ، نیلی کی کامیاب فلمی جوڑیاں بھی دوبارہ فلم انڈسٹری میں نہ بن سکیں ۔ فلم انڈسٹری کے حلقوں کا کہنا ہے کہ ان سینئر اداکاروں ، ہدایتکاروں ، نغمہ نگاروں اور موسیقاروں کے نکل جانے کے بعد فلم انڈسٹری لاوارث ہو گئی اور کسی نے سنجیدگی سے ان کے متبادل تلاش کرنے کی کوشش بھی نہیں کی اور یہی وجہ ہے کہ آج فلم انڈسٹری اور خاص طور پر پنجابی فلم بحرانی کیفیت سے دوچار ہے ، اگر کم از کم 10سال پہلے ان سینئرز کے متبادل تلاش کر لیے جاتے تو آج فلم انڈسٹری کے حالات بہتر ہوتے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں