نواز شریف جمہوریت بچانے کیلئے مستعفی ہوجائیں‘ عمران خان‘ بلاول بھٹو‘سراج الحق‘ فاروق ستار
شیئر کریں
کراچی/ اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر/ بیورو رپورٹ) تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم پاکستان، عوامی مسلم لیگ سمیت اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم نواز شریف سے جمہوریت بچانے کے لئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعظم سمیت وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے بھی فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ایک منی لانڈرر نے ایس ای سی پی کے چیئرمین کا تقرر کیا، نیشنل بینک کے صدر سعید احمد کا تقرر کیا۔ ملک کا وزیرخزانہ وزیراعظم کے لیے منی لانڈرنگ کررہا ہے۔ وزیرخزانہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کرچکے ہیں، لہٰذا انہیں تو فوری طور پر استعفیٰ دینا چاہیے کیوں کہ قومی خزانے پر ایک منی لانڈرر بیٹھا ہوا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جے آئی ٹی کی رپورٹ تفصیل سے پڑھی اور مشاورت کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اب وہ صرف نواز شریف نہیں بلکہ شہباز شریف اور اسحاق ڈار کا بھی استعفیٰ مانگتے ہیں کیوں کہ ملک کے خزانے پر ایک منی لانڈرنگ کرنے والا شخص بیٹھا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ وہ شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ اور کپاس اگانے کے علاقوں میں غیر قانونی طور پر شوگر ملز لگانے کی اجازت دینے پر ریفرنس دائر کرنے جارہے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کو اخلاقی طور پر استعفیٰ دینا ہوگا۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’جے آئی ٹی نے شریف خاندان کی 3 نسلوں کو بے نقاب کردیا، جے آئی ٹی کو نواز شریف کے خلاف اثاثے چھپانے کے شواہد ملے، جس کے بعد وہ وزیر اعظم رہنے کا سیاسی اور اخلاقی جواز کھو چکے ہیں اور انہیں بلاتاخیر وزیر اعظم ہاؤس سے رخصت ہوجانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ’شفاف تحقیقات کے لیے وزیر اعظم کا عہدے سے الگ ہونا لازمی ہے، نواز شریف گھر بھیجے جانے سے پہلے عہدہ چھوڑ دیں جبکہ وزیر اعظم کے ساتھ تمام وزراء کو بھی جانا ہوگا۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ نے دو ججوں کے فیصلوں کی توثیق کر دی ہے کہ وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے حکمران خاندان کے اثاثے آسمان سے باتیں کر رہے ہیں مگر وہ آمدنی کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے سپریم کورٹ جلد از جلد فیصلہ سنائے تاکہ ملک سے کرپشن کا ہمیشہ خاتمہ ہوسکے وزیراعظم کے خلاف فیصلہ آنے سے جمہوریت کو کوئی نقصان نہیں ہوگا ،بلکہ کرپٹ قیادت کے جانے سے جمہوریت کا پہیہ زیادہ تیزی سے آگے کو چلے گا ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کیا سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک میں قانون اور عدلیہ کی بالادستی اور آئینی اداروں کے استحکام کے لیے ضروری ہے کہ وزیراعظم استعفی دیں اور جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ سامنے نہیں آتا اپنے منصب سے الگ ہو جائیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ وقت آگیا ہے کہ جب وزیراعظم نواز شریف کو اخلاقی بنیادوں پر عہدے پر براجمان نہیں رہنا چاہیے اور ایم کیو ایم اب وزیراعظم کو مشورہ نہیں بلکہ یہ مطالبہ کرتی ہے کہ انہیں اخلاقی بنیادوں پر عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے انہوں نے کہا کہ حکومت اور وزیراعظم کو اخلاقی بنیادوں پر ہوناچاہیے، موجودہ صورتحال میں دانشمندی کا مظاہرہ نہ کیا گیا توسیاسی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے خود کہا تھا کہ الزامات ثابت ہوگئے تو مستعفی ہوجاؤں گا آج پارلیمنٹ خطرے میں ہے وزیراعظم اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوجائیں۔اسلام آباد میں اپنے چیمبر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے خود عہدہ چھوڑ کرعدالتی فیصلے پرعملدرآمد کیا تھا اور پھرملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پرامن انتقال اقتدار ہوا لیکن آج پارلیمنٹ خطرے میں ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی شیخ رشیداحمد نے کہاہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد نواز شریف کی نااہلی میں کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی، نواز شریف نے بیٹی کے نام پر قوم سے جھوٹ بول کر بیٹی کا مستقبل بھی تاریک کر دیا، مسلم لیگ ن نومبر میں نیا الیکشن کرائے یا کسی اور کو وزیر اعظم نامزد کرے جے آئی ٹی کی طرح نیب کی 3رکنی ٹیم بھی سپریم کورٹ تشکیل دے نہیں تو وقت آگیا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں گونوازگو کی کال دیکر وزیراعظم ہائوس کارخ کریں ،اگرنواز شریف نے قانون کے سامنے سرنگوں نہ کیاتوجیل جائیں گے، پرویز مشرف کے ساتھ ملنے والے59مسلم لیگی اپنا نیا گروپ بنانے کے لئے تیار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ متحدہ اپوزیشن نے جے آئی ٹی کی رپورٹ منظر عام پر آنے پر ریکوزیشن پر اجلاس بلانے کے لئے ہنگامی رابطے کئے ہیں خورشید شاہ اور شاہ محمود قریشی کی ملاقات ایم کیو ایم نے بھی ریکوزیشن پر اجلاس بلانے کی حمایت کر دی، قومی اسمبلی میں تین بڑی سیاسی جماعتوں جس میں اپوزیشن جماعت پیپلزپارٹی تحریک انصاف اور ایم کیو ایم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لایا جائے اور وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کیا جائے۔