وطن دشمن عناصر ترقی کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں
شیئر کریں
ریاض احمد چودھری
وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے ایوان صنعت و تجارت لاہور کے زیراہتمام ”پرامن پاکستان۔خوشحال پاکستان“ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین نے مشکل کی گھڑی میں پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا پیکیج دے کر مخلص دوست ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ ہمارے اپنوں نے 2014 میں اسلام آباد میں دھرنا دے کر قوم کا قیمتی وقت برباد کیا۔ یہ وہ عناصر تھے جنہوں نے چینی صدر کے دورے کیلئے پاکستان کے چین کے سفیر کی درخواست کو بھی کوئی اہمیت نہ دی۔ اگریہ عناصر دھرنا نہ دیتے تو چین کے صدر ستمبر 2014 میں پاکستان میں آتے اور معاہدوں پر دستخط ہوتے اور آج کئی ایک منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہوتے۔ ابھی ان معاہدوں کی سیاہی بھی خشک نہیں ہوئی تھی کہ منصوبوں پر کام کا آغاز کر دیا گیا۔ سی پیک کے تحت ملک بھر میں توانائی کے منصوبوں پر تیز رفتاری سے کام جاری ہے۔ اگلے سال کئی ایک منصوبوں کی تکمیل سے ملک سے بجلی کے اندھیرے چھٹ جائیں گے۔
سی پیک اللہ تعالیٰ کا پاکستان کیلئے ایک بڑا انعام ہے اور اسے ٹھکرانا یا اسے بند کرانے کی کوشش کرنا کفران نعمت کے مترادف ہے۔ سی پیک کے منصوبوں پر نہایت شفاف طریقے سے برق رفتاری کے ساتھ دن رات کام جاری ہے۔ 3600 میگاواٹ کے گیس منصوبوں میں قوم کے اربوں روپے بچائے گئے ہیں اورکوئی ان منصوبوں میں ایک دھیلے کی بھی کرپشن ثابت کردے تو میرا گریبان اور عوام کا ہاتھ ہوگا۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ میرے بارے میں کہا جاتا ہے کہ میں نے 6 ماہ میں توانائی بحران کے خاتمے کا کہا تھا، یقینا میں نے ایسا ہی کہا تھا کیونکہ یہ پاکستان کو درپیش چیلنجز کا تقاضا تھا کہ توانائی بحران کے خاتمے کو جتنی جلد ممکن ہوسکے ختم کیا جائے۔ وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں توانائی کے منصوبوں پر بے پناہ محنت سے کام ہو رہا ہے۔یہ بھی ملک کی تاریخ کا پہلا موقع ہوگا کہ منصوبے مقررہ مدت سے پہلے مکمل ہونے جا رہے ہیں۔ 1320 میگاواٹ کے ساہیوال کول پاور پلانٹ کو دسمبر 2017 میں مکمل ہونا تھا تاہم یہ منصوبہ جون 2017 میں اڑھائی سال کی ریکارڈ مدت میں مکمل ہونے جا رہا ہے۔ دوسری طرف 900 میگاواٹ کا نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ہے جس پر 2004-05 میں کام شروع ہوا تھا اور اس کی لاگت کا تخمینہ 800 ملین ڈالر تھا اور یہ منصوبہ ابھی تک زیرتعمیر ہے اور اس کی لاگت بھی بڑھ چکی ہے۔ اس قسم کی مجرمانہ غفلت کا کوئی اور معاشرہ یا ملک متحمل نہیں ہوسکتا۔
سی پیک کے ذریعے عام آدمی کی خوشحالی کے دروازے کھل رہے ہیں تو نیازی صاحب دھرنوں کے ذریعے انہیں بند کرانے کے درپے ہیں۔ آپ کا مطالبہ تھا کہ پاناما لیکس کے بارے میں ادارے کارروائی کریں۔ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں آ چکا ہے اور وزیراعظم محمد نوازشریف نے اس مقدمے کے قابل سماعت ہونے کے قانونی و تکنیکی پہلوﺅں کا سہارا لینے سے انکار کرکے خود کو اور اپنے بچوں کو عدالت میں پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تو اس کے بعد آپ کے احتجاج اور اسلام آباد کو بند کرنے کا کیا جواز باقی بچتا ہے۔
وزیراعلیٰ نے ہال میں موجود تاجروں، صنعتکاروں اور کاروباری حضرات سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ پورے پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں اور آپ کو اپنی آئندہ نسلوں کے مستقبل کو بچانے اور خوشحال پاکستان کی منزل حاصل کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ امن کے بغیر خوشحالی ممکن نہیں۔ آپ نے دھرنوں، ہڑتالوں اور انتشار کی سیاست سے دور رہ کر مزدور، طالب علم، استاد، وکیل، ڈاکٹر اور عام آدمی کے منصوبوں کے ساتھ کھڑے ہو کر عوام کی ترقی کے دشمنوں کی سازش کو ناکام بنانا ہے۔ پاکستان 20 کروڑ عوام کا ملک ہے اور اسے ہم نے مل کر آگے لے کر جانا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں پاکستان مسائل کے گرداب سے نکل رہا ہے تو پھر احتجاج اور دھرنوں کا کیا جواز ہے۔
صدر ایوان صنعت و تجارت لاہور عبدالباسط نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن معاشی سرگرمیوں میں تسلسل کا اہم جزو ہے۔ کسی کو ذاتی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے ملک و قوم کے مستقبل سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اگر کوئی ترقی کے سفر میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے تو وہ ملک و قوم کے نقصان اور دشمن کے ایجنڈے کو تقویت دے رہا ہے۔ تاجر برادری ترقی کی راہ میں حائل ہونے والوں کی حوصلہ شکنی کرے گی۔ تاجر رہنماﺅں افتخار علی ملک، نعیم میر، خالد پرویز، اجمل بلوچ، عامر فیاض شیخ اور محمد اشرف بھٹی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ناعاقبت اندیش سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے ملک کے مفادات کو قربان کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ عوام نے انہیں اپنے مسائل کے حل کیلئے ووٹ کے ذریعے پارلیمنٹ میں بھجوایا ہے لیکن یہ لوگ مسائل پارلیمنٹ میں حل کرنے کی بجائے سڑکوں پر آ کر اپنے مفادات کی تکمیل چاہتے ہیں۔ تاجر برادری اس ملک کی بقا اور سلامتی کی ذمہ دار ہے۔ پاکستان ہمارا گھر ہے اور جو ہمارے گھر کو نقصان پہنچانے کی بات کرتا ہے وہ دراصل اسلامی جمہوریہ پاکستان کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ ملک کو نقصان پہنچانے والا پاکستان کا دشمن ہے اور محب وطن تاجر برادری کسی کو پاکستان کے مفادات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی اور کسی کو بھی راستے روکنے اور کاروبار بند کرنے نہیں دے گی۔ اگر پاکستان کا آئین ان عناصر کو احتجاج کی اجازت دیتا ہے تو وہ آئین ہمارے حقوق کا بھی محافظ ہے۔