میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عظیم صحابیہ ۔۔حضرت عاتکہؓ

عظیم صحابیہ ۔۔حضرت عاتکہؓ

منتظم
منگل, ۲۵ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

mufti-waqas-rafi

مفتی محمد وقاص رفیع
” مَن´ ا¿َرَادَ الشَّھَادَةَ فَعَلَی´ہِ بِعَاتِکَةَ “
یہ عربی زبان کایہ ایک محاورہ ہے جو حضرت عاتکہ رضی اللہ عنہا کے متعلق مشہور ہوگیا تھا ۔ اس محاورے کا پس منظر کچھ اس طرح سے ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق صکے صاحب زادے حضرت عبد اللہ ص غزوہ¿ طائف میں زخمی ہوئے، جس کی وجہ سے بعد میں انہوں نے وفات پائی ۔ ان کی بیوی عاتکہ بنت زید رضی اللہ عنہانے اپنے شوہر کی وفات پر بڑا پردرد مرثیہ کہا ۔ حضرت عبد اللہص کو اپنی بیوی سے محبت بلکہ عشق تھا ۔ایک مرتبہ جمعہ کے دن بیوی کے ساتھ اس طرح مشغول ہوئے کہ نماز جمعہ کی تیاری کا دھیان نہ رہا، حضرت صدیق اکبر ص کو اس کاجب علم ہوا تو آپ نے انہیں بیوی کو طلاق دینے کا حکم دے دیا ۔سعادت مند بیٹے نے عظیم والد کے حکم کی تعمیل میں بیوی کو طلاق تو دے دی لیکن شدت محبت نے اس کے فراق میں غمگین کردیا ۔ حضرت صدیق اکبر صنے اپنے فرزند کو حالت غم میں یہ شعر پڑھتے ہوئے سنا
فَلَم´ ا¿َرَ مِث´لِی´ طَلَّقَ ال´یَو´مَ مِث´لَھَا
وَ لَا مِث´لُھَا فِی´ غَی´رِ جُر´مٍ تُطَلَّق
ترجمہ:میں نے اپنے جیسا آدمی نہیں دیکھا کہ اس نے آج اس جیسی (بیوی )کو طلاق دی ہو اورنہ اس جیسی عورت دیکھی جس کو بغیر جرم کے طلاق دی جاتی ہو۔
حضرت صدیق اکبر صنے جب یہ شعر سنا تو طلاق سے رجوع کا حکم دے دیا ۔حضرت عبداللہ ؓنے رجوع کرکے خوشی میں اپنا غلام آزاد کیا ، جب حضرت عبد اللہ صکی وفات ہوئی تو حضرت عاتکہ رضی اللہ عنہا نے ان کا مرثیہ کہا ،جس کا ایک شعر یہ ہے
آلَی´تُ لَا تَن´فَکُّ عَی´نِی´ حَزِی´نَةً
عَلَی´کَ وَ لَا یَن´فَکُّ جِل´دِی´ ا¿َغ´بَرَا
ترجمہ : میںنے قسم کھائی ہے کہ میری آنکھ آپ پر ہمیشہ غمگین رہے گی اور میرا جسم ہمیشہ غبار آلود رہے گا ۔
مطلب یہ ہے کہ آپ کے بعد زیب و زینت نہیں کروں گی ۔کچھ عرصہ کے بعد حضرت عمر صنے ان سے شادی کی ۔شب زفاف کے بعدحضرت علی کرم اللہ وجہہ نے حضرت عمرص سے حضرت عاتکہ رضی اللہ عنہا سے بات کرنے کی اجازت طلب کی ، حضرت فاروق اعظمصنے اجازت دے دی ۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عاتکہ رضی اللہ عنہاسے کہا :”کیا یہ شعر آپ کا ہے؟
آلَی´تُ لَا تَن´فَکُّ عَی´نِی´ قَرِی´رَةً
عَلَی´کَ وَ لَا یَن´فَکُّ جِل´دِی´ اِص´فَرَّا
ترجمہ : میں نے قسم کھائی ہے کہ آپ (کی وفات ) پر میری آنکھ (خوشی کی وجہ سے) ٹھنڈی رہے گی اور ہمیشہ میرے جسم پر زرد رنگ کی خوشبو رہے گی ۔
حضرت علی صنے در حقیقت ان کے مرثیہ پر تعریض کی کہ اپنے پہلے شوہر کے مرثیہ میں تو کہا تھا کہ میرا جسم غبار آلود اور غمگین رہے گا اور اب سب غم بھول کر دوسری شادی کرلی ۔ حضرت عاتکہ رضی اللہ عنہا نے جب یہ شعر سنا توکہنے لگیں:” اس طرح تو میں نے نہیں کہا۔ “پہلے شوہر عبد اللہ صکا غم تازہ ہوا تو رونے لگیں ، حضرت عمر ص حضرت علی ص پر ناراض ہوئے ۔ پھر جب فاروق اعظم ص کی شہادت کا واقعہ پیش آیا تو حضرت عاتکہص نے ان کا بھی ایک پُر درد مرثیہ کہا،جس کے دو شعر یہ ہیں
مَن´ لِنَف´سٍ عَادَھَا ا¿َح´زَانُھَا
وَ لِعَی´نٍ شَقَّھَا طُو´لُ السَّھَد
جَسَدµ لُفِّفَ فِی´ ا¿َک´فَانِہ
رَح´مَةُ اللّٰہِ عَلیٰ ذٰ کَ ال´جَسَد
ترجمہ : اب کون سہارا ہوگا اس نفس کے لیے جس کے پاس اس کے غم لوٹ آئے، اور آنکھ کا کون سہارا ہوگا جس کو طویل بیداری نے کمزور و ضعیف کردیا ہے ؟ یہ جسم جو آج کفن میں لپٹا ہواہے ،اس جسم پر اللہ کی رحمت ہو ۔
اس کے بعد حضرت زبیر بن العوامصنے ان سے شادی کی ۔ حضرت زبیر صشہید ہوئے تو ان کا بھی عاتکہص نے مرثیہ کہا ، جس کا ایک شعریہ ہے :
ثَکَلَت´کَ ا¿ُمُّکَ اِن´ قَتَل´تَ لَمُس´لِماً
حَلَّت´ عَلَی´کَ عُقُو´بَةُ ال´مُتَعَمِّد
ترجمہ:اے قاتل ! تیری ماں تجھے گم کردے تونے ایک مسلمان کو قتل کیا ، قتل عمد کا ارتکاب کرنے والے کی سزا تجھ پر آپڑی ہے ۔
اس کے بعد حضرت علیص نے حضرت عاتکہ رضی اللہ عنہا کو پیغام نکاح بھیجا ، لیکن حضرت عاتکہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں جس سے بھی شادی کرتی ہوں وہ شہید ہوجاتا ہے ، آپ کی ذات کی مسلمانوں کو ابھی ضرورت ہے ۔ یہیں سے ان کے متعلق یہ جملہ مشہور ہوگیا:
” مَن´ ا¿َرَادَ الشَّھَادَةَ فَعَلَی´ہِ بِعَاتِکَةَ “۔
یعنی جو شہادت کا متمنی اور طلب گار ہو تووہ حضرت عاتکہ رضی اللہ عنہاسے شادی کرلے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں