ہائی پاور ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کرگئی‘ کراچی حیدرآباد سمیت سندھ کے 13اضلاع اندھیرے میں ڈوب گئے
شیئر کریں
کراچی/حیدرآباد/ اندرون سندھ ( اسٹاف رپورٹر + بیورو رپورٹس+ نامہ نگاران) جامشورو میں ہائی پاور ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہونے سے کراچی، حیدرآباد، نواب شاہ، میرپور خاص، ٹھٹھہ، سکھر سمیت سندھ کے 13 اضلاع اندھیرے میں ڈوب گئے، عوام کو رمضان المبارک کی پہلی سحری موم بتیوں کی روشنی میں کرنا پڑی، مختلف اضلاع میں بجلی کی بحالی میں 12 سے 14 گھنٹے لگے، بحالی کے بعد بھی بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا، روزہ داروں کو شدید پریشانی کا سامنا۔ تفصیلات کے مطابق جامشورو میں ہائی پاور ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہونے سے کراچی اور اندرون سندھ کئی علاقے اندھیرے میں ڈوب گئے۔نجی ٹی وی کے مطابق رمضان المبارک کی پہلی سحری کے وقت جامشورو میں ہائی پاور ٹرانسمشن لائن ٹرپ ہو گئی جس کے باعث کراچی کے علاقوں گلستان جوہر، گلشن اقبال ،نارتھ ناظم آباد ، اورنگی ٹاو¿ن، لیاقت آباد ، کھارادر،کیماڑی،شاہ فیصل کالونی، ملیر، ایئرپورٹ سمیت اندرون سندھ کے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گی۔ترجمان حیسکو محمد صادق کا کہنا ہے حیسکو ریجن کے13 اضلاع کے76 گرڈاسٹیشن بند ہوئے تھے تاہم 76 گرڈ اسٹیشن میں سے22گرڈ اسٹیشنوں پربجلی بحال کردی گئی ۔کراچی کے علاقوں گلستان جوہر، گلشن اقبال ،نارتھ ناظم آباد ، اورنگی ٹاون، لیاقت آباد ، کھارادر،کیماڑی،شاہ فیصل کالونی، ملیر، ایئرپورٹ سمیت کراچی کے کئی علاقوں میں 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود بجلی کی بحالی کا کام مکمل نہ ہوسکا۔حیدرآباد،جامشورو، مٹیاری،میرپورخاص، دادو، ٹنڈومحمد خان حیسکو ریجن کے 13 اضلاع سمیت آدھا سندھ تاریکی میں ڈوب گیا اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد بجلی کے انتظار میں رات بھر جاگتی رہی جبکہ بجلی نہ ہونے کے سبب خواتین کو گھروں میں رمضان المبارک کی پہلی سحری اندھیرے میں تیار کرنا پڑی جس سے انہیں شدید مشکلات سے دوچار ہونا پڑا اس سلسلے میں حیدرآباد کے عوامی حلقوں نے اسے حیسکو انتظامیہ کی نااہلی اور بدانتظامی کی بدترین مثال قرار دیا اور کہا کہ حیسکو کے نامناسب رویے اور بجلی کی گھنٹوں غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے عوام کو ذہنی اذیت میں مبتلا کر دیا ہے اور لوگ ذہنی امراض کا شکار ہو رہے ہیں عوام کے مسلسل احتجاج کے باوجود حیسکو ودیگر متعلقہ ذمہ داران نے صورتحال پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے جو کسی بڑے سانحہ کا سبب بن سکتی ہے ۔ جبکہ نواب شاہ، سانگھڑ، ٹھارو شاہ، ٹنڈو الہ یار، پتھورو، کھپرو میں بھی لوگوں نے رات جاگ کر گزار دی، سحری سے قبل بجلی کا کریک ڈاﺅن ہوا، سندھ کے کئی علاقوں میں افطاری کے وقت تک بجلی بحال نہیں ہوسکی تھی۔ مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے، جبکہ بجلی کی بندش کے باعث سندھ کے بڑے شہروں کراچی، حیدرآباد، میرپور خاص، نواب شاہ و دیگر علاقوں میں پانی کا بھی بحران پیدا ہوگیا۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے اپنے 24مئی 2017کو بھیجی گئی ایک میل کا حوالہ دیا ہے ۔ جس میں انہوں نے ناقابل بھروسہ ٹرانسمیشن نیٹ ورک اور بجلی کی بندش کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار پہلے ہی کیا تھا اور کہا تھا کہ اسکی وجہ سے سندھ کی عوام کو رمضان المبارک کے دوران تکالیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے یہ خدشات یکم رمضان کوسچ ثابت ہوئے جب دیہی سندھ کے 13اضلاع اور آدھاکراچی ڈویژن اندھیرے میں ڈوب گیا جسکے نتیجے میں 500 KVکی حبکو جامشور و ٹرانسمیشن لائن رات 2:15منٹ پرٹرپ کر گئی۔