میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
صدر زرداری کو نا کردہ گناہوں کی سخت سزا ملی ،فرحت اللہ بابر

صدر زرداری کو نا کردہ گناہوں کی سخت سزا ملی ،فرحت اللہ بابر

ویب ڈیسک
منگل, ۲۷ مئی ۲۰۲۵

شیئر کریں

نواز شریف نے خود کہا کہ میمو گیٹ غلطی تھی،کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب

سینئر سیاستدان اور صدر مملکت آصف علی زرداری کے سابق ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ صدر زرداری کو نا کردہ گناہوں کی سخت سزا ملی ہے ۔ناکردہ یا کردہ گناہوں کی سزا صرف سیاست دانوں کو ملتی ہے ۔دیگر اداروں کے لوگوں کو سزا نہیں ملتی ۔سیاست دانوں کے ساتھ کچھ لوگوں نے چوہے بلی کا کھیل کھیلا ہے ۔زرداری پر میمو گیٹ خود کش حملہ تھا۔نواز شریف نے خود کہا کہ میمو گیٹ غلطی تھی ۔اس کا نقصان صدرزرداری کے ساتھ پورے ملک کو ہوا۔ان خیالات ا کااظہار انہوںنے پیر کو کراچی پریس کلب میں اپنی کتاب ’’دی زرداری ریزیڈنسی‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تقریب سے آکسفورڈ پریس کی امینہ سید نے بھی خطاب کیا ۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس پریس کلب میں ہماری قائد محترمہ بے نظیر بھٹو کئی بار آئیں تھیں۔مجھے محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی کتابیں لکھنے کے لیئے کہا تھا۔میں نے کہا تھا کہ تب لکھوں گا جب پارٹی میں عہدے پر نہیں رہوں گا۔صدر زرداری کے ساتھ پانچ سال تک پریس ترجمان رہا ہوں ۔یہ کتاب ایک شخصیت کے بارے میں نہیں ہے ۔اس کتاب میںآصف زرداری کے ساتھ جو اہم واقعات ہوئے ان کے بارے میں لکھا گیاہے۔انہوںنے کہا کہ کتاب میں اہم واقعات کا ذکر ہے ۔کسی کو توقع ہوگی کہ کتاب میں عجب کرپشن کی غصب کہانی ہوگی یا ایک زرداری سب پہ بھاری کا بیانیہ ہوگا لیکن اس میں ایسا کچھ نہیں ہے میں نے صرف تاریخی واقعات لکھے ہیں ۔اسامہ بن لادن کو امریکی لے گئے اس وقت ایوان صدر میں کیا ہوا تھا۔ریاستی اداروں کا اس وقت کردار کیا تھا ۔یہ ایک ایسے شخص کی کتاب ہے جو ان واقعات کا عینی گواہ تھا ۔انہوںنے کہا کہ میمو گیٹ اسکینڈل کے بعد صدر زرداری بیمار ہوگئیمیں نے میمو گیٹ اسکینڈل کی پوری ڈائری لکھی ہے ۔میمو گیٹ اسکینڈل صدر زرداری پر خود کش حملہ تھا۔اس میں زرداری بری طرح زخمی ہوئے تھے ۔ اس وقت کے اپوزیشن لیڈر نے کالا کوٹ پہن کر کہا کہ میمو گیٹ زرداری نے کیاہے ۔میرے سامنے تاریخ مرتب ہو رہی تھی ۔میں تاریخی اہمیت سے واقف تھا ۔نواز شریف نے خود کہا کہ میمو گیٹ غلطی تھی ۔اس کا نقصان زرداری کے ساتھ پورے ملک کو ہوا۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ چوہدری افتخار اور صدر زرداری کے درمیاں جنگ کیوں شروع ہوئی تھی پھر افتخار چوہدری کو کیسے بحال کیا گیا ۔اس بارے میں بھی کتاب میں لکھا گیا ہے ۔چوہدری افتخار ایک بہت اونچے گھوڑے پر سوار تھے ۔منتخب وزیر اعظم پر وار ہوا تھا ۔آج عدلیہ کی صورتحال اس جنگ کا شاخسانہ ہے۔انہوںنے کہا کہ نواز شریف نے زرداری کو کہا کہ مشرف کونہیں چھوڑنا۔جنرل پرویز مشرف کو ایوان صدر سے کس طرح نکالا گیا تھا اس کی بھی ایک کہانی ہے ۔جنرل مشرف کے خلاف چارج شیٹ بنی پھر جنرل مستعفی ہوگیا تھا۔انہوںنے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پرامریکی سفیر اس وقت بے چین اور پریشان تھا ۔امریکی سفیر صدر زرداری سے ملا تھا ۔وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ریاست کے اندر ریاست نا منظور ہے ۔انہوںنے کہا کہ خارجہ پالیسی بنانے صدر زرداری نے اہم کردار ادا کیا تھا۔صدر زرداری نے بھارت کو ایٹمی پروگرام ختم کرنے کا کہا تھا ۔اس کے بعد میں خوفناک نتائج ملے ۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کتاب میں صدر زرداری کے کئی پہلو ہیں ۔میرا شمار صدر رداری کے قریبی لوگوں میں نہیں تھا۔مجھے ایوان صدر کا ترجمان بنایا گیا میرے لیئے حیرت ناک تھا۔میرا اندازہ تھا کہ صدر زرداری پانچ سال مکمل نہیں کریں گے۔ صدر زرداری نے مجھے کئی بار کہا کہ تم بھی مجھے لیڈر نہیں مانتے ہو۔ آصف زرداری فرشتہ نہیں ہیں ۔وہ ایک انسان ہیں اور خطاؤں سے مبر نہیں ہے ۔صدر زرداری کو نا کردہ گناہوں کی سخت سزا ملی ہے ۔ناکردہ یا کردہ گناہوں کی سزا صرف سیاست دانوں کو ملتی ہے ۔دیگر اداروں کے لوگوں کو سزا نہیں ملتی ۔سیاست دانوں کے ساتھ کچھ لوگوں نے چوہے بلی کا کھیل کھیلا ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کی امینہ سید نے کہا کہ یہ پہلی کتاب ہے جو صدر زرداری کے متعلق لکھی گئی ۔یہ بہت اہم کتاب ہے جس میں نئی باتیں ہیں۔ اقتدارکے کاریڈورز کی باتیں ہیں ۔اس کتاب کے متعلق سردار اختر مینگل اور افرسیاب خٹک نے لکھا ہے۔یہ کتاب پورے ملک میں اسٹالز پر دستیاب ہوگی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں