
خطے میں کشیدگی، سائبرحملوں کے خطرات سے متعلق ایڈوائزری جاری
شیئر کریں
ہیکرز پاکستان میں سرکاری اداروں اور حساس انفرااسٹرکچر پر سائبر حملے کرسکتے ہیں
سائبر حملوں کی صورت میں ڈیٹا چوری اور مالی نقصان کا خدشہ بڑھ گیا ہے، نیشنل سرٹ
نیشنل سرٹ نے خطے میں کشیدگی کے پیش نظر سائبر حملوں کے خطرات سے متعلق ایڈوائزری جاری کردی، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ ہیکرز کشیدگی کا فائدہ اٹھاکر پاکستان میں سرکاری اداروں اور حساس انفرااسٹرکچر پر سائبر حملے کرسکتے ہیں، حکومتی اداروں کو فوری طور پر سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کی ہدایت کردی گئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق خطے میں کشیدگی کے پیش نظر سائبر حملوں کے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سرٹ) نے ایڈوائزری جاری کردی ہے ، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ ہیکرز جنوبی اور وسطی ایشیا میں کشیدگی کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ایڈوائزری کے مطابق پاکستان میں سرکاری ادارے اور حساس انفرااسٹرکچر بشمول دفاعی، مالی اور میڈیا کے شعبے سائبر حملوں کا شکار ہو سکتے ہیں، سائبر حملوں کے لیے اسپیئر فشنگ، مالوئیر اور ڈیپ فیک جیسے طریقے استعمال ہونے کا خدشہ ہے ، حملہ آور اداروں کی رازداری اور معلومات چوری کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ایڈوائزری کے مطابق ممکنہ سائبر حملوں کے نتیجے میں پاکستان میں اسٹرٹیجک انفرااسٹرکچر کی سروسز میں خلل پڑ سکتا ہے ، سائبر حملوں کی صورت میں ڈیٹا چوری اور مالی نقصان کا خدشہ بڑھ گیا ہے ، پاکستان میں فنانشل اداروں اور بینکنگ سسٹمز میں سائبر کرائم کے خطرات میں اضافہ ہوا ہے ۔نیشنل سرٹ نے حکومتی اداروں کو فوری طور پر سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ سائبر حملوں سے سیاسی عدم استحکام اور عوامی اعتماد کو نقصان پہنچ سکتا ہے ،ادارے فوری طور پر اپنے سسٹمز کا سیکیورٹی آڈٹ کروائیں۔نیشنل سرٹ نے عوام کو سائبر ہائجین کی اہمیت پر آگاہی دینے کی ہدایت بھی کردی ہے ، پاکستان میں سائبر حملوں سے بچنے کے لیے اینٹی وائرس اور سیکیورٹی سسٹمز کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے ۔