
ٹھیکیداروں کو بغیر لیب رپورٹس11ارب دینے کا انکشاف
شیئر کریں
ملک بھر میں 952ترقیاتی کاموں کیلئے ٹھیکوں میں طے کوالٹی کا کام نہ ہوسکا، بریفنگ
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا جنید اکبر کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میںاجلاس
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی ) کے اجلاس میں ٹھیکیداروں کو ترقیاتی کاموں کے لیے بغیر لیب رپورٹس کے 11ارب روپے دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔پی اے سی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا، اجلاس میں وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس کے مالی سال 2022-23اور 2023-24کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔پی اے سی نے چینی کی صورتحال پر رپورٹ پیش نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا، چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ وزارت تجارت اور صنعت سے چینی کی قیمتوں، برآمد اور درآمد کی رپورٹ طلب کی تھی۔پی اے سی نے تین وفاقی سیکریٹریز کو طلب کر لیا، سیکریٹری صنعت، سیکریٹری تحفظ خوراک اور سیکریٹری تجارت کو طلب کر لیا۔ہاؤسنگ اینڈ ورکس سے متعلق آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران گرانٹ کی رقم لیپس ہونے کے معاملے پرسیکریٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے کہا کہ ہمارے پاس فائنل ریلیز تاخیر سے آئی۔وزارت خزانہ کی جانب سے پیسے تاخیر سے جاری کرنے پر کمیٹی کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا، نوید قمر نے کہا کہ یہ تو تماشہ ہوا کہ 26جون کو پیسے دیں گے ۔چیئرمین کمیٹی نے خزانہ حکام سے استفسارکیا کہ آپ نے لیپس کے لیے پیسے بھیجے تھے ؟ نوید قمر نے کہا کہ سیکریٹری فنانس اور سیکریٹری پلاننگ کو بلا کر پوچھیں کہ طریقہ کار کو ٹھیک کرو، کمیٹی نے معاملہ آئندہ کے لئے موخر کردیا۔پی اے سی نے پاک پی ڈبلیو ڈی سے متعلق استفسار کیا، سیکریٹری ہاؤسنگ نے کہا کہ پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرنے کا فیصلہ کابینہ نے کیا تھا،اس پر حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا۔نوید قمر نے سوال کیا کہ پاک پی ڈبلیو ڈی ابھی تک فعال ہے ؟سیکرٹری ہاؤسنگ نے جواب دیا کہ پی ڈبلیو ڈی کی اسکیمیں صوبوں، محکموں اور سی ڈی اے کے پاس چلی گئیں ہیں۔جنید اکبر خان نے کہا کہ اتنا کرپٹ ترین ادارہ میرا نہیں خیال کوئی اور ہو گا، اتنی زیادہ کرپشن ایک ادارے میں کیوں ہوتی ہے ؟ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ کسی محکمے کا مکمل پرفارمینس آڈٹ نہیں ہوا۔اجلاس میں ملک بھر میں 952ترقیاتی کاموں کیلئے ٹھیکوں میں طے کوالٹی کا کام نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔رپورٹ کے مطابق یہ تو ملی بھگت کا کیس ہے جس میں اربوں روپے جاری ہوگئے اور رپورٹس کا بروقت جائزہ نہیں کیا گیا۔سیکریٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو مطلوبہ کام مکمل نہ ہونے پر کمیٹی اراکین نے برہمی کا اظہار کیا، اجلاس کے دوران کمیٹی نے ایک مہینے میں اس آڈٹ اعتراض کا جواب جمع کروانے کی ہدایت کی اور کہا کہ متعلقہ افسران کیخلاف کارروائی کرکے ہمیں جواب جواب جمع کروایا جائے ۔