
وزارت آئی ٹی ، پی ٹی اے سے 59 ارب روپے نکلوانے میں ناکام
شیئر کریں
7 ایل ڈی آئی کمپنیز ڈیفالٹر ہیں ، گزشہ کئی ماہ سے بغیر لائسنس بغیر فیس کام جاری ہے
قائمہ کمیٹی ا جلاس 18 مارچ کو طلب ،سیکریٹری آئی ٹی اور چیئرمین پی ٹی اے طلب
قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں قومی خزانے کو 59 ارب روپے کے نقصان کا معاملہ پھر اٹھ گیا،یل ڈی آئی آپریٹرز کی جانب سے حکومت کے 59 ارب روپے دبانے کا معاملہ ایجنڈا میں شامل ہیں ،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس 18 مارچ کو طلب کرلیا گیا ،سیکرٹری آئی ٹی اور چیئرمین پی ٹی اے کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا گیا ،ایل ڈی آئی لائسنسوں کی تجدید پربریفنگ طلب کرلئے گئے ، 59 ارب روپے کے بقایات جات کے معاملہ پر بریفنگ طلب کرلئے گئے ،سیکرٹری آئی ٹی اور چئیرمین پی ٹی اے کمیٹی کو بریف کرینگے،7 ایل ڈی آئی کمپنیز کا گزشہ کئی ماہ سے بغیر لائسنس بغیر فیس کام جاری ہے،وزارت آئی ٹی ، پی ٹی اے سے 58ارب90 کروڑ روپے نکلوانے میں مکمل ناکام ہوگیا تھا،سات ایل ڈی آئی کمپنیز گزشتہ ایک سال سے 58.9 ارب روپے کی ڈیفالٹر ہیں،لائسنسز کی تجدید نہ ہونے کے باوجود ایکسپائرڈ لائسنس پر کام جاری کر دیا گیا،وزیراعظم نے اس معاملہ کا نوٹس لیا، سیکرٹری آئی ٹی کو عہدے سے ہٹایا، لیکن کوئی خطر خواہ نتیجہ نہیںنکلا ، لاء ڈویژن نے سفارش کی تھی کہ ان نادہندہ ایل ڈی آئی آپریٹرزکو لائسنس نہ دئیے جائیں،نادہندہ کمپنیوں میں ورلڈکال ٹیلی کام، وطین ٹیلی کام،ٹیلی کارڈ، ڈینکام پاکستان، ریڈٹون ٹیلی کمیونیکیشن پاکستان،وائز کمیونی کیشن، سرکل نیٹ کمیونی کیشن پرائیویٹ لمییڈ شامل ہیں،کمپنیاں ایکسپائرڈ لائسنس پر اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان کی جانب سے پیش کیا گیا پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل، 2023 زیرغور آئے گا،اگنائیٹ کے ورچوئل پروڈکشن اسٹوڈیو پروجیکٹ میں تاخیر کا معاملہ دوبارہ زیرغور آئے گا ،اگنائیٹ کے چیف ایگزیکٹو کی جانب سے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی جائے گی۔