میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
امریکانے یوکرین کی فوجی امداد روک دی، روس جنگ میں مزید مضبوط

امریکانے یوکرین کی فوجی امداد روک دی، روس جنگ میں مزید مضبوط

ویب ڈیسک
بدھ, ۵ مارچ ۲۰۲۵

شیئر کریں

ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد یوکرین اور روس کے بارے میں امریکی پالیسی تبدیل کرلی
ایسا لگتا ہے امریکا روسی مطالبات کو قبول کر کے یوکرین کو ہتھیار ڈالنے کی طرف دھکیل رہا ہے

وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ جھڑپ کے بعد یوکرین کو دی جانے والی فوجی امداد روک دی ہے۔ ٹرمپ نے جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد یوکرین اور روس کے بارے میں امریکی پالیسی تبدیل کرلی تھی، انہوں نے ماسکو کے بارے میں زیادہ مصالحتی موقف اختیار کیا تھا اور جمعے کو وائٹ ہاؤس میں زیلنسکی کے ساتھ تصادم کے بعد ٹرمپ نے روس کے ساتھ جنگ میں واشنگٹن کی حمایت پر کم شکر گزار ہونے پر یوکرینی صدر پر تنقید کی تھی۔دوسری جانب یوکرین کی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ اولیکسنڈر میرڑکو نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے فوجی امداد میں تعطل سے ایسا لگتا ہے کہ امریکی صدر کیف کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر رہے ہیں، یہ واقعی برا لگتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ ہمیں ہتھیار ڈالنے کی طرف دھکیل رہے ہیں، یعنی روس کے مطالبات کو قبول کر رہے ہیں۔ اس طرح روس جنگ میں مزید مضبوط ہوگیاہے ،امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم یوکرین کو امریکی امداد روک رہے ہیں اور اس کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ یہ امداد کسی حل میں اپنا حصہ ڈال رہی ہے۔ یہ امدادی بندش کب تک جاری رہے گی؟ پینٹاگون کے پاس اس حوالے سے معلومات دستیاب نہیں تھیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں