
ٹیکس پالیسی کا اختیار فنانس ڈویژن کو منتقل کردیا، وزیر خزانہ
شیئر کریں
ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ایف بی آر پر عوام کا اعتماد بحال کیا جائے
تاجروں اور کاروباری شخصیات سے آئندہ بجٹ پر تجاویز لے رہے ہیں
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس پالیسی کا اختیار فنانس ڈویڑن کو منتقل کردیا گیا ہے۔پشاور چیمبر آف کامرس سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا مقصد سہولتیں فراہم کرنا ہے، جتنی انسانی مداخلت کم ہوگی اتنی ہی کرپشن میں بھی کمی آئے گی۔انہوں نے بتایا کہ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ایف بی آر پر عوام کا اعتماد بحال کیا جائے، کوشش ہے کہ ٹیکس اتھارٹی میں شفافیت یقینی بنائی جائے، اس حوالے سے تمام اصلاحات آپ کے سامنے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر میں ایک بڑا اسٹرکچرل قدم لیا ہے، جس کے تحت ٹیکس پالیسی آفس کو ایف بی آر سے فنانس ڈویژن منتقل کردیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے کابینہ نے منظوری بھی دے دی ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے۔انہوں نے ٹیکس نظام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 24 کروڑ عوام کا ملک ہے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ عوام ٹیکس اتھارٹی سے بات کرنے میں کترائیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات لا رہے ہیں، جو سب کے سامنے ہیں، اصلاحات لانے کا مقصد یہ ہے کہ ایف بی ا?ر کی تمام تر توجہ ٹیکس وصولیوں پر ہو۔وفاقی وزیر نے کہا کہ معاشی استحکام کے لیے اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔محمد اورنگزیب نے کاروباری شخصیات کو درپیش مسائل کے حوالے سے بھی بات کی۔انہوںنے کہاکہ ہم وفاقی سطح پر اپنے خرچے کم کر رہے ہیں اور رائٹ سائزنگ اسی کی ایک کڑی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اخراجات کم کرنے کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا مشن پہلے ششماہی جائزے کے لیے اگلے ہفتے پاکستان آرہا ہے، امید ہے کہ وہ مطمئن ہو کر جائیں گے۔انہوں نے معیشت کی ترقی کے لیے نجی طبقے کے کردار کو اہم قرار دیا۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے ملک کے تاجروں اور کاروباری شخصیات سے تجاویز لے رہے ہیں، جن پر غور و فکر کریں گے۔کاروباری شخصیات کو مخاطب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ برآمدات بڑھائیں، چاہے ایک فیصد ہی برآمدات کریں لیکن اس میں اپنا حصہ ڈالیں۔انہوں نے بتایا کہ آئی ٹی سیکٹر میں اس سال 4 ارب ڈالر کی برآمدات ہوگی۔وزیرخزانہ نے معاشی خوشحالی کے حوالے سے کہا کہ معیشت کی ترقی کے لیے ہر شعبے کو آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔