
پورٹ قاسم میں مالی اور ماحولیاتی معاملات کا ریکارڈ گم
شیئر کریں
اعلیٰ حکام کی 23نکات پر اتھارٹی کے حکام کو ریکارڈ فراہم کرنے کی تحریری درخواست
ریکارڈ فراہم نہ کرنا حقائق اور اعداد و شمار کو چھپانے کے مترادف ہے ، کارروائی کی سفارش
پورٹ قاسم اتھارٹی نے مالی اور ماحولیاتی معاملات کا ریکارڈ گم کر دیا، اعلیٰ حکام نے ریکارڈ فراہم نہ کرنے والے افسران کے خلاف ایکشن لینے کی سفارش کردی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ 1973کے سیکشن 57میں تحریر ہے کہ پورٹ انتظامیہ ریکارڈ فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے ، 30 جنوری 2014 کو پی این ایس سی میں ایک اجلاس کے دوران سیکریٹری پورٹس اینڈ شپنگ نے سختی سے ہدایات جاری کیں کہ اعلیٰ حکام کو آڈٹ کا ریکارڈ فراہم کیا جائے اور ریکارڈ فراہم نہ کرنے والے افسر کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کے کوئلے اور ایل این جی ٹرمینل کی خصوصی ماحولیاتی رپورٹ 2015-2019 کے دوران اعلیٰ حکام نے 23نکات پر پورٹ قاسم اتھارٹی کے حکام کو تحریری طور پر درخواست کی کہ ریکارڈ فراہم کیا جائے لیکن پورٹ قاسم اتھارٹی کے افسران نے ریکارڈ فراہم نہیں کیا۔ اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ ریکارڈ فراہم نہ کرنا حقائق اور اعداد و شمار کو چھپانے کے مترادف ہے ، اپریل 2020 میں اعلیٰ حکام نے پورٹ قاسم کی انتظامیہ کو آگاہ کیا کہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا لیکن پورٹ انتظامیہ نے ریکارڈ فراہم نہ کرنے والے افسران سے مک مکا کر لیا اور لیٹر پر توجہ نہیں دی، اعلیٰ حکام نے ڈی اے سی کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی لیکن اجلاس طلب نہیں کیا گیا جس پر اعلیٰ حکام نے سفارش کی کہ ریکارڈ فراہم نہ کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کے افسران سے ماسٹر پلان، انوائرمنٹل مینجمنٹ پلان، خارج ہونے والے فضلہ کی تفصیلات، ایل این جی اور کول ٹرمینل پر بحری جہازوں کی انسپکشن کے چالان، فینس کی لمبائی کی تفصیلات، ایمبینٹ ایئر کوالٹی، ایل این جی اور کول ٹرمینل کی گائیڈ لائنز سمیت 23 نکات پر ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی لیکن کسی بھی ایک نکتے کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔