اسرائیلی بمباری سے 7,820 فلسطینیوں کی لاشیں پگھل گئیں
شیئر کریں
غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری کے دوران 7,820لاشیں بخارات میں تحلیل ہوگئیں، قابض اسرائیلی فوج نے جنگ کے دوران ایسے مہلک اور ممنوعہ ہتھیاروں کا اندھا دھند استعمال کیا جس کے نتیجے میں شہدا کی لاشوں کی بڑی تعداد پگھل کر ختم ہوگئی اس کے علاوہ قابض فوج نے نشانہ بنائے گئے علاقوں پرمہلک بم برسائے اور زندہ لوگوں اور زخمیوں کا ایسے مہلک بموں سے قتل عام کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2023 میں غزہ کی پٹی پر جارحیت کے پہلے دن سے غاصب اسرائیلی فوج مہلک ہتھیار استعمال کر رہے ہیں، ایسے بم جب پھٹتے ہیں تو بہت زیادہ درجہ حرارت پیدا کرتے ہیں، جس کی وجہ سے شہدا کی لاشیں ان کی جگہوں پر بخارات بن جاتی ہیں۔ ان مہلک ہتھیاروں کا ایک بڑا حصہ بین الاقوامی سطح پر ممنوع ہے، ان میں بہت زیادہ تباہ کن خصوصیات اور بھاری وزنی بم ہیں، متعدد قتل عام میں استعمال ہونے والے بموں میں سے کچھ جن میں سیکڑوں افرادشہید ہوئے، ان میں دھماکے کا درجہ حرارت 4,000ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ تھا، ستم ظریفی یہ ہے کہ ان کا استعمال بے گھر افراد کے خیموں اور پناہ گاہوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا جاتا ہے، ایسے بم مضبوط عمارتوں کو بھی راکھ میں بدل دیتے ہیں۔ ایسے مہلک گولہ بارود سے شہید ہونے والوں کا کیا حشر ہوگا؟