میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈونلڈ ٹرمپ کا ارادہ اور گرین لینڈ

ڈونلڈ ٹرمپ کا ارادہ اور گرین لینڈ

ویب ڈیسک
هفته, ۱۱ جنوری ۲۰۲۵

شیئر کریں

جاوید محمود

دنیا جانتی ہے کہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ رئیل اسٹیٹ کی دنیا کے بادشاہ سمجھے جاتے ہیں ،ان کا رئیل اسٹیٹ کا کاروبارامریکہ تک محدود نہیں بلکہ دبئی اور دیگر ممالک میں بھی بڑے پیمانے پر پھیلا ہوا ہے۔ امریکہ کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ جو بھی منصوبہ بندی کریں گے وہ کاروباری ذہن کی عکاسی کرے گی جس میں فائدہ، فائدہ اور صرف فائدہ ہونا چاہیے۔ ڈنمارک کی حکومت نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اہم جزیرے گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش کے اظہار کے بعد اس جزیرے کے دفاع پر اٹھنے والے اخراجات میں بڑے پیمانے پر اضافے کا اعلان کیا ہے اور دفاعی بجٹ میں اضافے کو ملک کے لیے ایک مشکل فیصلہ قرار دیا ۔گرین لینڈ ڈنمارک کا ایک خود مختار علاقہ ہے، جہاں خلا پر ریسرچ کے حوالے سے امریکہ کی ایک بڑی تنصیب موجود ہے، ساتھ ساتھ یہ جزیرہ امریکہ کے لیے اسٹریٹیجک طور پر اہم ہے ،کیونکہ یہ شمالی امریکہ سے یورپ تک جانے کے مختصر ترین راستے پر واقع ہے۔ اس کے علاوہ اس جزیرے میں معدنیات کے بڑے ذخائر بھی موجود ہیں۔ ڈنمارک کے وزیر دفاع کے مطابق اس دفاعی پیکیج کی مدد سے آرکیٹک کمانڈ میں عملے میں اضافے اور گرین لینڈ کے تین اہم سویلین ہوائی اڈوں میں سے ایک کو ایف 35 سپر سونک لڑا کا طیاروں کو آپریٹک کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے گا اس اعلان سے ایک روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر کہا تھا کہ دنیا بھر میں قومی سلامتی اور آزادی کے مقاصد کے لیے امریکہ یہ محسوس کرتا ہے کہ گرین لینڈ کی ملکیت اور کنٹرول وقت کی اہم ضرورت ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب تک ڈنمارک گرین لینڈ میں اپنی فوجی صلاحیت بڑھانے میں بہت سست روی کا شکار رہا ہے لیکن اگر ڈنمارک چین اور روس کی جانب سے تجاوزات کے خلاف علاقے کے آس پاس کے پانیوں کی حفاظت نہیں کر پاتا ہے تو اس جزیرے کے زیادہ سے زیادہ کنٹرول کے امریکی مطالبات میں اضافے کا امکان ہو سکتا ہے ۔یاد رہے کہ ٹرمپ گرین لینڈ خریدنے کا مشورہ دینے والے پہلے امریکی صدر نہیں ۔یہ خیال سب سے پہلے 1860 کی دہائی میں اینڈریو جانسن کے دور صدارت میں پیش کیا گیا تھا۔ امریکہ نے سرد جنگ کے آغاز پر اس جزیرے پر ایک فضائی اور ریڈار قائم کیا تھا جو اب خلا پر نظر رکھنے کے لیے اور اس کے علاوہ امریکہ کے انتہائی شمالی حصوں پر ممکنہ بلاسٹک میزائلوں کے بارے میں خبردار کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اسی دوران ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے عالمی حدت میں اضافے سے کتب شمالی کا منجمد سمندر جہاز رانی کے لیے قابل ہوتا جا رہا ہے اور یہ سمندری راستہ بھی کھل رہا ہے۔ 2019 میں بھی صدر ٹرمپ کی جانب سے گرین لینڈ کو خریدنے کی یہ تجویز ایک ایسے وقت سامنے آئی کہ جب چین بھی اس خطے میں بہت دلچسپی لے رہا تھا۔ 2018میں چین سے تعلق رکھنے والی ایک مرکزی کمپنی نے گرین لینڈ میں نئے ہوائی اڈے قائم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن پھر 2019 میں یہ اعلان واپس لے لیا گیا ۔گرین لینڈ دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ ہے ۔یہ ڈنمارک کا خود مختار علاقہ ہے۔ اس کی آبادی 56000 کے قریب ہے جس کی اکثریت ساحل سمندر پر آباد ہے ۔گرین لینڈ کی 90فیصد آبادی مقامی گرین لینڈ ک انیوٹ لوگوں پر مشتمل ہے۔ اس کی اپنی پارلیمان ہے اور اس کی حکومت کو محدود اختیارات حاصل ہیں۔ اس جزیرے کا 80 فیصد حصہ سال کے 12 مہینے برف کی دبیز تہ سے ڈھکا رہتا ہے۔ یہ برف اب عالمی حدت کی وجہ سے پگھل رہی ہے۔ ماضی میں امریکہ دوسرے ممالک سے بہت سے علاقے خرید چکا ہے۔ امریکہ نے فرانس سے 1803 میں دریائے مسسپیس سے لے کر راکی ماؤنٹین تک پھیلی ہوئی لوزیانا کے وسیع رقبے کو 15 ملین ڈالر میں خریدا جو آج کے تقریبا 418.8 ملین ڈالر کے برابر ہوگا ۔امریکہ نے 1917 میں یو ایس ورژن آئی لینڈ ڈنمارک سے 25 ملین ڈالر کے سونے کے بدلے خریدا ۔جو آج کے تقریبا 616.2ملین ڈالر کے برابر ہوگا۔ امریکہ نے 1967میں الاسکا جو کہ412 ,586مربع میل رقبہ ہے 7.2 ملین ڈالر کے عوض خریدا ،آج کے ڈالر میں یہ تقریبا 5 .153ملین ڈالر کے برابر ہے۔
ایک دلچسپ امر یہ ہے کہ گرین لینڈ اور الاسکا میں بہت ساری چیزیں مشترکہ ہیں۔ الاسکا اور گرین لینڈ دونوں میں سردی اور آرکیٹک آب و ہوا اسی طرح قلیل آبادی جیواسٹریٹیجک پوزیشن اور تیل کے ذخائر کی فراوانی ہے ۔نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میک امریکہ گریٹ اگین اولین ترجیح ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے ڈان جونیئر نے 2019میں گرین لینڈ میں کمیونٹی کے اراکین سے ملاقات کی ۔یہ ان کا غیر سرکاری دورہ تھا۔ اپنے والد ڈونلڈ ٹرمپ کو اسپیکر فون پر کال کی تاکہ وہ اس علاقے کے کچھ رہائشوں سے براہ راست خطاب کر سکیں جسے وہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے بذریعہ فون خطاب کرتے ہوئے کہا میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں، یہ بہت ہی خاص جگہ ہے۔ آپ بہت اسٹریٹیجکٹ طور پر واقع ہیں ۔لہٰذا ہمیں سکیورٹی کی ضرورت ہے۔ ہمارے ملک کو اس کی ضرورت ہے اور پوری دنیا کو اس کی ضرورت ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر گرین لینڈ کی خریداری کے لیے کتنی رقم در کار ہوگی۔ سب سے بہتر موازنہ 1967میں روس سے الاسکا کا امریکی سودا ہے جس کو پیمانہ مان کر حساب لگایا جا سکتا ہے ۔گرین لینڈ 836000 مربع میل پرالاسکا کے سائز سے 1.5گنا زیادہ ہے ٫لہٰذا اس قیمت کو 50 فیصد بڑھانے سے کل رقم تقریبا 230.25 ملین ہو جائے گی تاہم یہ دونوں حسابات گرین لینڈ کی جی ڈی پی کے مطابق ہیں جو 2021 میں امریکی ڈالر میں 3.24 بلین ڈالر تھی۔ یہ واضح نہیں ہے کہ اگرٹرمپ گرین لینڈ کو خریدنے کے لیے آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو انہیں امریکی خزانے میں سے کتنا خرچ کرنا پڑے گا لیکن یہ معلوم ہے کہ کانگریس چاہے ٹرمپ کتنا ہی دوستانہ رویہ کیوں نہ رکھے ان کی گرین لینڈ کی خریداری کی تجویز سے اتفاق کرے گی۔ امریکی آئین کے تحت کانگریس کو ایسی کسی بھی نئی زمین یا علاقوں کے حصول کے لیے رقم مختص کرنے کی منظوری دینی ہوگی۔ اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانا ہے لیکن انہوں نے اپنے ارادوں کا
کھلا اعلان کرنا شروع کر دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ جو ارادہ کر لیتے ہیں وہ پورا کر کے دم لیتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں