کرم ،امن جرگہ کے تحت مذاکرات میں پھر ڈیڈلاک
شیئر کریں
قبائلی ضلع کرم میں دو قبائل کے مابین تنازعات کے پرامن اور پائیدارحل کے لئے امن جرگہ کے زیراہتمام جاری مذاکرات کسی حتمی معاہدہ پرپہنچ نہیں سکے جہاںفریقین سے اسلحہ واپس کرنے سمیت کئی دیگر اہم نکات پرڈیڈلاک بدستور قائم ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق کمشنر کوہاٹ کی سربراہی میں کوہاٹ امن جرگہ طویل بات چیت کے بعد بھی کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکا جہاں ایک فریق نے اسلحہ کی واپسی اور مرکزی شاہراہ کھنولنے سمیت کئی دیگر اہم نکات پر اپنے تحفظات اور خدشات کا اظہار کرتے ہوئے موقف اپنا یا ہے کہ ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کی روشنی میں دونوں فریقین سے اسلحہ لے کر حکومت کے پاس جمع کرایا جائے اور جب تک اسلحہ نہیں لیا جاتا توعلاقہ میں امن قائم نہیں ہوسکتا اور نہ ہی مرکزی شاہراہ کھولنا ممکن ہے۔بتایاجاتا ہے کہ اسلحہ کے معاملہ پر اتفاق رائے پیداکرنے کے لئے ایک فریق کو مزیددو دن کی مہلت دی گئی ہے۔یہ بھی اطلاعات ہیں کہ چودہ نکات پر مشتمل معاہدہ کے مسودہ میں دونوں فریقین سے اسلحہ واپس کرنا شامل تھا لیکن گزشتہ روز اسلحہ حکومت کے حوالے کرنے کی بجائے مقامی رہنماں کے پاس جمع کرانے پر اتفاق نہ ہوسکا جس کی وجہ سے جرگہ کسی حتمی نتیجے کے بغیر دو دنوں کے لئے ملتوی کردیا گیا۔اطلاعات کے مطابق یہ امکان ظاہرکیا جارہا تھا کہ جرگہ اراکین کسی حتمی معاہدہ پر متفق ہوگئے ہیں اور معاہدہ پر دستخط کرنے جارہے ہیں لیکن عین وقت پر اسلحہ واپس کرنے اور مرکزی شاہراہ کھولنے کے معاملہ پرفریقین میں اختلاف پیداہوگیا ۔ ادھرگزشتہ ڈھائی ماہ سے مرکزی شاہراہ سمیت دیگر راستوں کی بند ش سے سپلائی معطل ہوجانے کی وجہ سے قبائلی ضلع کرم میں اشیائے خوردونوش اور ایندھن کی شدید قلت پیداہوگئی ہے اور اطلاعات کے مطابق لوگ فاقوں پرمجبورہورہے ہیں جبکہ غذائی خوراک کی عدم فراہمی کے باعث بچوں کی صحت بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ ضلع بھر خصوصا اپر تحصیل کی حدودمیں واقع شہری و دیہی علاقوں میں قبائلی عوام شدید مشکلات سے دوچارہیں۔