افغان فورسز کی اشتعال انگیزی اورپاک فوج کا صبر وتحمل
شیئر کریں
افغان فورسز نے گزشتہ ورزصبح سویرے چمن کے سرحدی علاقے میں پاکستانی چیک پوسٹوں پر فائرنگ کی اور گولے برسائے، افغان فورسز کی جانب سے داغے گئے گولے گلدار باغیچہ اور اڈہ کہول میں مکانوں پر گرنے سے کم از کم 11 پاکستانی شہری شہید جب کہ 6 بچوں اور 3 خواتین سمیت 36 افراد زخمی ہو گئے،پاک فوج کی جانب سے افغان فورسز کی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا جس کے نتیجے میں کئی افغان فوجیوں کے مارے جانے اور بھاری نقصان کی اطلاعات تھیں۔پاک فوج کی جوابی کارروائی پر افغان فوجی پسپا ہوگئے اورپسپائی کے بعد افغانستان کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کردیا گیا ہے اور افغان فوجی چوکیاں خالی کرنے کے بعد واپس فرار ہوگئے ہیں۔
سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان فورسز کی کارروائی میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کے لیے سول اسپتال چمن منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ شدید زخمیوں کو علاج کے لئے کوئٹہ منتقل کردیاگیا۔ چمن انتظامیہ نے اسپتال میں میڈیکل ایمرجنسی نافذ کر کے تمام عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دیں ۔افغان فورسز کی جانب سے سول آبادی پر گولہ باری سے علاقے میں شدید خوف و ہراسپھیلنا قدرتی عمل ہے جس کی وجہ سے صبح سویرے کھلنے والے بازار بند ہیں جب کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھی افغان فورسز کی فائرنگ اور گولہ باری کا بھرپور جواب دیے جانے کے بعد اب سرحد پر خاموشی ہے تاہم افغان فوج کی فائرنگ سے بڑی تعداد میں لوگوں کی ہلاکت کی وجہ سے سوگ کی فضا قائم ہے اور مقامی لوگوں میں افغان حکومت اور فوج کے خلاف شدید اشتعال پایاجارہاہے ۔
وزیر اعظم نواز شریف نے پاک افغان سرحد پر فائرنگ کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرہ افراد کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سرحدپر فائرنگ اور اہلکاروں کی شہادت انتہائی افسوسناک ہے، فائرنگ کے واقعات امن کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہیں لہٰذا افغان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کرے۔وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بھی افغان بارڈر پر فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔دوسری جانب چمن بارڈر پر افغان فورسز کی فائرنگ پر احتجاج کے لیے پاکستان میں تعینات افغان ناظم الامورکو دفترخارجہ طلبکرکے اس حوالے سے احتجاج ریکارڈ کرادیاگیاہے۔
افغانستان کی جانب سے پاکستانی علاقے پر فائرنگ کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے ، کچھ عرصہ قبل بھی پاک افغان سرحد پر کشیدگی کے باعث پاکستان نے افغانستان سے ملحقہ چمن اور طورخم سرحد کو ایک ماہ تک بند کیے رکھا تھا اور پھر افغان حکام کی جانب سے تعاون کی یقین دہانی کے بعد وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر سرحدوں کو کھولا گیا تھا۔ وزیر اعظم نواز شریف کا یہ کہنا اپنی جگہ بالکل درست ہے کہ افغان سرحد سے فائرنگ کے واقعات امن کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہیں لہٰذا افغان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کرے۔
چمن کی سرحد پر افغان فورسز کی فائرنگ پر پاکستان میں تعینات افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا ہے۔افغان ناظم الامور کو احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا ہے اور ڈی جی ایم او نے اس حوالے سے غلطی تسلیم کرتے ہوئے آئندہ اس طرح کے واقعات نہ ہونے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے ،ظاہر ہے کہ افغان ڈی ایم او نے اپنی غلطی کا اعتراف پاک فوج کی سخت جوابی کارروائی کے بعد افغان فوج کی پسپائی اور یہ حقیقت سامنے آنے کے بعد کی ہے کہ افغان فائرنگ سے سرحدی علاقے میں مقیم غریب اور نہتے شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، اور اب وہ عالمی برادری کو اس بلاجواز فائرنگ کے حوالے سے گمراہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں ، اس صورتحال میں دفتر خارجہ کی جانب سے افغان حکومت سے یہ مطالبہ اپنی جگہ بالکل درست ہے کہ افغانستان فوری طور پر پاکستانی علاقوں میں فائرنگ کا سلسلہ بند کرے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے۔ اگر افغانستان فائرنگ کا سلسلہ بند نہیں کرے گا تو پاکستان جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
پاک فوج کے ترجمان نے اس حوالے سے اب تک انتہائی صبر وتحمل کامظاہرہ کرتے ہوئے اس بات کاپورا پورا ثبوت دیاہے کہ پاک فوج افغانستان یا کسی بھی پڑوسی ملک کے ساتھ غیر ضروری تنازعے میں پڑنا نہیں چاہتی،پاک فوج کے ترجمان نے افغان فورسز کی جانب سے مردم شماری میں مصروف عمل ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنانے کے اقدام کو بجا طورپرانتہائی افسوسناک قرار دیا ہے یہ صورت حال اس حقیقت کے پیش نظر اور بھی زیادہ پریشان کن ہے کہ افغان حکام کو مردم شماری سے متعلق آگاہ کیا جا چکاتھا لیکن تفصیلات فراہم کرنے کے باوجود افغان فورسز کی جانب سے کارروائی افسوسناک ہے۔
امید کی جاتی ہے کہ افغان حکومت اس صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لے گی اور اس طرح کی کارروائیوں کے اعادہ کو روکنے کے لیے مناسب حکمت عملی اختیار کرنے کے ساتھ ہی چمن میں افغان فوج کی فائرنگ سے ہلاک اور زخمی ہونے والے پاکستانی شہریوں کے ورثا کو بین الاقوامی معیار کے مطابق معاوضہ کی فوری ادائیگی کا انتظام کرے گی ۔تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان خیر سگالی کاماحول بحال ہوسکے۔