سندھ بلڈنگ، قمر قائم خانی کی عمارتوں کا جنگل اُگانے کی تیاری
شیئر کریں
لیاقت آباد میں رہائشی پلاٹس پر پورشنز اور دُکانوں کی تعمیرات کی آزادی ضیاء کالا فرحان ڈیوڈ نے حاصل کر رکھی ہے۔ بلڈنگ افسران ذاتی اثاثے بنانے اور ملکی محصولات کو نقصان پہنچا کر ملکی معاشی بحران میں اضافے کا سبب بنتے نظر آتے ہیں،اطلاعات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ضلع وسطی کے علاقے لیاقت آباد ٹاؤن میں غیر قانونی تعمیرات کی آزادی سے نہ صرف شہری مشکلات اور پریشانیوں میں مبتلا ہیں، بلکہ ملک کے معاشی بحران میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے ،واضح رہے کہ صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی، ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول تھارٹی عبدالرشید سولنگی، ڈپٹی کمشنر وسطی طحہ سلیم کی جانب سے بلڈنگ بائی لاز کیخلاف بنائی جانے والی عمارتیں منہدم کرنے اور ازسرنو تعمیر نہ ہونے کے بلند وبانگ دعوے تو کیے جارہے ہیںلیکن حقائق اسکے بالکل برعکس ہیں، دیکھا جائے تو سب سے پہلے ڈیمالیشن کا عمل ہی ٹھیک نہیں کیا جاتا۔ لاکھوں روپے بٹورنے کے بعد معمولی توڑ پھوڑ کوانہدام کا نام دے کر مخصوص انداز میں بنائی گئی تصاویر سے عدلیہ، سول سوسائٹی ودیگر تحقیقاتی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکی جاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ انہدامی کارروائی کے بعد توڑی گئی عمارتیں دوبارہ تعمیر کرلی جاتی ہیں۔ نسلہ ٹاور کے علاوہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی یہی شرمناک تاریخ ہے تعمیرات کے دوران عدالتی عدولی برقرار رکھتے ہوئے بلڈنگ قوانین کی سرعام دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، لیکن غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام یقینی بناکر شہر کے تعمیراتی انفرا اسٹرکچر کو محفوظ رکھنے کی ذمہ داریاں نبھانے کے عوض عوام کے خون پسینے کی کمائی سے حاصل محصول سے بھاری تنخواہیں اور مراعات حاصل کرنے والے بدعنوانوں کو زمین کے اوپر ہونے والی غیر قانونی تعمیرات نظر ہی نہیں آتیں اور دلچسپ امر یہ ہے کہ صحافیوں کی نشاندہی پر بھی غیر قانونی تعمیرات کی سرپرستی میں ملوث افسران کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی اس وقت بھی لیاقت آباد نمبر 2 پلاٹ نمبر848رہائشی پلاٹ پر 6دکانوں کی تعمیر مکمل کی جا چکی ہے۔ غیر قانونی تعمیرات پر ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی عبدالرشید کی پراسرار خاموشی اور ڈیمالیشن ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ داران کا دور دور تک کوئی پتہ نہیں ہے جبکہ ویجیلنس ڈیپارٹمنٹ کے افسران کی بے حسی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے ۔