انسانی اسمگلروں کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
شیئر کریں
وزیراعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ کو پوری دنیا میں پاکستان کے لیے بدنامی کا باعث قرار دیتے ہوئے اس کی روک تھام کے لیے متعلقہ اداروں کو موثر رابطہ کاری پر زور دیا۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت انسانی اسمگلنگ کی روک تھام سے متعلق اہم اجلاس ہوا جہاں انہوں نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ پاکستان کے لیے دنیا بھر میں بدنامی کا باعث بنتی ہے۔وزیراعظم نے انسانی اسمگلروں کی سہولت کاری میں ملوث وفاقی تحقیقاتی ادارہ کے اہلکاروں کی نشان دہی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ 2023میں کشتی الٹنے کے حادثے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی میں انتہائی سست روی سے کام لیا گیا لیکن اب ذمہ دار افسروں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔وزیراعظم نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق جاری تحقیقات جلد از جلد مکمل کر کے ٹھوس سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس کو یونان میں کشتی حادثے کے اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی گئی جہاں جاں بحق ہونے والے 5 پاکستانیوں کی شناخت کر لی گئی ہے تاہم دیگر کی شناخت کا عمل جاری ہے۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایتھنز میں موجود پاکستانی سفارت خانہ کشتی حادثے کے حوالے سے یونانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے اور کشتی حادثے کے حوالے سے معلومات اور مدد کے لیے ایتھنز میں موجود پاکستانی سفارت خانے سے ہیلپ لائن پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ گوجرانوالا، گجرات، سیالکوٹ اور منڈی بہاالدین کے اضلاع سے سب سے زیادہ افراد انسانی اسمگلروں کا شکار ہوتے ہیں اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے قانون سازی مزید بہتر بنائی جا رہی ہے۔اجلاس میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وزیراعظم کے کوآرڈی نیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلی سرکاری افسران نے شرکت کی اور یونان میں تعینات پاکستان کے سفیر نے اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی-