میگزین

Magazine
تازہ ترین : عمران خان کی حکومت ہٹانے سے متعلق سائفر امریکی میڈیا میں ہی افشا ہو گیا محسن نقوی کی پشاور میں وزیراعلی علی امین گنڈاپور سے ملاقات کشتی الٹنے کے حادثے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف انتہائی سست روی سے کام لیا گیا ،وزیراعظم سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف ایک اور درخواست دائر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے جنوبی افریقہ کے ہنرک کلاس پر میچ فیکس کا 15 فیصد جرمانہ عائد کر دیا ضلع ٹانک میں  فتنتہ الخوارج کے انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 7 خوارج کو ہلاک ہائی پاور سلیکشن بورڈ میں شامل کیا جائے،بلاول کا وزیر اعظم سے مطالبہ بابراعظم نے سابق بھارتی وکٹ کیپر بلے باز مہندرا سنگھ دھونی کا ریکارڈ توڑ دیا طاقتور طبقات کو آئین کے تابع ہونا پڑے گا،شاہد خاقان عباسی تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا فیصلہ کرنا ہوگا،خالد مقبول صدیقی مولانا فضل الرحمان وفد کے ہمراہ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کیلئے وزیراعظم ہاوس پہنچ گئے

ای پیج

e-Paper
بیلسٹک میزائل پروگرام پرامریکی پابندیاں متعصبانہ قرار،دفتر خارجہ کا رد عمل

بیلسٹک میزائل پروگرام پرامریکی پابندیاں متعصبانہ قرار،دفتر خارجہ کا رد عمل

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۰ دسمبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

امریکا کی جانب سے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے منسلک چار اداروں پر اضافی پابندیوں کے اعلان پر پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنا ردِ عمل دیتے ہوئے اسے متعصبانہ قرار دیا ہے۔ امریکا کی جانب سے پاکستان کے نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس اور دیگر تین تجارتی اداروں پر بیلسٹک میزائل پروگرام میں مدد فراہم کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس اور تین تجارتی اداروں پر امریکی پابندیاں بدقسمتی اور متعصب فیصلہ ہے۔ پاکستان کی ا سٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد اپنی خودمختاری کا دفاع کرنا اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کا تحفظ کرنا ہے،پابندیوں کی تازہ ترین قسط امن اور سلامتی کے مقصد سے انحراف کرتی ہے، جس کا مقصد فوجی عدم توازن کو بڑھانا ہے۔اس طرح کی پالیسیاں ہمارے خطے اور اس سے باہر کے اسٹریٹجک استحکام کے لیے خطرناک مضمرات رکھتی ہیں۔پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ ا سٹریٹجک پروگرام ایک مقدس امانت ہے جسے 240 ملین لوگوں نے اس کی قیادت پر عطا کیا ہے اور اس مقدس اعتماد پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ہمیں نجی تجارتی اداروں پر پابندیاں عائد کرنے پر بھی افسوس ہے، ماضی میں تجارتی اداروں کی اسی طرح کی فہرستیں بغیر کسی ثبوت کے محض شکوک و شبہات پر مبنی تھیں، عدم پھیلا ئوکے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہونے کا دعوی کرتے ہوئے، ماضی میں دوسرے ممالک کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کے لیے لائسنس کی شرط کو ختم کر دیا گیا ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے دوہرے معیارات اور امتیازی طرز عمل نہ صرف عدم پھیلا کی حکومتوں کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں