میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تارکین وطن کا عالمی دن۔۔ ایک عالمی ذمہ داری

تارکین وطن کا عالمی دن۔۔ ایک عالمی ذمہ داری

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۸ دسمبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

ڈاکٹر جمشید نظر

دنیا بھر میں تارکین وطن کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے یہ وہ لوگ ہیں جو بہتر زندگی کی تلاش میں اپنے وطن کو چھوڑ کر کسی دوسرے ملک میں پناہ لیتے ہیں۔اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق ادارے آئی او ایم کی رپورٹ کے مطابق سن2014سے سن2022تک دنیا بھر میں اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر خطرناک سفر کرنے والے چاس ہزار سے زائد افراد مہاجرین ہلاک ہوچکے ہیں۔جو تارکین وطن قانونی طریقہ اپنا کر کسی دوسرے ملک میں جاتے ہیں ان کی ہلاکتوں اور گمشدگی کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔ تارکین وطن کسی بھی ملک کی اقتصادی اور سماجی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔تارکین وطن معاشی اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کے باوجود دوسرے درجے کے شہری کی حیثیت رکھتے ہیں جس کی وجہ سے انھیں پہلے درجے کے شہریوں کی حقارت کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے ۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق تارکین وطن اپنے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے کام کی تلاش اورتعلیم کے حصول کے لئے کسی دوسرے ملک میں جابستے ہیں۔
دنیا میں تارکین وطن کی بڑھتی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے4دسمبر 2000کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 18دسمبر کو بین الاقوامی تارکین وطن کے دن کے طور پر منانے کا اعلان کیاتاکہ تارکین وطن کی خدمات اور حقوق سے متعلق شعورکو اجاگر اور عالمی سطح پر تارک وطن کو درپیش مسائل کا ازالہ کیا جاسکے اور دنیا کو یاد دلایا جا سکے کہ یہ افراد اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے انتہائی مشکلات اور قربانیوں کا سامنا کرتے ہیںیہ دن نہ صرف تارکین وطن کے حقوق کی حفاظت کے لیے اہم ہے بلکہ ہمیں یہ بھی سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ کس طرح عالمی سطح پر ان کی حمایت کی جا سکتی ہے۔تارکین وطن مختلف وجوہات کی بنا پر اپنے وطن سے ہجرت کرتے ہیں۔ ان میں اقتصادی مواقع کی کمی، جنگ، قدرتی آفات، سیاسی ظلم، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں شامل ہیں۔ دنیا کے مختلف حصوں میں موجود لاکھوں افراد روزانہ اس سفر میں شامل ہوتے ہیں اور ان کی کہانیاں ہر لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہیں لیکن ان سب کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے بہتر زندگی کا خواب۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بہت سے افراد اپنی پسند سے اور بہت سے لوگ اپنی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کی خاطر ہجرت کرتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 2019 میں ، عالمی سطح پر تارکین وطن کی تعداد ایک اندازے کے مطابق 272 ملین تھی جو 2010 کے مقابلے میں 51 ملین زیادہ تھی۔ایک رپورٹ کے مطابق سن2020 ء میں تقریباً 281 ملین افراد بین الاقوامی تارکین وطن تھے جو کہ عالمی آبادی کا 3.6 فیصد ہیں۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں لاکھوں تارکین وطن کی موجودگی ایک حقیقت ہے۔ پاکستان نے ماضی میں لاکھوں افغان مہاجرین کا استقبال کیا اور انہیں پناہ دی لیکن اس کے باوجود ان کی زندگیوں میں مشکلات کی کمی نہیں آئی اس کے علاوہ پاکستان کے کئی شہری خود بھی دوسرے ممالک میں روزگار اور بہتر زندگی کی تلاش میں گئے ہیں اور ان تارکین وطن کو بھی مختلف مسائل کا سامنا ہوتا ہے جیسے قانونی مشکلات، نسلی امتیاز، اور سماجی یا اقتصادی چیلنجز۔تارکین وطن کا عالمی دن ہمیں ایک اہم پیغام دیتا ہے کہ ہمیں ان کی مدد اور حمایت کرنے کی ضرورت ہے۔ تارکین وطن کو صرف پناہ دینے سے کام نہیں چلتا بلکہ ان کے لیے بہتر زندگی کے مواقع فراہم کرنا، ان کی ثقافت کا احترام کرنا، اور انہیں معاشی، سماجی اور قانونی تحفظ دینا ضروری ہے۔ عالمی سطح پر اس دن کی اہمیت اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ تمام ممالک کو تارکین وطن کی حالت زار پر غور کرنا چاہیے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
تارکین وطن کا مسئلہ صرف ایک ملک یا خطے تک محدود نہیں ہے۔ عالمی سطح پر ان کے لیے مناسب قانونی frameworks کی ضرورت ہے تاکہ وہ غیر قانونی طور پر ہجرت کرنے کی بجائے ایک محفوظ اور قانونی راستے پر گامزن ہو سکیں۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ہر تارک وطن کا سفر ایک انسانی تجربہ ہے اور ان کے ساتھ انسانیت کے اصولوں کے مطابق سلوک کرنا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیمیں تارکین وطن کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کر رہی ہیںلیکن ان کی حمایت میں ہم سب کا کردار اہم ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں