سندھ بلڈنگ، سسٹم کی موجیں ، کروڑوں کے دھندے ،عدالتی احکامات نظر انداز
شیئر کریں
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رائج متبادل پٹہ سسٹم کے تحت شہر بھر میں کمزور عمارتوں کا جال بچھایا جا رہا ہے اور یومیہ کروڑوں روپے کی بندر بانٹ کی جارہی ہے۔ سسٹم کے تحت بننے والی بغیر نقشے اور منظوری بلند عمارتیں کسی بھی قسم کی انہدامی کارروائی سے محفوظ رہتی ہیں۔ ڈائریکٹر ڈیمالشن سجاد خان اور ان کی ٹیم ملکی محصولات کے نقصان کا سبب بنتی دکھائی دیتی ہے جو ذاتی مفادات کی خاطر نمائشی انہدامی کارروائی کی آڑ میں یومیہ کروڑوں روپے اینٹھ کر ازسر نو تعمیر کی آزادی دیتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ شہر بھر میں انتہائی ناقص مواد سے کمزور بنیادوں پر خطرناک عمارتیں تعمیر ہوتی دکھائی دیتی ہیں دیگر علاقوں کی طرح ضلع شرقی میں بھی ڈائریکٹر آصف رضوی نے سسٹم کے تحت ناجائز تعمیرات سے خطیر رقوم بٹورنے کے بعد خلاف ضابطہ عدالتی احکامات کے خلاف تعمیرات کی حفاظت کا ذمہ اٹھا رکھا ہے۔ اس وقت بھی ضلع شرقی کے علاقے جمشید ٹاؤن ہل پارک کے قریب واقع دار الامان کو آ پریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے بلاک 3 میں پلاٹ نمبر 8 کی کمزور بنیادوں پر انتہائی ناقص مواد سے تجارتی مقاصد کے لئے 23منزلہ عمارت میں 90فلیٹس اور دُکانیں بنانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔