محکمہ زراعت ،اربوں کمانے والے امداد میمن پر نیب کا شکنجہ ،عدالت سے گرفتاری
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ زراعت سندھ، 3 ارب سے زائد کی کرپشن، سسٹم سرغنہ حاجی امداد میمن سمیت 5 افراد کو نیب نے گرفتار کرلیا، سندھ ہائی کورٹ میں ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، عدالت نے ضمانت مسترد کردی، حاجی امداد میمن کی فرار ہونے کی کوشش، نیب اہلکاروں نے دھر لیا، تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت سندھ کے سسٹم کا اہم سرغنہ حاجی امداد میمن سمیت5 افراد کو نیب نے گرفتار کرلیا ہے، سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ حیدرآباد میں جس میں امجد سہتو اور جسٹس خادم سومرو پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 3 ارب 20 کروڑ روپے کی میگا کرپشن میں نامزد محکمہ زراعت سندھ ڈائریکٹر جنرل جنرل ایڈمن اینڈ اکاؤنٹس سمیت پانچ ٹھیکیداروں کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، ڈی جی نیب سندھ نے عدالت نے آگاھ کیا کہ ملزمان نے جعلی کمپنیوں کے ذریعے تین ارب سے زائد کی کرپشن کی، ڈائریکٹر جنرل حاجی امداد میمن عدالت کو مئطمن کرنے میں ناکام رہے جس پر عدالت نے حاجی امداد میمن سمیت پانچ ملزمان قادر بخش، محمد اقبال، محمد نظر بھٹو، گل محمد اور انوپ کمار کی ضمانت مسترد کردی، ڈی جی نیب سندھ کی سربراہی میں نیب اہلکار عدالت کے مختلف دروازوں پر تعینات تھے، ضمانت مسترد ہونے کے بعد ڈی جی حاجی امداد میمن نے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم نیب اہلکاروں نے حاجی امداد سمیت 5 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے، واضع رہے کہ حاجی امداد میمن کو محکمہ زراعت کے سسٹم کا سرغنہ کہا جاتا ہے اور وہ غیرقانونی بھرتیوں سمیت اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث ہے، قومی احتساب بیورو(نیب) کی عدالت میں نیب کے تفتیشی افسران کی جانب سے پیش کئے شواہد کے مطابق حیدرآباد خزانہ آفیس کے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ افسران سیف اللہ مگسی۔ مشتاق احمد شیخ اور الھ بچایو جتوئی نے 130 جعلی ریفنڈ کلیم ووچرز منظور کئے جس میں 17 کروڑ 7 لاکھ روپے منظور کئے گئے۔ حیدرآباد ٹریزری آفیس کے افسران نے بلز کے بجائے اسٹیٹ بینک کو ایڈوائیسز ارسال کیں جس پر ڈائری یا سیریل نمبر تحریر نہیں ہے۔ نیب حکام کے مطابق منی ٹریل سے ثابت ہوا کہ رقم ڈمی کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں جمع کروائی گئی اور بعد میں محکمہ زراعت کے اکاؤنٹس میں جمع ہوئی۔ تمام کمپنیاں رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں اور بوگس قرار دی گئیں۔ محکمہ زراعت کے ایگریکلچر انجنیرنگ کے افسر امداد نے 6 کروڑ 60 لاکھ کے 63 بلز۔ صلاح الدین راشدی نے 80 لاکھ کے 6 بلز اور محمد رمضان باپرانی (مرحوم) نے 7 کروڑ 70 لاکھ روپے کے 49 بلز منظور کئے۔ نیب حکام کے مطابق امداد میمن نے نجی ٹھیکیداروں کے جعلی ری فنڈ بلز منظور کئے اور رقم ایگریکلچر انجنیرنگ اینڈ واٹر مینجمنٹ کے اکاؤنٹس میں جمع کروائی کی گئی اس اکاؤنٹ سے ایک ارب 20 کروڑ جاری کروائے گئے جبکہ امداد میمن کے ذاتی بینک اکاؤنٹ میں نجی ٹھیکیداروں نے کروڑوں روپے جمع کروائے۔ اس کے علاوہ حیدرآباد خزانہ آفیس کے افسران مشتاق شیخ نے جعلی پینشن کے 891 بلز کے 54 کروڑ 42. نظیر بھٹو نے 850 بلز کے 61 کروڑ 6 لاکھ۔ الھ بچایو جتوئی نے 15 بلز کے ایک کروڑ 56 لاکھ روپے منظور کئے۔ یہ رقم مجموعی طور پر ایک ارب 16 کروڑ 56 لاکھ روپے ہے۔ حیدرآباد خزانہ آفیس کے افسران نے جعلی پینشن اسکینڈل میں تمام بلز ملک اور صوبے کی اکاؤنٹنگ پالیسیوں کے تحت منظور نہیں کئے گئے۔ نیب عدالت پہلے ہی نے امداد میمن۔ صلاح الدین راشدی۔ ٹھیکیداروں شکیل شیخ۔ آنند سروپ۔ محمد اقبال۔ محمد فرحان آرائیں۔ شفیع محمد کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر چکی تھی ملزمان نے سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت لینے کی درخواست دائر کی تھی۔